امریکی قومی سلامتی حکام نے افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بعض افغان شہری مختلف دہشت گرد تنظیموں سے روابط رکھتے ہیں اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

امریکی ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس تلسی گبارڈ کے مطابق کم از کم دو ہزار افغان شہری ایسے ہیں جن پر دہشت گرد تنظیموں سے تعلق یا مشتبہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔

تلسی گبارڈ نے کہا کہ امریکی ادارے اس امر سے آگاہ ہیں کہ مختلف دہشت گرد گروہ اب بھی امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، جس کے پیش نظر سکیورٹی اقدامات مزید سخت کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان خطرات سے نمٹنے کے لیے انٹیلی جنس شیئرنگ اور نگرانی کے نظام کو مضبوط بنایا جا رہا ہے۔

دوسری جانب نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر کے ڈائریکٹر جو کینٹ نے انکشاف کیا کہ بائیڈن انتظامیہ کے دور میں امریکا آنے والے تقریباً 18 ہزار افغان شہریوں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں بدنامِ زمانہ یا مشتبہ دہشت گرد قرار دیا گیا۔ ان کے مطابق یہ افراد مختلف دہشت گرد گروہوں سے روابط رکھتے تھے اور امریکا میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔

فوکس نیوز سمیت امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر نے افغان مہاجرین کو امریکا کے لیے ایک بڑا سکیورٹی چیلنج قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی مبینہ محفوظ پناہ گاہیں اور تربیتی مراکز عالمی امن کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

ان خدشات کے پیش نظر بعض ممالک نے اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے افغان باشندوں کے داخلے پر پابندیاں یا سخت شرائط عائد کر دی ہیں۔ تاہم انسانی حقوق کے حلقوں کا کہنا ہے کہ تمام پناہ گزینوں کو یکساں طور پر خطرہ قرار دینا درست نہیں اور ہر کیس کی الگ جانچ ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

افغانستان سے دہشت گردی کا نیا خطرہ اٹھ رہا ہے، وزیراعظم،پیوٹن اور اردوان سے ملاقات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251213-01-28

 

 

اشک آباد (خبر ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے، عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلیے دبائو ڈالے۔ترکمانستان کی مستقل غیر جانبداری کی 30 سالہ سالگرہ پر منعقدہ عالمی فورم سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ قطر، ترکیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ایران کے جنگ بندی کیلیے تعاون پر ممنون ہیں، تنازعات کا پر امن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی

ستون ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حمایت سے غزہ امن منصوبہ منظور ہوا، سلامتی کونسل کی قرارداد پاکستان کے وژن کی تائید ہے، آٹھ عرب اسلامی ممالک کے رکن کی حیثیت سے پاکستان کا امن مشن میں کردار ہے۔ مشرق وسطیٰ میں دیرپا جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی ضروری ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ترکمانستان کو اسکی غیر جانبداری کی سالگرہ کے 30 سال مکمل ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں، اشک آباد کے شاندار شہر میں ہونا میرے لیے باعث مسرت ہے، سفید سنگ مرمر کی خوبصورتی اور ترکمان عوام کی گرمجوشی قابل تعریف ہے۔قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جمعہ کی صبح عالمی رہنمائوں کے ساتھ ترکمانستان کی مستقل غیرجانبداری کی پالیسی کی علامت ’’یادگار غیرجانبداری‘‘ کا دورہ کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں یادگار غیرجانبداری پر پھول چڑھائے۔ اس موقع پر روس کے صدر ولادی میر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب اردوان اور ترکمانستان کے صدر بردی محمدوف سمیت متعدد عالمی رہنما بھی موجود تھے جن سے وزیراعظم کا خوشگوار جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ ’’یادگار غیرجانبداری‘‘ ترکمانستان کی مستقل غیرجانبداری کی پالیسی کی علامت ہے۔ فورم کے موقع پر وزیراعظم نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب اردوان، ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان،تاجک صدر امام علی رحمان اور کرغیزستان کے صدر سادر جپاروف سے غیر رسمی اور خوشگوار ملاقاتیں کیں۔اشک آباد میں منعقدہ فورم کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان اہم ملاقات ہوئی۔اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی تعاون اور سرمایہ کاری پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا اور توانائی، پیٹرولیم، معدنیات، سیاسی و دفاعی تعاون اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں بڑھتی ہوئی شراکت داری کو سراہا۔وزیراعظم نے پاکستان میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری میں ترکی کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کی خواہش ظاہر کی جبکہ دونوں رہنماؤں نے جلد وزارتی سطح کے تبادلوں پر اتفاق کیا۔اس کے علاوہ ملاقات میں اسلام آباد، تہران، استنبول ریل نیٹ ورک کی بحالی پر بھی گفتگو ہوئی۔وزیراعظم نے غزہ میں امن کی کوششوں کیلئے صدر اردوان کی جرات مندانہ قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا اور افغانستان سے پاکستان کو درپیش سیکیورٹی خدشات پر بھی بات چیت کی۔صدر ایردوان نے پاکستان کے ساتھ تعاون مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ایرانی صدرپیزشکیان نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ ملاقات پاکستان اور ایران کے درمیان قریبی اور برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتی ہے جو ان کی مشترکہ تاریخ، ثقافت اور عقیدے سے جڑے ہوئے ہیں۔دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے باقاعدہ اعلیٰ سطحی ملاقاتیں اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔وزیراعظم نے ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خمینی کے لیے تہہ دل سے تہنیتی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی برادری کو درپیش بڑے چیلنجز کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ’موسمیاتی تبدیلی، غربت اور عدم مساوات دنیا کے بڑے خطرات ہیں۔پاکستان عالمی امن و سلامتی کے فروغ کیلیے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔

 

 

خبر ایجنسی

متعلقہ مضامین

  • افغان پناہ گزین امریکا سمیت عالمی سلامتی کیلئے بڑھتا ہوا خطرہ ہیں، تلسی گبارڈ
  • امریکا میں موجود 2 ہزار افغان شہریوں کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا انکشاف
  • افغان سرزمین سے دہشت گردی کے خدشات پر ہمسایہ ممالک کی اہم کانفرنس کل تہران میں
  • افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم
  • افغانستان سے دہشت گردی کا نیا خطرہ اٹھ رہا ہے، وزیراعظم،پیوٹن اور اردوان سے ملاقات
  • مشرقی یروشلم میں ریلیف اینڈ ورکس کے ہیڈاکوارٹرز پر اسرائیلی حملہ، 8 مسلم ممالک کا اظہار مذمت
  • دہشت گردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھارہا ہے: وزیر اعظم 
  • افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی سب سے بڑا خطرہ ہے‘ پاکستان
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی ’سب سے بڑا خطرہ‘ ہے، پاکستان