Jasarat News:
2025-12-14@19:51:55 GMT

پاک افغان مذاکرات کا ایک اوردورہوناچاہیے،سہیل شاہین

اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT

پاک افغان مذاکرات کا ایک اوردورہوناچاہیے،سہیل شاہین

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دوحہ: قطر میںطالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ اورافغانستان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات اب تک کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچے ہیں تاہم اس کا ایک اور دور ہونا چاہیے۔

 ترکی میں ہونے والے مذاکرات میں افغان وفد میں شامل سہیل شاہین سے پاکستان کے وزیر اطلاعات کے اس بیان کے مطابق پوچھا گیا کہ مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں تو سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا ایک اور دور ہونا چاہیے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ عام طور پر اس طرح کے مذاکرات میں ایک ہی بیٹھک یا ایک ہی دور میں حتمی معاہدے نہیں ہوتے ہیں افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کے دوران سہیل شاہین قطر میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان تھے ۔

 افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد سہیل شاہین کو اقوام متحدہ میں افغانستان کا نمائندہ نامزد کرنے کا اعلان ہوا تھا لیکن اب تک اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے۔

افغان طالبان کے پہلے دور حکومت میں سہیل شاہین پاکستان میں افغانستان کے نائب سفیر کے طور پر بھی کام کرچکے ہیں.

۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں افغان

پڑھیں:

اقوام متحدہ کے اجلاس میں عالمی برادری کا افغان طالبان رجیم کو دوٹوک انتباہ

انسدادِ دہشتگردی اقدامات کی عدم تکمیل پر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں عالمی برادری افغان طالبان پر برس پڑی، جہاں عالمی برادری نے افغان طالبان رجیم کو دوٹوک انتباہ دے دیا۔

انتہا پسند طالبان کی سرپرستی میں افغان سر زمین سے پاکستان سمیت پورے خطہ دہشت گردی کی لپیٹ میں  آچکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ  اقوام متحدہ کے اجلاس میں متعدد ممالک کے مندوبین اور نمائندگان نے افغانستان کو دہشتگروں کی آماجگاہ قرار دیتے ہوئے عالمی فورم پر متفقہ تاثرات کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے فو کانگ نے خبردار کیا ہے کہ افغان سر زمین میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد گروہ فعال اور پڑوسی ممالک پر حملوں میں ملوث ہیں۔ اسی طرح ڈنمارک کی نمائندہ برائے اقوام متحدہ کرسٹینا مارکس لاسِن کے مطابق طالبان کو القاعدہ، ٹی ٹی پی سمیت دیگر  دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کے لیے  کردار ادا کرنا چاہیے۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی مستقبل مندوب عاصم افتخار نے بھی افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف دہشت گرد حملوں میں شدید اضافے کی وجہ طالبان کے غیر مؤثر اقدامات کو قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  افغان سرزمین سے طالبان کی نگرانی ، منصوبہ بندی اور مالی معاونت میں پاکستان پر حملہ کیا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ نے سیکیورٹی کونسل کو انسدادِ دہشت گردی سے  متعلق کیے گئے وعدوں میں پیشرفت نہ ہونے پر طالبان کو تنبیہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاناما کے نمائندہ "ایلوی الفارو ڈی البا" نے افغانستان میں ٹی ٹی پی، داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے باعث مسلح واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب سعید ایراوانی نے بھی طالبان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ افغان سرزمین کسی بھی پڑوسی ملک کیخلاف دہشت گردی یا تشدد کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ ایرانی مندوب کا کہنا تھا کہ  افغان عبوری حکام کو دہشتگرد گروہوں کو ہر قسم کی مدد روکنے کی مکمل ذمے  داری لینا ہوگی۔

واضح رہے کہ پاکستان عالمی برادری کو افغان سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کے ناقابلِ تردید ثبوت فراہم کر چکا ہے ۔ افغان سرزمین سے دہشت گرد مراکز ختم کیے بغیر ہمسایہ ممالک اور خطے  میں امن ممکن نہیں۔

افغان طالبان رجیم کی دہشت گردوں کی پشت پناہی اور سیکیورٹی ناکامی خطے کے امن کو سنگین خطرات میں ڈال چکی ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • بگرام ایئر بیس پر فوجی سازوسامان کی تیاری، افغان پروپیگنڈا بے نقاب
  • افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت
  • ’ایک ہزار افغان علما کی منظور کردہ قرارداد خوش آئند مگر پاکستان تحریری ضمانت چاہتا ہے‘
  • اقوام متحدہ کے اجلاس میں عالمی برادری کا افغان طالبان رجیم کو دو ٹوک انتباہ
  • طالبان اور روس کے درمیان زرعی مصنوعات کی برآمدات میں توسیع کا معاہدہ
  • افغان طالبان کا ایران میں ہونے والے علاقائی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • اقوام متحدہ کے اجلاس میں عالمی برادری کا افغان طالبان رجیم کو دوٹوک انتباہ
  • پاک افغان تعلقات میں نرمی؟ افغان علما کا بیان ’حوصلہ افزا مگر ناکافی‘
  • طالبان اور افغان اولمپک کمیٹی مذاکرات؛ خواتین کھلاڑیوں کیلیے ممکنہ پیش رفت کی امید
  • افغانستان: عالمی دہشت گردوں کا ہیڈ کوارٹر