شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں نامعلوم شدت پسندوں نے ایک سرکاری پرائمری اسکول کو بم دھماکے سے اڑا دیا، جس کے نتیجے میں 600 سے زائد بچوں کا تعلیمی مستقبل شدید متاثر ہوگیا۔

پیر کی رات خوشحالی ایاز کوٹ کے علاقے میں واقع اس اسکول میں نامعلوم حملہ آوروں نے بارودی مواد نصب کیا تھا، جو رات گئے زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، جبکہ اسکول کی عمارت کا بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن گیا۔

یہ بھی پڑھیے: خیبرپختونخوا میں سیلاب سے 34 اسکول تباہ، 648 جزوی متاثر، حکومت بحالی کے لیے کیا کررہی ہے؟

محکمہ تعلیم کے مطابق یہ ادارہ علاقے کا واحد فعال پرائمری اسکول تھا جس میں 600 سے زائد طلبا زیرِ تعلیم تھے۔ حکام نے عمارت کے باقی محفوظ حصوں کو سیل کر دیا ہے اور ہنگامی بنیادوں پر متبادل تعلیمی انتظامات پر غور جاری ہے۔

پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں، جبکہ بم ڈسپوزل یونٹ نے ابتدائی تحقیق میں بتایا ہے کہ دھماکا ریموٹ کنٹرول یا ٹائمر ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

تاحال کسی گروہ نے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیے: شمالی وزیرستان: نامعلوم شرپسندوں نے گرلز اسکول کو بم سے اڑا دیا

حکام کا کہنا ہے کہ ایسے حملے خطے کے امن اور ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں اور ذمہ داروں کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکول حملہ بم دھماکا دہشتگردی میر علی وزیراستان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسکول حملہ بم دھماکا دہشتگردی میر علی وزیراستان

پڑھیں:

سوڈان میں اسپتال اور اسکول پر حملہ، 68 بچوں سمیت 114 جاں بحق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251209-01-5
خرطوم (مانیٹرنگ ڈیسک ) خانہ جنگی کے شکار سوڈان کے ایک اسپتال اور پرائمری اسکول پر ہونے والے فضائی حملے میں 66 بچوں سمیت 114 جاں بحق ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ جس اسپتال کو نشانہ بنایا گیا اس میں سیکڑوں مریض داخل تھے اور یہ آخری فعال اسپتال تھا۔حملے میں ایمرجنسی وارڈ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ ملبے میں طبی عملہ، مریض اور ان کے اہل خانہ دب گئے۔ زیادہ تر جنگ سے متاثرہ زخمی اسپتال میں داخل تھے۔اسپتال کے قریب ہی ایک کنڈرگارٹن اسکول بھی تھا۔ وہ بھی اس حملے میں تباہ ہوگیا۔ ڈبلیو ایچ او نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں اور اسکولوں پر حملے جنگی جرائم ہیں۔ صحت کا نظام پہلے ہی تباہی کے دہانے پر ہے۔اقوام متحدہ نے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جب کہ افریقی یونین نے فریقین پر زور دیا کہ شہریوں اور طبی مراکز کو نشانہ نہ بنایا جائے۔جنگ زدہ علاقوں میں متاثرین کی مدد کرنے والی امدادی تنظیموں نے محفوظ راستے کھولنے کی اپیل ہے تاکہ زخمیوں کو منتقل کیا جاسکے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • شمالی وزیرستان: مدرسے میں دھماکا، 2 بچے شہید، 8 زخمی
  • شمالی وزیرستان؛ مدرسے میں دھماکا،2بچے شہید 8 زخمی ہوگئے
  • شمالی وزیرستان، عیسوٹری کے مدرسے میں دھماکا، 2 بچے شہید، 8 زخمی
  • چارسدہ: نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے 2 خاتون ٹیچرز جاں بحق
  • شمالی وزیرستان:مدرسے کے قریب دھماکا،2 بچے جاں بحق
  • ٹنڈوجام ،سندھ کے ثقافتی دن کے موقع پر گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول حاجی محمد اسماعیل لاکھو میں تقریب کا انعقاد
  • ثقافتی دن پر گورنمنٹ پرائمری اسکول حاجی محمد اسماعیل لاکھو میں تقریب
  • سوڈان میں اسپتال اور اسکول پر حملہ، 68 بچوں سمیت 114 جاں بحق
  • سوڈان میں اسپتال اور پرائمری اسکول پر حملہ؛ 66 بچوں سمیت 114 افراد جاں بحق