افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
ریاض احمدچودھری
اقوام متحدہ کے ایک پینل نے رپورٹ کیا ہے کہ افغان طالبان اب بھی تحریک طالبان پاکستان کو لاجسٹک اور آپریشنل مدد فراہم کر رہے ہیں، جب کہ واشنگٹن پوسٹ نے دستاویزی طور پر یہ ظاہر کیا ہے کہ درجنوں امریکی ساختہ ہتھیار اب پاکستان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں میں ہیں، جو ریاست کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ان ہتھیاروں کے پھیلا ئو کی ایک وجہ طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان میں نگرانی کی کمی ہے۔ طالبان کے قبضے کی وجہ سے( ایس آئی جی اے آر) کو افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکیورٹی فورسز (اے این ڈی ایس ایف) کو فراہم کیے گئے کسی بھی سامان یا بنائے گئے سہولتوں کی تفتیش کرنے کا موقع نہیں ملا۔امریکی محکمہ دفاع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ تقریبا 7 ارب ڈالر 10 کروڑ مالیت کا امریکی فراہم کردہ سامان چھوڑا گیا تھا، جس میں ہزاروں گاڑیاں، لاکھوں چھوٹے ہتھیار، نائٹ ویڑن ڈیوائسز اور 160 سے زیادہ طیارے شامل ہیں۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، پاکستان میں پکڑے گئے کم از کم 63 ہتھیاروں کے سیریل نمبرز افغان فورسز کو فراہم کیے گئے ہتھیاروں سے میل کھاتے ہیں۔واشنگٹن پوسٹ نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا کہ ان میں سے کچھ رائفلز اور کاربائنس اس سے کہیں زیادہ بہتر ہیں جو 2021 سے پہلے ٹی ٹی پی کے جنگجو استعمال کرتے تھے۔اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ رپورٹس بھی اس تشویش کی بازگشت کرتی ہیں، 36ویں مانیٹرنگ رپورٹ (2025) میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کے تقریبا 6 ہزار جنگجو افغانستان کے غزنی، ہلمند، قندھار، کنڑ، اوروزگان، اور زابل صوبوں میں پھیلے ہوئے ہیں اور القاعدہ کے ساتھ تربیتی سہولتوں کا اشتراک کرتے ہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے ڈنمارک کی نائب مستقل نمائندہ، ساندرا جینسن لینڈی نے کہا تھا کہ ٹی ٹی پی کو کابل میں حکام کی طرف سے لاجسٹک اور اہم مدد مل رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے رپورٹس میں طالبان کی طرف سے ٹی ٹی پی کے رہنماں کو مہمان خانوں کی فراہمی، ہتھیاروں کی اجازت، نقل و حرکت کی اجازت، اور گرفتاری سے چھوٹ جیسے انتظامات کی تفصیل دی گئی ہے، ان سہولیات کی وجہ سے گروپ کو افغان علاقے میں مزید گہرا اثر رسوخ حاصل کرنے میں مدد کی ہے۔(ایس آئی جی اے آر) 2025 کی سہ ماہی رپورٹس میں بھی سرحد پار حملوں کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں جنوبی وزیرستان میں ایک حملہ بھی شامل ہے جس میں پاکستان کے 16 سیکورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
امریکا نے افغان فورسز کے لیے 96 ہزار زمینی گاڑیاں، 4 لاکھ 27 ہزار سے زیادہ ہتھیار، 17 ہزار 400 نائٹ ویڑن ڈیوائسز، اور کم از کم 162 طیارے خریدے تھے۔(، جولائی 2021 تک جب افغان حکومت کا سقوط ہوا) افغان فضائیہ کے پاس 131 آپریشنل امریکی فراہم کردہ طیارے تھے، جن میں سے تقریبا تمام اب طالبان کے زیر قبضہ ہیں۔رپورٹ کا نتیجہ یہ ہے کہ امریکا کی افغانستان میں ایک مستحکم اور جمہوری حکومت بنانے کی خواہش شروع ہی سے غلط مفروضوں اور غیر ہم آہنگ شراکت داریوں کی وجہ سے ناکام ہوئی۔رپورٹ میںمزیدکہا گیا کہ امریکی فیصلوں کیوجہ سے بدعنوان، حقوق کی پامالی کرنے والے طاقتور افراد کو تقویت ملی، جس سے حکمرانی کو نقصان پہنچا، اور باغی گروپوں کی بھرتی طاقت حاصل ہوئی، اور آخرکار وہ ادارے جو امریکا تعمیر کرنا چاہتا تھا، کمزور ہو گئے، اور 29 ارب امریکی ڈالر دھوکا دہی اور بدعنوانی کی نذر ہوئے۔انسانی قیمت کہیں زیادہ تھی، دسیوں ہزار افغان اور 2 ہزار 450 سے زائد امریکی فوجی ہلاک ہوئے، اور اس کے باوجود طالبان کا اقتدار بحال ہو گیا، جو اب وہی سامان استعمال کر رہے ہیں جو امریکا نے اپنے حریفوں کے لیے خریدا تھا۔