اسرائیل کی قبضہ گیری برقرار، مغربی کنارے میں 800 رہائشی یونٹس کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
مقبوضہ بیت المقدس (ویب ڈیسک) اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے کی تین بستیوں میں 764 رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کی حتمی منظوری دے دی ہے جبکہ فلسطینی اتھارٹی نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے خطے میں امن کی کوششوں کے منافی قرار دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموتریچ جو فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، نے کہا ہے کہ 2022 کے اواخر میں ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے حکومت کی ہائر پلاننگ کونسل مغربی کنارے میں 51 ہزار 370 رہائشی یونٹس کی منظوری دے چکی ہے۔
واضح رہے کہ یہ وہ علاقہ ہے جسے فلسطینی اپنی مستقبل کی ریاست بنانا چاہتے ہیں، فلسطینی اتھارٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔
فلسطینی صدر کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے کہا کہ امریکہ کو اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہئے کہ وہ آبادکاری کی پالیسیوں، الحاق کی کوششوں اور توسیع اور فلسطینی زمین کے قبضے کو روکے اور بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرے، یہ نئے رہائشی یونٹس ہشمو ناعیم، گیوَت زیو اور بیتار علیت میں تعمیر کیے جائیں گے۔
دنیا کی زیادہ تر طاقتیں اسرائیلی آبادکاریوں کو غیرقانونی سمجھتی ہیں اور اقوام متحدہ کی متعدد سلامتی کونسل کی قراردادیں اسرائیل سے تمام آبادکاریوں کو روکنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔
فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن واصل ابو یوسف نے کہا کہ ہمارے لیے تمام آبادکاریاں غیر قانونی ہیں اور بین الاقوامی قراردادوں کے خلاف ہیں۔
علاوہ ازیں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج کی خلاف ورزیاں جاری رہیں، چوبیس گھنٹے میں مزید 3 معصوم فلسطینی شہید اور 5 زخمی ہوگئے، اسرائیلی فوج نے 738 بار معاہدے کی خلاف ورزی کی، اسرائیلی حملوں میں 379 فلسطینی شہید،1 ہزار زخمی ہوئے۔
شہدا کی مجموعی تعداد 70 ہزار 366 ہوگئی، 1 لاکھ 71 ہزار 64 فلسطینی زخمی ہو چکے، بے یار و مددگار اور کھلے آسمان تلے سونے والوں کیلئے ایک اور امتحان آگیا، طوفان بائرن سے سیلاب اور شدید موسمی خطرات بڑھ گئے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رہائشی یونٹس
پڑھیں:
اسرائیلی عقوبت خانوں میں مزید 110 فلسطینی شہری شہید
عبری زبان کے معروف صیہونی مجلے نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر برائے اندرونی سلامتی کی پالیسیوں نے اسرائیلی جیلوں کو "مہلک ماحول" میں بدل دیا ہے جبکہ گذشتہ 3 سالوں کے دوران اسرائیلی جیلوں میں کم از کم 110 فلسطینی قیدی ہلاک ہوئے ہیں اسلام ٹائمز۔ عبری زبان کے اسرائیلی ای مجلے والا نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ انتہاء پسند صیہونی وزیر برائے اندرونی سلامتی اتمار بن گویر (Itamar Ben-Guer) کی جانب سے دسمبر 2022 کے روز یہ عہدہ سنبھالے جانے کے بعد سے اسرائیلی جیلوں میں کم از کم 110 فلسطینی قیدی ہلاک ہو چکے ہیں۔
والا نے "مہلک پالیسی؟ بن گویر کی جانب سے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اسرائیلی جیلوں میں 110 فلسطینی سکیورٹی قیدی ہلاک" کے عنوان شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں جیلوں میں نافذ بن گویر کی انتہاء پسندانہ پالیسیوں کو "مہلک" قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ان میں وہ قیدی بھی شامل ہیں کہ جنہیں اسرائیلی حکام "سکیورٹی قیدی" قرار دیتے تھے، یعنی وہ فلسطینی مزاحمتکار کہ جو "اسرائیلی قبضے" کے خلاف لڑ رہے تھے۔ عبری زبان کے صیہونی مجلے نے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی اموات کی وجوہات کے بارے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں تاہم اس بات پر زور دیا ہے کہ بن گویر کی جانب سے اندرونی سلامتی کی وزارت کا قلمدان سنبھالے جانے کے بعد سے ان اموات کی تعداد میں "نمایاں اضافہ" ہوا ہے۔
واضح رہے کہ انتہائی دائیں بازو کی جیوش پاور نامی یہودی پارٹی کے رہنما اتمار بن گویر نے گذشتہ 2 برسوں سے نہ صرف فلسطینی قیدیوں کے خلاف ظالمانہ پالیسیاں لاگو کر رکھی ہیں بلکہ فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دیئے جانے کے ساتھ ساتھ "اسرائیلی جیلوں میں موجود سہولیات" میں مزید کمی لانے پر بھی بارہا زور دیا ہے۔