میدان کے ہیرو WhatsAppFacebookTwitter 0 11 December, 2025 سب نیوز
تحریر: محمد محسن اقبال
جمعہ، 18 اپریل 1986 کو پاکستان اور بھارت کے درمیان آسٹرل ایشیا کپ کا فائنل جس کا غیر معمولی شدت سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ میچ سے ایک دن پہلے ہی ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ پوری قوم ایک ہی لمحے کے انتظار میں ٹھہری ہوئی ہے۔ اگلے روز گھروں میں تمام کام وقت سے پہلے نمٹا لیے گئے، اور لوگ یوں ٹی وی کے سامنے جمع ہو گئے جیسے کسی قومی تقریب میں شریک ہوں۔ اسٹیڈیم بھی پاکستان اور بھارت کے جوش و خروش سے بھرے شائقین سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ بھارت نے پراعتماد انداز میں پچاس اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 245 رنز بنائے—ایک ایسا اسکور جو نہ کم تھا نہ ناقابلِ حصول۔ مگر اس کے بعد جو کچھ ہوا، اس نے پوری قوم کے صبر اور یقین کا امتحان لے لیا۔
پاکستان کی بیٹنگ ابتدا ہی سے لڑکھڑا گئی۔ وکٹیں یکے بعد دیگرے تیزی سے گرتی چلی گئیں اور کچھ ہی دیر میں پانچ کھلاڑی ڈبل فگر میں پہنچے بغیر پویلین لوٹ گئے۔ ہر وکٹ نے ماحول کو مزید سنجیدہ اور رنجیدہ کر دیا۔ لیکن اسی ہنگامی کیفیت میں ایک شخص ڈٹ کر کھڑا رہا— اور وہ تھا جاوید میانداد۔
اس کی موجودگی جرأت، حکمتِ عملی اور غیر متزلزل یقین کا عملی درس تھی۔ اس کے ہر رن کے ساتھ کروڑوں دلوں میں نئی امید جاگتی گئی۔ وہ تنِ تنہا ایک مجاہد کی طرح لڑتا رہا، کریز پر ایک سرے کو مضبوطی سے تھامے رکھا، اور 110 قیمتی رنز جوڑے۔
جب میچ اپنے اختتام کی جانب بڑھا تو تناؤ ناقابلِ برداشت ہو گیا۔ آخری گیند پر چار رنز درکار تھے جبکہ پاکستان کی آخری وکٹ باقی تھی۔ چیتن شرما نے رن اپ لیا، اور ہر پاکستانی نے سانس روک لی۔یارکر کی کوشش میں گیند فل ٹاس ہو گئی—شاید وہ غلطی جو تقدیر نے اسی لمحے کے لیے لکھی تھی۔ میانداد نے پورے اعتماد اور جرات کے ساتھ شاٹ کھیلا، اور گیند باو?نڈری لائن کے پار جا گری۔ اسٹیڈیم گونج اٹھا، اور پوری قوم جشن میں ڈوب گئی۔ پاکستان نے میچ جیت لیا، مگر اس سے بڑھ کر ایک ایسی یاد حاصل کی جو نسلوں تک زندہ رہے گی۔
آج تقریباً چار دہائیاں گزرنے کے باوجود، وہ لمحہ دیکھنے والے اب بھی اس خوشی، حیرت اور ولولے کو شدت کے ساتھ محسوس کرتے ہیں۔ جاوید میانداد آج بھی ہماری قومی یادداشت کا ایک روشن ستارہ ہیں۔ ان کا نام آج بھی فخر، شکر گزاری اور عقیدت کے جذبے کے ساتھ لیا جاتا ہے۔ دوسری طرف چیتن شرما، جو ایک اچھا اور باصلاحیت فاسٹ بولر تھا، اس ایک چھکے کی وجہ سے ہمیشہ اسی واقعے کے ساتھ یاد رکھا گیا۔
اگر ایک ایسا ہیرو جس نے کرکٹ میں پاکستان کو بھارت کے خلاف فتح دلائی ہم آج تک نہیں بھولے، تو پھر وہ کمانڈر جس نے اپنی قوم کے لیے حقیقی جنگ میں فتح حاصل کی، اسے یاد رکھنے اور اس کا احترام کرنے میں ہمیں کیسی ہچکچاہٹ ہو سکتی ہے؟ اگر ایک کھلاڑی کی کامیابی ہمارے دلوں میں دائمی مقام حاصل کر سکتی ہے، تو وہ سپہ سالار جس نے قوم کا وقار اور سرحدوں کی حفاظت یقینی بنائی، بلاشبہ اس سے کہیں زیادہ عزت کا حق دار ہے۔ اسی جذبے کے تحت جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل اور بعد ازاں چیف آف ڈیفنس فورسز نامزد کرنا ان کی شاندار خدمات، غیر معمولی قیادت اور تاریخی کارناموں کا اعتراف ہے۔ یہ محض اعزاز نہیں بلکہ ان کی ثابت قدمی، خلوص اور پاکستان کے لیے لائے گئے وقار کا عملی ثبوت ہے۔