ایک مریکی رپورٹ میں تصدیق ہوئی ہے کہ 2021 میں افغانستان سے واپسی کے دوران چھوڑے گئے اربوں ڈالر مالیت کے امریکی ہتھیار، فوجی سامان اور سیکیورٹی انفرااسٹرکچر اب طالبان کی سیکیورٹی مشینری کا اہم حصہ بن چکے ہیں۔رواں ہفتے جاری کی گئی 137 صفحات پر مشتمل رپورٹ کو اسپیشل انسپیکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (ایس آئی جی اے آر)نے جاری کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیموں اور واشنگٹن پوسٹ کی ایک تفتیشی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان ہتھیاروں میں سے کچھ پہلے ہی کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی )تک پہنچ چکے ہیں، جس سے پاکستان میں حملوں میں شدت آئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کانگریس نے 2002 سے 2021 تک افغانستان کی تعمیر نو اور جمہوری منتقلی کے لیے تقریبا 144 ارب 70 کروڑ ڈالر فراہم کیے، لیکن آخرکار نہ تو تعمیر نو ہوئی اور نہ ہی جمہوری منتقلی۔ اقوام متحدہ کے حالیہ جائزے اس ناکامی کے علاقائی اثرات کو مزید واضح کرتے ہیں۔
٭٭٭
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: واشنگٹن پوسٹ اقوام متحدہ رپورٹ میں ٹی ٹی پی
پڑھیں:
بگرام ایئربیس پر فوجی ساز و سامان کی تیاری کا طالبان رجیم کا پروپیگنڈا بے نقاب
بگرام ایئربیس پر فوجی ساز و سامان کی تیاری کا طالبان رجیم کا پروپیگنڈا بے نقاب WhatsAppFacebookTwitter 0 14 December, 2025 سب نیوز
کابل(آئی پی ایس )طالبان رجیم کا بگرام ایئر بیس پر فوجی سازوسامان کی تیاری سے متعلق پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا۔امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر اور دیگر شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ طالبان بگرام ایئر بیس پر نہ تو جنگی طیارے بنا رہے ہیں اور نہ ہی بکتربند گاڑیاں تیار کی جا رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے ناکارہ طیاروں اور پرانی بکتر بند گاڑیوں کو صرف رنگ و روغن کر کے رن وے پر کھڑا کیا ہوا ہے، جنہیں سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، سوشل میڈیا پر طالبان نے بطور گمراہ کن پروپیگنڈا جنگی مشقیں، طیاروں کی مرمت اور عسکری پریڈز دکھائیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکا میں بعض تحقیقاتی اور مفاداتی حلقے بگرام ایئر بیس کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، خاص طور پر افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی اسلحے اور فوجی سازوسامان کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی بگرام ایئر بیس کی واپسی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔امریکا کے خصوصی نگران جنرل برائے افغان تعمیر نو پہلے ہی یہ انکشاف کر چکے ہیں کہ امریکی انخلا کے دوران افغانستان میں تقریبا 7 اعشاریہ1ارب ڈالر مالیت کا فوجی سازوسامان چھوڑا گیا تھا۔واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق طالبان اپنی سکیورٹی ضروریات کیلئے غیر منظم اور مسلح گروہوں پر انحصار کر رہے ہیں، جو عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان رجیم کے اقدامات اس خدشے کو تقویت دیتے ہیں کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کو پشت پناہی جاری رہے گی، جو نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کیلئے بھی خطرہ سمجھی جا رہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی رہنما قاضی انور ایڈووکیٹ پارٹی سے مستعفی ہوگئے پی ٹی آئی رہنما قاضی انور ایڈووکیٹ پارٹی سے مستعفی ہوگئے اب فیض حمید سے فیض یاب ہونے والوں کااحتساب ہوگا،سینئر سیاستدان محمود مولوی شوکاز نوٹس پر پی ٹی آئی عہدیداروں نے اپنے استعفے پارٹی قیادت کو پیش کر دیے افغانستان پر علاقائی ممالک کا اجلاس، پاکستان کو لاحق دہشتگردی خطرات کا تدارک ناگزیر قرار جنرل باجوہ نے فیض حمید سے کہا رانا بہت موٹا ہوگیا، اسے دوبارہ سمارٹ بنائو، رانا ثنا اللہ ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری کا امکان، ایڈوائزری جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم