جیا بچن کی تنقید کے بعد شتروگھن سنہا نے پاپا رازیوں کا دفاع کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
بھارتی سیاستدان و اداکارہ جیا بچن نے حال ہی میں پاپا رازی فوٹو گرافروں کے لباس پر تنقید کرتے ہوئے سخت ریمارکس دیے تھے جبکہ معروف بالی ووڈ اداکار و بھارتی سیاستداں شتروگھن سنہا نے ممبئی میں ایک تقریب کے دوران ان ریمارکس پر پاپارازیوں کا بھرپور دفاع کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایک میگزین کی رونمائی کے موقع پر شتروگھن سنہا اداکارہ پونم ڈھلوان کے ہمراہ موجود تھے، جہاں انہوں نے ہنستے ہوئے جیا بچپن پر طنز کرتے ہوئے میڈیا فوٹوگرافروں سے کہا کہ آپ لوگ پینٹ بھی اچھی پہنتے ہیں اور شرٹ بھی۔
ان کی اس بات پر محفل زعفرانِ زار ہو گئی جبکہ پونم ڈھلوان نے بھی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسی مثبت فضا میں محسوس ہوتا ہے جیسے نیا سال پہلے ہی شروع ہو گیا ہے۔
شتروگھن سنہا آج کل زیادہ تر سیاسی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں اور فلموں سے کافی دور ہیں۔
دوسری جانب جیا بچن نے حال ہی میں پاپا رازیوں کے لباس کے انتخاب پر سوال اٹھا کر آن لائن بحث چھیڑ دی تھی، انہوں نے پاپارازی فوٹوگرافرز کے لباس پر اعتراض اٹھاتے ہوئے سوال کیا تھا کہ یہ فوٹوگرافر عوامی تقریبات میں مناسب طریقے کے کپڑے کیوں نہیں پہنتے؟
جیا بچن نے برکھا دت سے گفتگو میں فوٹوگرافروں کے رویے پر بھی چوٹ کی تھی اور کہا تھا کہ باہر ڈرین پائپ جیسی گندی پینٹ پہن کر، ہاتھ میں موبائل لے کر بس یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ فون ہے تو تصویر لے لیں گے اور کچھ بھی کہہ دیں گے، بہت سے فوٹوگرافر نہ مناسب تربیت کے حامل ہیں اور نہ ہی ان کا پیشہ ورانہ انداز ہے۔
ان کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر ملے جلے ردِعمل سامنے آئے تھے، کچھ افراد نے اس بات کو پیشہ ورانہ تناظر میں درست کہا تھا جبکہ بہت سے لوگوں نے اسے غیر ضروری تنقید قرار دیا تھا۔
جیا بچن کی جانب سے اپنے اس متنازع بیان پر تاحال کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جیا بچن
پڑھیں:
آزاد پتن کے قریب مسافر ہائی ایس دریا میں جا گری، 16 میں سے 4 مسافر ریسکیو
راولاکوٹ سے ہجیرہ کے راستے راولپنڈی جانے والی مسافر ہائی ایس وین (نمبر 7599) آزاد پتن کے قریب خوفناک حادثے کا شکار ہوکر دریا میں جا گری۔ وین میں 16 مسافر سوار تھے جن میں سے 4 افراد کو زندہ ریسکیو کرلیا گیا ہے، جبکہ باقی 12 مسافروں کی تلاش جاری ہے۔
ڈی سی کے مطابق ریسکیو آپریشن میں ریسکیو 1122 کی متعدد ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں اور دریا کے تیز بہاؤ کے باعث تلاش کا عمل مشکل ہو رہا ہے۔ زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ریسکیو اداروں نے مزید جانب دار ٹیمیں بھی طلب کرلی ہیں، جبکہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں