پاکستان اور ریاست مخالف پروپیگنڈا کرنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا سراغ مل گیا، اہم انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
پاکستان اور ریاستی اداروں کیخلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے والے اکاؤنٹس کا سراغ لگا لیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان اور ریاست مخالف سوشل میڈیا مہم چلانے والے اکاؤنٹس بھارت، وسطی ایشیا اور بھارت سے چلائے جارہے ہیں ان میں سے 33 سرگرم ہیں۔
تحقیقاتی ذرائع کے مطابق 22 سوشل میڈیا اکاؤنٹس فتنہ الخوارج کی جانب سے چلائے جارہے ہیں جبکہ 11 سوشل میڈیا اکاؤنٹس پاکستان مخالف عناصر چلارہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مفتی نورولی اورغازی میڈیا نیٹ کے ناموں سے اکاؤنٹ فتنہ الخوارج کے عناصرافغانستان میں بیٹھ کرچلارہے ہیں جبکہ احسان اللہ احسان اوراسلام آباد پوسٹ کے ناموں سے اکاؤنٹ وسطی ایشیا سے چلائے جارہے ہیں۔
اسی طرح الحسن محمود اور سید آر ساحل کے ناموں سے اکاؤنٹ افغانستان سے فتنہ الخوارج کے لوگ چلارہے ہیں، شہید مدثراور پتراز ستریورکہ ناموں کے اکاؤنٹس بھی افغانستان سے فتنہ الخوارج کے لوگ چلارہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وائس آف ہندوکش، مثنی ابن حارثہ، حسان بدر، جاہد مبارز اور خراسان ابن العربی کے ناموں سے اکاؤنٹ افغانستان سے فتنہ الخوارج کے لوگ چلارہے ہیں۔ صدائی ہندوکش افغانستان، نقطہ، سنٹرل ایشیا، رحمت اللہ کا تاوازئی، الشریعہ انصار پاکستان، سربکف مہمند، خراسان بلیٹن نامی اکاؤنٹس وسطی ایشیا سے چلائے جارہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق میر یار بلوچ اور نگہت عباس کے ناموں سے پاکستان مخالف اکاؤنٹ انڈیا سے بیٹھ کرچلائے جارہے ہیں، کا نفلیکٹ مانیٹر،پاکستان ان ٹولڈ، رایان، وار ہاریزن، دی ڈیلی ملاپ، فردوس خان، ورلڈ اپ ڈیٹ، امیزنگ وول بھارت میں بیٹھ کرچلائے جارہے ہیں جبکہ براک لینسر کے نام سے سوشل میڈیا پر موجود اکاؤنٹ کو وسطی ایشیا سے چلایا جارہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سے چلائے جارہے ہیں کے ناموں سے اکاؤنٹ فتنہ الخوارج کے ذرائع کے مطابق وسطی ایشیا چلارہے ہیں سوشل میڈیا
پڑھیں:
باہر بیٹھ کر فیک نیوز پھیلانے والے سمجھ رہے ہیں کہ انہیں تحفظ ملے تو یہ ممکن نہیں: وزیر داخلہ
وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے باہر بیٹھ کر سوشل میڈیا کے ذریعے فیک نیوز پھیلانے والے سمجھ رہے ہیں کہ انہیں تحفظ ملے تو یہ ممکن نہیں۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا سوشل میڈیا پر 90 فیصد خبریں غلط چل رہی ہوتی ہیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ جو چاہیں سوشل میڈیا پر چلا دیں، سوشل میڈیا پر غلط خبر پر کریک ڈاؤن ہوگا۔ان کا کہنا تھا نیشنل میڈیا پر غلط خبر نشر کرنے پر پیمرا کا نوٹس ہوتا ہے، جھوٹی خبر پھیلانے والے صحافی نہیں، اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن فیک نیوز پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ان کا کہنا تھا ہم ٹی وی چینلز کو کیوں غلط نہیں کہتے کیونکہ وہ ایک سسٹم کے تحت چل رہے ہیں، اگر کوئی ٹی وی چینل غلط خبر چلاتا ہے تو اس کو جرمانہ ہوتا ہے، جو فیک نیوز پھیلا رہا ہے ان کے خلاف کارروائی ضرور ہوگی۔محسن نقوی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کسی کی تذلیل کی اجازت نہیں دیں گے، قومی سلامتی کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا، کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کر رہا ہے کہ اداروں میں یہ مسئلہ چل رہا ہے، اگر آپ کے پاس ثبوت ہے تو ضرور سامنے لائیں۔انہوں نے کہا باہر بیٹھ کر فیک نیوز پھیلانے والے سمجھ رہے ہیں کہ انہیں تحفظ ملے تو یہ ممکن نہیں ہے، جو لوگ باہر بیٹھے ہیں انہیں بتا دوں کہ آپ لوگ بہت جلد واپس آرہے ہیں، بہت جلد آپ کو یہاں لائیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا۔