افغانستان سے دہشت گردی کا نیا خطرہ اٹھ رہا ہے، وزیراعظم،پیوٹن اور اردوان سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-01-28
اشک آباد (خبر ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے، عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلیے دبائو ڈالے۔ترکمانستان کی مستقل غیر جانبداری کی 30 سالہ سالگرہ پر منعقدہ عالمی فورم سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ قطر، ترکیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ایران کے جنگ بندی کیلیے تعاون پر ممنون ہیں، تنازعات کا پر امن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی
ستون ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حمایت سے غزہ امن منصوبہ منظور ہوا، سلامتی کونسل کی قرارداد پاکستان کے وژن کی تائید ہے، آٹھ عرب اسلامی ممالک کے رکن کی حیثیت سے پاکستان کا امن مشن میں کردار ہے۔ مشرق وسطیٰ میں دیرپا جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی ضروری ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ترکمانستان کو اسکی غیر جانبداری کی سالگرہ کے 30 سال مکمل ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں، اشک آباد کے شاندار شہر میں ہونا میرے لیے باعث مسرت ہے، سفید سنگ مرمر کی خوبصورتی اور ترکمان عوام کی گرمجوشی قابل تعریف ہے۔قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جمعہ کی صبح عالمی رہنمائوں کے ساتھ ترکمانستان کی مستقل غیرجانبداری کی پالیسی کی علامت ’’یادگار غیرجانبداری‘‘ کا دورہ کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں یادگار غیرجانبداری پر پھول چڑھائے۔ اس موقع پر روس کے صدر ولادی میر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب اردوان اور ترکمانستان کے صدر بردی محمدوف سمیت متعدد عالمی رہنما بھی موجود تھے جن سے وزیراعظم کا خوشگوار جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ ’’یادگار غیرجانبداری‘‘ ترکمانستان کی مستقل غیرجانبداری کی پالیسی کی علامت ہے۔ فورم کے موقع پر وزیراعظم نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب اردوان، ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان،تاجک صدر امام علی رحمان اور کرغیزستان کے صدر سادر جپاروف سے غیر رسمی اور خوشگوار ملاقاتیں کیں۔اشک آباد میں منعقدہ فورم کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان اہم ملاقات ہوئی۔اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی تعاون اور سرمایہ کاری پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا اور توانائی، پیٹرولیم، معدنیات، سیاسی و دفاعی تعاون اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں بڑھتی ہوئی شراکت داری کو سراہا۔وزیراعظم نے پاکستان میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری میں ترکی کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کی خواہش ظاہر کی جبکہ دونوں رہنماؤں نے جلد وزارتی سطح کے تبادلوں پر اتفاق کیا۔اس کے علاوہ ملاقات میں اسلام آباد، تہران، استنبول ریل نیٹ ورک کی بحالی پر بھی گفتگو ہوئی۔وزیراعظم نے غزہ میں امن کی کوششوں کیلئے صدر اردوان کی جرات مندانہ قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا اور افغانستان سے پاکستان کو درپیش سیکیورٹی خدشات پر بھی بات چیت کی۔صدر ایردوان نے پاکستان کے ساتھ تعاون مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ایرانی صدرپیزشکیان نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ ملاقات پاکستان اور ایران کے درمیان قریبی اور برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتی ہے جو ان کی مشترکہ تاریخ، ثقافت اور عقیدے سے جڑے ہوئے ہیں۔دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے باقاعدہ اعلیٰ سطحی ملاقاتیں اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔وزیراعظم نے ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خمینی کے لیے تہہ دل سے تہنیتی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی برادری کو درپیش بڑے چیلنجز کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ’موسمیاتی تبدیلی، غربت اور عدم مساوات دنیا کے بڑے خطرات ہیں۔پاکستان عالمی امن و سلامتی کے فروغ کیلیے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شہباز شریف نے نے کہا کہ ایران کے کے صدر
پڑھیں:
دہشتگردی کا نیا خطرہ افغانستان سے اٹھ رہا ہے، عالمی برادری طالبان پر دباؤ ڈالے: وزیراعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا ایک نیا خدشہ افغانستان سے جنم لے رہا ہے، اس لیے عالمی برادری کو چاہیے کہ افغان حکومت پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
ترکمانستان کے شہر اشک آباد میں عالمی امن فورم سے خطاب میں وزیراعظم نے 2025 کو بین الاقوامی سالِ امن قرار دینے کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی امن کے فروغ میں متحرک کردار ادا کر رہا ہے اور تنازعات کا پرامن حل ہمیشہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول رہا ہے۔
شہباز شریف نے بتایا کہ پاکستان کی حمایت سے غزہ کے لیے امن منصوبہ منظور ہوا، جبکہ جنگ بندی کے لیے تعاون پر سعودی عرب، قطر، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، اردن اور ایران کے شکر گزار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں امن کے لیے پاکستان اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور مشرقِ وسطیٰ میں مستقل جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی ناگزیر ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پائیدار امن اور پائیدار ترقی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجیز تک مساوی رسائی، مالی شمولیت اور خواتین کی قومی دھارے میں شمولیت حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر خبردار کیا کہ افغانستان سے ابھرتے ہوئے دہشت گردی کے خطرات پر عالمی برادری کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے اور افغان حکام کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے پر آمادہ کرنا ہوگا۔