افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے
تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق خوارادیت کیلئے کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے، شہباز شریف کافورم سے خطاب
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے، عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات سے ترقی پذیر ممالک کو مشکلات کا سامنا ہے، تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے،پاکستان عالمی امن و سلامتی کے فروغ کے لییبھرپور کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان فلسطینی عوام اور بہادرکشمیریوں کے بنیادی حق حق خوارادیت کیلئے کی جانیوالی کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا۔ ان خیالا ت کا اظہار وزیراعظم نے جمعہ کو یہاں بین الاقوامی سال برائے امن و اعتماد، عالمی دن برائے غیر جانبداری اور ترکمانستان کی تیس سالہ مستقل غیر جانبداری کی سالگرہ کے حوالے سے منعقدہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ اشک آباد جیسے خوبصورت شہر میں موجودگی میرے لیے باعث مسرت ہے، سفید سنگ مرمر کی خوبصورتی اور ترکمان عوام کی گرمجوشی قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ ترکمانستان کا میرا پہلا دورہ ہے لیکن میں اپنے آپ کو یہاں قطعاً اجنبی محسوس نہیں کررہا،ترکمانستان کی مہمان نوازی اپنی مثال آپ ہے،مہمان کو اہل خانہ سے بڑھ کر احترام دینا ترکمانستان کی روایت ہے، ترکمانستان کے قومی رہنما قربان گلی بردی محمدوف اور ترکمانستان کے صدرسردار بردی محمدوف میرے لئے بھائیوں جیسے ہیں اور پاکستان اور ترکمانستان کی دوستی کو مضبوط بنانے میں ان کا اہم کردار ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترکمانستان کی قیادت کو مستقل غیر جانبداری کے 30 سال مکمل ہونے اور 2025کو اقوام متحدہ کی طرف سے امن و اعتمادکا سال قرار دینے کی کامیاب کاوش پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے رواں سال سلامتی کونسل میں غیرمستقل رکن کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں اور عالمی امن و سلامتی کے فروغ کے لیے پاکستان بھرپور کردار ادا کر رہا ہے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ی کا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے، اس خطرے سے نمٹنے کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں اس کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو بھی چاہئے کہ وہ افغان طالبان رجیم پر زور دے کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں اور وعدے پورے کرے او ر اپنی سرزمین سے دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے والے دہشت گردوں کو روکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مستقل جنگ بندی کیلئے قطر، ترکیہ، سعودی عرب،متحدہ عرب امارات اور ایران کی پرخلوص کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے، تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے،پاکستان کی حمایت سے غزہ امن منصوبہ منظور ہوا جس کی بعد میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی توثیق کی، رواں سال کے اوائل میں اقوام متحدہ کی قرارداد 2788کی منظوری تنازعات کے پرامن حل کیلئے پاکستان کے عزم کی بھرپور عکاسی کرتی ہے،8 عرب اسلامی ممالک کے گروپ کے رکن کی حیثیت سے ہمیں امید ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری امن کی کوششوں سے بے گناہ فلسطینیوں کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی اورمستقل اور پائیدار جنگ بندی،انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی مستقل فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے گا اور غزہ کی تعمیر نو میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی ضروری ہے، پاکستان فلسطینی عوام اور بہادرکشمیریوں کے بنیادی حق، حق خوارادیت کیلئے تمام کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا،پائیدار امن کی خواہش پائیدار ترقی سے جڑی ہوئی ہے، اس سلسلے میں 2030کا پائیدارترقی کا ایجنڈا ایک بہتر اور پرامن دنیا کیلئے بہت اہم ہے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مالیاتی شمولیت کے شعبے میں پیشرفت کے ساتھ ساتھ خواتین اور کمزور طبقات کو اقتصادی دھارے میں لانے کے لئیموثر اقدامات کئے ہیں۔ گلوبل وارمنگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے صاف اور سرسبزماحول کیلئے حل پیش کئے ہیں اور اس حوالے سے ہمارے اقدامات عالمی مثال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات سے ترقی پذیر ممالک کو مشکلات کا سامنا ہے، ہمیں سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے، موسمیاتی تبدیلی، غربت اور عدم مساوات دنیا کیلئے بڑے چیلنجز ہیں، یہ ایک عالمی خطرہ ہیں جو مشترکہ ذمہ داری کے تحت عملی اقدامات کے متقاضی ہیں، جدید ٹیکنالوجی بالخصوص ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تک منصفانہ اور بلا امتیاز رسائی ناگزیر ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ ترکمانستان کی پاکستان کی کی وجہ سے کی حمایت کا سامنا عوام کی رہا ہے
پڑھیں:
افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا اور سنگین خطرہ بن چکی ہے۔
سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان ایک مرتبہ پھر دہشت گرد گروہوں اور ان کے پراکسی نیٹ ورکس کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی کے تباہ کن اثرات خصوصاً پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے لیے شدید سکیورٹی چیلنج کا باعث بن رہے ہیں، اور اس کے اثرات خطے سے باہر تک پھیل رہے ہیں۔
عاصم افتخار نے کونسل کو آگاہ کیا کہ داعش خراسان، القاعدہ، ٹی ٹی پی، ای ٹی آئی ایم، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ سمیت متعدد دہشت گرد تنظیمیں افغانستان میں محفوظ ٹھکانوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ ان کے مطابق افغانستان میں کئی دہشت گرد کیمپ موجود ہیں جو سرحد پار حملوں، دراندازی اور خودکش کارروائیوں میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے بھی تصدیق کی ہے کہ ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 ہزار جنگجو افغان سرزمین پر موجود ہیں، جبکہ طالبان کی صفوں میں موجود چند عناصر ان گروہوں کی پشت پناہی کرتے ہوئے انہیں آزادانہ سرگرمیوں کے لیے راستہ فراہم کر رہے ہیں۔
سفیر کے مطابق ایسے ٹھوس شواہد بھی ملے ہیں کہ مختلف دہشت گرد گروہ باہمی تعاون کر رہے ہیں، جس میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی خرید و فروخت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور افغانستان سے پاکستان کے خلاف منظم حملے کرنا شامل ہیں۔