سوڈان: اسپتال اور اسکول حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 63 بچوں سمیت 114 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوڈان میں ایک اسپتال اور اسکول پر ہونے والے حملے میں اب تک 63 بچوں سمیت 114 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبرییسیس نے سوڈان میں ایک کنڈرگارٹن اور اسپتال پر ہونے والے ڈرون حملے کو ’بے معنی اور ظالمانہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
ٹیڈروس ایڈہانوم کے مطابق جمعرات کو جنوبی کوردفان کے قصبے کلوگی میں ہونے والے حملے میں 114 افراد ہلاک ہوئے، جن میں اقوام متحدہ کے مطابق 63 بچے بھی شامل ہیں۔
فوج اور میڈیکل تنظیم سوڈان ڈاکٹرز نیٹ ورک نے اس حملے کا الزام نیم فوجی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) پر لگایا ہے جو اپریل 2023 سے جاری خانہ جنگی میں سوڈانی فوج کے خلاف لڑرہی ہے۔
ایک علیحدہ حملے میں آر ایس ایف نے ملک کے سب سے بڑے تیل کے ذخیرے ہیجلیگ آئل فیلڈ پر قبضے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
خیال رہے کہ یاد رہے کہ سوڈان میں 2023 سےحکومتی فورسز اور باغی ملیشیا کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق سوڈان جھڑپوں میں اب تک 13 ہزار سے زائدافراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جنوبی وزیرستان: اسپتال میں طبی سہولیات نہ ہونے پر 7 سالہ بچی انتقال کر گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنوبی وزیرستان کے ایک سرکاری اسپتال میں بنیادی طبی سہولیات کی عدم دستیابی نے ایک بار پھر مقامی نظامِ صحت کی کمزوریاں بے نقاب کر دیں، جہاں 7 سالہ معصوم بچی زندگی کی بازی ہار گئی۔ دل گرفتہ باپ کی بیٹی کی لاش اٹھائے دہائی دیتی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو علاقے میں شدید غم و غصے کی فضا پیدا ہوگئی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق غمزدہ والد کا کہنا ہے کہ اسپتال میں نہ ضروری آلات ہیں، نہ طبی عملہ اور نہ ہی عوامی نمائندے اس صورتحال پر کوئی توجہ دے رہے ہیں۔
بچی کے والد نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اڈیالہ کو چھوڑیں، وزیرستان کے بچوں کی فکر کریں، اسپتال کو فوری طور پر فعال کیا جائے، بصورتِ دیگر وہ اپنے قبیلے کے ہمراہ ڈی ایچ او آفس کے سامنے احتجاج پر مجبور ہوں گے۔
ادھر خیبرپختونخوا ہیلتھ فاؤنڈیشن نے واقعے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ مولا خان سرائے کا کیٹیگری ڈی اسپتال ابھی آؤٹ سورس نہیں ہوا اور منتخب فرم کے ساتھ معاہدے پر دستخط کا عمل جاری ہے۔
سیکرٹری صحت خیبرپختونخوا شاہد اللہ خان نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ فی الحال اسپتال کا انتظام ڈی ایچ او کے پاس ہے، تاہم اسٹاف کی شدید کمی درپیش ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے کنٹریکٹ بنیادوں پر نئی بھرتیاں کی جا رہی ہیں تاکہ اسپتال میں فوری اور بنیادی طبی سہولیات بحال کی جا سکیں۔
یہ واقعہ ایک بار پھر اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ دور دراز اضلاع میں صحت کے نظام کو مضبوط بنانا محض ضرورت نہیں بلکہ انسانی جانوں کا مسئلہ ہے، جس پر فوری اور سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہیں۔