امریکا: کیلیفورنیا کے رہائشی علاقے میں ہولناک دھماکے سے گھر کے پرخچے اڑ گئے، 6 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا کے ایک رہائشی علاقے میں گیس لائن پھٹنے سے ایک گھر کے پرخچے اڑ گئے اور زوردار دھماکے سے تباہی پھیل گئی۔
غیرملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق دھماکے کے نتیجے تین عمارتیں آگ کے شعلوں میں گھر گئیں، یہ واقعہ 11 دسمبر کو مقامی وقت کے مطابق صبح تقریباً 9 بج کر 30 منٹ پر کیلیفورنیا کے شہر ہیورڈ میں پیش آیا، جس میں کم از کم 6 افراد زخمی ہوئے۔
اس ہول ناک واقعے کی فوٹیج سامنے واقع ایک گھر کے ڈور بیل کیمرے میں محفوظ ہوئی، جس میں عین خوف ناک لمحے کو دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ رہائشی گلی میں مرمت یا تعمیراتی کام جاری ہے، اور ایک کارکن ہائی وِز جیکٹ پہنے ایک ٹرک کے قریب کھڑا ہے، جس کے ساتھ ایک موبائل ٹوائلٹ اور ٹریفک کونز رکھے ہیں، جب کہ سڑک کے دوسری جانب ان کے پیچھے ایک کھدائی کرنے والی مشین (ڈگر) موجود ہے۔
اچانک گیس لائن پھٹتی ہے اور ایک زبردست دھماکے کے ساتھ تین عمارتیں فوراً آگ کے گولے میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ دھماکے کی آواز بم پھٹنے جیسی محسوس ہوتی ہے۔ دھماکے کے بعد ملبے کے سینکڑوں ٹکڑے فضا میں بکھر جاتے ہیں، جب کہ سامنے کھڑا کارکن فوراً جان بچانے کے لیے جھک جاتا ہے، اس سے پہلے کہ ملبہ نیچے آ کر گرے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیسیفک گیس اینڈ الیکٹرک کمپنی کو صبح تقریباً 7 بج کر 35 منٹ پر اطلاع دی گئی تھی کہ ایک تعمیراتی عملہ کسی پراپرٹی پر کام کے دوران زیرِ زمین گیس لائن کو نقصان پہنچا بیٹھا ہے۔ یوٹیلیٹی عملے کو دو مختلف مقامات پر گیس کے اخراج کا پتا چلا۔ کمپنی کے مطابق صبح تقریباً 9 بج کر 25 منٹ پر گیس کی فراہمی بند کر دی گئی تھی، تاہم اس کے تقریباً 10 منٹ بعد دھماکا ہو گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
امریکا چاہتا ہے یوکرین ڈونباس شہر سے دستبردار ہوجائے، زیلنسکی کا بڑا انکشاف
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے ڈونباس میں ایک آزاد اقتصادی زون قائم کرنے کی تجویز دی ہے اور چاہتا ہے کہ یوکرین اس علاقے سے دستبردار ہوجائے۔
صحافیوں سے گفتگو میں زیلنسکی کا کہنا تھا کہ امریکی امن منصوبے سے متعلق صورتحال ابھی غیر یقینی ہے، اور جب تک اس بات کی واضح ضمانت نہ ہو کہ یوکرینی فوجی انخلا کے بعد روسی افواج اس علاقے پر قبضہ نہیں کریں گی، تب تک اس منصوبے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔
زیلنسکی نے مزید کہا کہ مجوزہ امن مذاکرات کے تحت یوکرین کو ڈونباس سے دستبردار ہونا ہوگا، جبکہ روس بھی اس علاقے پر مکمل قبضہ چاہتا ہے، لیکن یوکرین ایسا نہیں ہونے دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یوکرین کسی ایسے منصوبے پر متفق ہوا تو اسے عوامی رائے شماری یا انتخابات کے ذریعے توثیق کی ضرورت ہوگی۔
دوسری جانب نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ روس کا اگلا ممکنہ ہدف نیٹو اتحادی ممالک ہوسکتے ہیں، جس کے لیے تمام ممالک کو تیار رہنا ہوگا۔