شمالی وزیرستان میں مدرسے میں دھماکا‘ 2 بچے شہید‘ 8 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-34
شمالی وزیرستان(مانیٹرنگ ڈیسک)شمالی وزیرستان کے علاقے عیسوٹری میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک مدرسے کے اندر دھماکے کے نتیجے میں 2 بچے شہید جبکہ 8 زخمی ہو گئے۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق متاثرہ بچے مدرسے میں کھیل رہے تھے کہ اچانک خوارج کا چھوڑا ہوا بارودی مواد پھٹ گیا، جس کے باعث دھماکا ہوا۔ دھماکے کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔زخمی بچوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ذرائع کے مطابق مقامی طبی اداروں سے رابطہ کر کے ہنگامی صورتحال پر بچوں کا علاج کرایا جا رہا ہے ، وار آن ٹیرر کے دوران خیبرپختونخوا میں خوارج نے دہشت گردی پھیلانے اور سیکورٹی فورسز کا راستہ روکنے کے لیے وسیع پیمانے پر بارودی سرنگیں بچھائیں، ماضی میں عیسوڑی کے نواحی پہاڑ ، خوارج کے مذموم ارادوں کی تکمیل کی کمین گاہ رہے ہیں۔خیبرپختونخوا میں کل 114 مربع کلومیٹر علاقے میں بارودی مواد اور سرنگوں کی نشاندہی کی گئی تھی، پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور انتھک کاوشوں کے باعث اب تک 82 مربع کلومیٹر علاقے کو مکمل طور پر کلیئر کیا جا چکاہے، خیبرپختونخوا میں باقی ماندہ علاقے کی ڈی مائننگ پر شب و روزکام جاری ہے، پاک فوج کی جانب سے علاقوں کو بارودی مائیننگ سے پاک کرنے کا مقصد عوام کو حادثات سے محفوظ رکھنا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شمالی وزیرستان: میر علی میں سرکاری پرائمری اسکول تباہ، سینکڑوں بچوں کا مستقبل خطرے میں
شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں نامعلوم شدت پسندوں نے ایک سرکاری پرائمری اسکول کو بم دھماکے سے اڑا دیا، جس کے نتیجے میں 600 سے زائد بچوں کا تعلیمی مستقبل شدید متاثر ہوگیا۔
پیر کی رات خوشحالی ایاز کوٹ کے علاقے میں واقع اس اسکول میں نامعلوم حملہ آوروں نے بارودی مواد نصب کیا تھا، جو رات گئے زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، جبکہ اسکول کی عمارت کا بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن گیا۔
یہ بھی پڑھیے: خیبرپختونخوا میں سیلاب سے 34 اسکول تباہ، 648 جزوی متاثر، حکومت بحالی کے لیے کیا کررہی ہے؟
محکمہ تعلیم کے مطابق یہ ادارہ علاقے کا واحد فعال پرائمری اسکول تھا جس میں 600 سے زائد طلبا زیرِ تعلیم تھے۔ حکام نے عمارت کے باقی محفوظ حصوں کو سیل کر دیا ہے اور ہنگامی بنیادوں پر متبادل تعلیمی انتظامات پر غور جاری ہے۔
پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں، جبکہ بم ڈسپوزل یونٹ نے ابتدائی تحقیق میں بتایا ہے کہ دھماکا ریموٹ کنٹرول یا ٹائمر ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
تاحال کسی گروہ نے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیے: شمالی وزیرستان: نامعلوم شرپسندوں نے گرلز اسکول کو بم سے اڑا دیا
حکام کا کہنا ہے کہ ایسے حملے خطے کے امن اور ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں اور ذمہ داروں کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکول حملہ بم دھماکا دہشتگردی میر علی وزیراستان