چین سے جنگ ہوئی تو امریکا بری طرح ہارے گا ،پینٹاگون کی خفیہ رپورٹ لیک
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) پینٹاگون کی خفیہ رپورٹ کے مطابق اگر امریکا تائیوان پر جنگ کی صورت میں مداخلت کرے تو چین کے ہاتھوں اس کی شکست کا امکان بہت زیادہ ہو گا۔ پینٹاگون کی جنگی مشقوں میں تائیوان پر چینی حملے کے مختلف منظرنامے تشکیل دیے گئے جن میں دیکھا گیا کہ چین امریکی لڑاکا طیاروں کے اسکواڈرن، بڑے جنگی بحری جہازوں اور سیٹلائٹ نیٹ ورکس کو مؤثر انداز میں تعیناتی سے قابل ہی مفلوج کرسکتا ہے، یہ انتباہ خفیہ دستاویز اوورمیچ بریف میں دیا گیا ہے۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ دستاویز پینٹاگون کے آفس آف نیٹ اسسمنٹ نے تیار کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کا مہنگے اور جدید ہتھیاروں پر انحصار اسے چین کے تیزی سے بننے والے سستے ہتھیاروں کے مقابلے میں کمزور بناتا ہے‘ چین نے ایسی صلاحیت حاصل کرلی ہے جو کسی بھی ممکنہ تنازع کے آغاز ہی میں امریکا کے اہم عسکری اثاثوں کو ناکارہ بنا سکتی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ حکام تک پہنچائی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کا تیزی سے ترقی کرتا ہوا اسلحہ خانہ، خصوصاً اس کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے درست نشانہ زن میزائل، جدید طیاروں کا پھیلتا ہوا بیڑا، بڑے بحری جہاز اور خلا میں کارروائی کی صلاحیت نے اسے خطے میں امریکی افواج پر واضح آپریشنل برتری دلادی ہے۔رپورٹ کے مطابق چین کے پاس تقریباً 600 ہائپرسونک ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود ہے جو آواز کی رفتار سے 5 گنا زیادہ تیزی سے سفر کرسکتے ہیں اور انہیں روکنا انتہائی مشکل ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق جب بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار کو 2021 ء میں یہ ’اوورمیچ‘ بریفنگ دی گئی تو انہیں احساس ہوا کہ ’ہماری ہر حکمت عملی کے مقابلے میں چین کے پاس کئی متبادل موجود ہیں جس پر ان کا چہرہ اتر گیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تیزی سے پھیلنے والے سپر فلو وائرس کی پاکستان میں موجودگی کی باضابطہ تصدیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے سپر فلو وائرس نے عالمی صحت کے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے اور اب اس وائرس کی پاکستان میں موجودگی کی بھی تصدیق ہو گئی ہے، جس کے بعد ملک میں احتیاطی اقدامات کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے، فلو کی یہ نئی قسم معمول کے موسمی انفلوئنزا سے مختلف ضرور ہے، مگر اس کا پھیلاؤ غیر معمولی رفتار اختیار کر چکا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق انفلوئنزا اے (A) کی نئی قسم H3N2 کے ذیلی گروپ ’سب کلاڈ K‘ کے باعث برطانیہ سمیت متعدد یورپی ممالک میں فلو کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ یورپی خطے میں موسمِ سرما کے آغاز سے پہلے ہی وائرس کے پھیلنے نے صحت کے نظام پر دباؤ بڑھا دیا ہے، جسے ماہرین غیر متوقع قرار دے رہے ہیں۔
محکمۂ صحت برطانیہ کے مطابق اسپتالوں میں روزانہ اوسطاً 2600 سے زائد مریض داخل ہو رہے ہیں، جو گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
برطانوی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال کووڈ-19 کے بعد اسپتالوں پر پڑنے والا سب سے بڑا دباؤ ہے۔ تاہم عالمی ادارۂ صحت کا مؤقف ہے کہ اگرچہ یہ نئی قسم زیادہ مہلک نہیں، مگر اس کی قبل از وقت اور تیز رفتار منتقلی تشویش کا باعث ضرور ہے۔
رپورٹس کے مطابق سپر فلو سے بچوں اور بزرگ افراد سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، جس کے پیشِ نظر برطانیہ میں متعدد اسکولز کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے جبکہ کچھ تعلیمی اداروں میں اوقاتِ کار محدود کر دیے گئے ہیں تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بھی اس وائرس کی موجودگی سامنے آ چکی ہے، ملک میں لیے گئے نمونوں میں سے تقریباً 20 فیصد میں انفلوئنزا A(H3N2) کے ذیلی گروپ ’سب کلاڈ K‘ کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد طبی حلقوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔
اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معروف ماہرِ وبائی امراض ڈاکٹر رانا جواد اصغر نے بتایا کہ سپر فلو کی علامات عام انفلوئنزا سے زیادہ مختلف نہیں ہوتیں، متاثرہ افراد میں سر درد، بخار، نزلہ، جسم میں درد اور نقاہت جیسی علامات سامنے آتی ہیں، تاہم کیسز کی تعداد معمول سے کہیں زیادہ ہونے کی وجہ سے اسے سپر فلو کہا جا رہا ہے۔
ماہرِ وبائی امراض ڈاکٹر رانا جواد اصغر کا کہنا تھا کہ اس وائرس کو سپر فلو قرار دینے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اس میں کچھ جینیاتی تبدیلیاں سامنے آئی ہیں، جس کے باعث اس کی منتقلی کی رفتار بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ احتیاطی تدابیر وہی ہیں جو عام فلو سے بچاؤ کے لیے اختیار کی جاتی ہیں، تاہم بچوں اور بڑی عمر کے افراد کے لیے فلو ویکسین خاص طور پر اہم ہے، کئی مغربی ممالک میں بچوں اور بزرگوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو بھی فلو کی ویکسین لگائی جا رہی ہے۔
ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ جن افراد میں فلو جیسی علامات ہوں وہ اسکول یا دفاتر جانے سے گریز کریں، متاثرہ افراد سے ہاتھ ملانے اور غیر ضروری میل جول سے پرہیز کیا جائے، تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ طبی ماہرین کے مطابق بروقت احتیاط اور آگاہی ہی اس تیزی سے پھیلنے والے سپر فلو کے اثرات کو محدود کرنے کا مؤثر ذریعہ ہے۔