جنرل سید عاصم منیر کا کیریئر عسکری مہارت، سفارتی بصیرت اور پاکستان کے معاشی و دفاعی حقائق کی گہری سمجھ کا حسین امتزاج ہے۔ بطور سپاہی اُنہوں نے نہایت حساس محاذوں پر خدمات انجام دیں، جہاں ذہنی وضاحت، فیصلہ سازی اور مضبوط اعصاب بنیادی ضرورت تھے۔ اُن کی کمان نے جدید جنگی تقاضوں، انسداد دہشت گردی، انٹیلی جنس ہم آہنگی اور ہائبرڈ خطرات کی پیچیدگیوں کو بھرپور پیش بینی کے ساتھ سمجھا اور سنبھالا۔ وہ نہ صرف ایک جنگی قائد ثابت ہوئے بلکہ قومی سلامتی کے ایسے نگہبان بھی جنہوں نے خطرات کو نمودار ہونے سے پہلے محسوس کر لیا۔
عالمی سطح پر بھی جنرل عاصم منیر نے پاکستان کا وقار بلند رکھا۔ اُن کی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں نے عالمی برادری کو یہ باور کرایا کہ پاکستان امن، استحکام اور ذمہ دارانہ شراکت داری کا خواہاں ہے۔ انہوں نے مشرقِ وسطیٰ، وسطی ایشیا، امریکہ، چین اور دیگر اہم ممالک سے تعلقات میں توازن بحال کیا۔ اُن کی واضح اور مدلل سفارت کاری نے پاکستان کے موقف کو عالمی فورمز پر وقار بخشا۔
ملکی معیشت کی بحالی میں بھی اُن کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ شدید معاشی بحران کے دور میں انہوں نے سیکیورٹی اداروں، حکومت اور دوست ممالک کے ساتھ ہم آہنگی میں بنیادی کردار ادا کیا۔ خلیجی ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری اور ترقیاتی اشتراک کے لیے اُن کی کوششوں نے پاکستان کی اقتصادی صلاحیت پر نئے اعتماد کو جنم دیا۔ داخلی استحکام کو یقینی بنا کر انہوں نے ایسی فضا پیدا کی جو معاشی بحالی کے لیے نہایت ضروری تھی۔
حقیقی قیادت وہ عطیہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کو دیتا ہے۔ جیسا کہ قرآن فرماتا ہے، اللہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت۔ جب کسی قوم کے سامنے ایسا قائد اُبھرتا ہے جس کی دیانت، نظم و ضبط اور خلوصِ نیت قلوب میں اعتماد پیدا کرے، تو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ مرتبہ محض انسانی کوشش نہیں بلکہ رب کا عطا کردہ ہے۔ جنرل سید عاصم منیر کا سفر اسی الٰہی سنت کا مظہر ہے—ثابت قدمی کا صلہ، اخلاص کی پذیرائی، اور خدمت کا اعزاز۔
جس طرح جاوید میانداد کا آخری گیند پر مارا گیا چھکا ہماری تاریخ کا دائمی نشان بن گیا، اسی طرح فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی ثابت قدم قیادت پاکستان کے لیے قوت، وقار اور سلامتی کی علامت ہے۔ کھیلوں کے ہیرو ہمیں خوشی دیتے ہیں، مگر وردی والے ہیرو ہماری بقا کی ضمانت ہوتے ہیں۔ پاکستان کے محافظوں کو سلام صرف روایت نہیں—یہ قوم کے دل پر کندہ شکرگزاری ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکی صدر نے ٹرمپ گولڈ کارڈ کے اجراء کا باقاعدہ اعلان کردیا میاں جی اور موبائل فون بھارتی طیاروں کا بحران: جنگ سے ایئر شو تک بت شکنوں کا بت پرستوں سے سودا نظام بدلنا ہوگا۔ صدارتی استثنیٰ: اختیار اور جواب دہی کے درمیان نازک توازن ایوب خان ۔۔۔ کمانڈر ان چیف سے وزیرِاعظم اور صدرِپاکستان تکCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی قطر کے قومی دن کی تقریب میں شرکت، کیک کاٹا
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور دیگر نے قطر کے قومی دن کی تقریب میں شرکت کی، اور کیک کاٹا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے قطر کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان قطر کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، وزیر اعظم
وزیر اعظم نے کہاکہ قطر کے قومی دن کی تقریب میں شرکت باعث مسرت ہے، پاکستان کے قطر کے ساتھ دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے قومی دن کے پرمسرت موقع پر قطر کی قیادت کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ امیر قطر کی مدبرانہ قیادت میں برادر ملک کی نمایاں ترقی پر خوشی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات وقت کے ساتھ مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے تنازعات اورپیچیدہ مسائل کے حل کیلئے مذاکرات، مفاہمت کے قیام، خطے اور دنیا میں امن اور استحکام کیلئے قطر کی قیادت کی کاوشوں اور اقدامات کو بھی سراہا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ فیفاورلڈکپ 2022 کا کامیاب انعقاد قطر کی قیادت کے امن اور ترقی کے وژن کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اور قطر کے دفاعی پیداوار، تجارت، سرمایہ کاری، عوام کے مابین رابطوں سمیت کثیر الجہتی تعلقات ہیں اور ہم مشترکہ خوشحال مستقبل کیلئے مل کر کام کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔
انہوں نے قابل تجدید توانائی، رئیل اسٹیٹ، انفراسٹرکچر سمیت مختلف شعبوں میں قطر کی سرمایہ کاری اور پاکستان کی اقتصادی ترقی میں کردار کو بھی سراہا۔
وزیراعظم نے کہاکہ اسرائیل کی جارحیت کے بعد پاکستان نے قطر کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا اور عرب اسلامک سمٹ میں اہم کردار ادا کیا جبکہ قطر نے بھی رواں سال بھارت کی جارحیت کے خلاف پاکستان کی بھرپور حمایت کی۔
وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کے عوام قطر کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قطر میں مقیم پاکستانی برادر ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان اور قطر میں اقتصادی، دفاعی اور زرعی شعبوں میں تعاون کے نئے دور کا آغاز
قبل ازیں قطر کے سفیر علی مبارک الخاطر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی دن کی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف کی شرکت پر خوشی ہے، قطر پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بے حد اہمیت دیتا ہے اور قطر اور پاکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون جاری ہے، یہ دوطرفہ تعاون ہمارے قریبی تعلقات کا عکاس ہے۔
انہوں نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قطر نے عالمی سطح پر امن و استحکام اور تعاون کے لئے بھی بھرپور کاوشیں کی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
شہباز شریف قطر قومی دن کیک کاٹا وزیراعظم پاکستان