فخر زمان کو سخت لہجہ اختیار کرنا مہنگا پڑگیا، آئی سی سی نے سخت فیصلہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
پاکستان، سری لنکا اور زمبابوے کے درمیان کھیلی جانے والی سہ ملکی سیریز کے فائنل میں پاکستان کے اوپننگ بیٹر فخر زمان کو آئی سی سی کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر سزا کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
آئی سی سی کے باضابطہ بیان کے مطابق فخر زمان نے ایک اہم موقع پر آؤٹ قرار دیے جانے کے بعد امپائر کے فیصلے پر شدید اختلاف ظاہر کیا اور بحث میں الجھ گئے، جسے کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 2.
مزید پڑھیں: آئی سی سی کا نیوزی لینڈ کے خلاف سلو اوور ریٹ پر پاکستان کو جرمانہ
یہ شق لیول ون کی خلاف ورزیوں میں شمار ہوتی ہے، جو میدان میں نظم و ضبط برقرار رکھنے اور امپائرز کے فیصلوں کے احترام سے متعلق ہے۔
واقعے کے نتیجے میں فخر زمان پر میچ فیس کا 10 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا ہے جبکہ ان کے ریکارڈ میں ایک ڈی میرٹ پوائنٹ کا اضافہ بھی کر دیا گیا ہے۔
آئی سی سی قوانین کے مطابق اگر کوئی کھلاڑی دو برس کے اندر چار ڈی میرٹ پوائنٹس جمع کر لیتا ہے تو اسے ایک میچ کی پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ معاملہ اس وقت پیدا ہوا جب فخر زمان کو ایل بی ڈبلیو قرار دیا گیا اور انہوں نے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سخت لہجے میں اعتراض کیا۔
مزید پڑھیں: آئی سی سی کا نیوزی لینڈ کے خلاف سلو اوور ریٹ پر پاکستان کو جرمانہ
امپائر کی رپورٹ کے بعد میچ ریفری نے شواہد کی جانچ پڑتال کی اور سزا کا حتمی فیصلہ سنایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی سی سی جرمانہ عائد سخت لہجہ سہ ملکی سیریز فخر زمان وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سخت لہجہ سہ ملکی سیریز وی نیوز
پڑھیں:
سابق بنگلادیشی وزیراعظم کی طبیعت سنبھل نہ سکی؛ اہل خانہ نے اہم فیصلہ کرلیا
بنگلادیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کو 5 روز قبل اسپتال میں داخل کیا گیا اور پھر انھیں وینٹی لیٹر پر بھی منتقل کرنا پڑا لیکن طبیعت سنبھل نہ سکی جس پر اہل خانہ نے بڑا فیصلہ کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے علاج معالجے کے لیے ہمہ وقت ماہر ڈاکٹرز کی ایک ٹیم موجود رہتی ہے۔
ان کے مسلسل ٹیسٹس کرائے جا رہے ہیں اور ہر ممکن علاج جاری ہے۔ چین سے بھی ڈاکٹرز کی ٹیم آئی اور معائنے کے بعد کچھ ٹیسٹس اور دوائیں تجویز کیں۔
سابق وزیراعظم کو مسلسل آبزرویشن پر بھی رکھا گیا لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا بلکہ طبیعت مسلسل بگڑتی جا رہی ہے۔
جس کے بعد اب اہل خانہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کو بہتر علاج کے لیے لندن منتقل کیا جائے۔
بنگلادیش کے میڈیکل بورڈ نے بھی لندن میں علاج کی منظوری دیدی۔ انھیں کل صبح ایئر ایمبولینس کے ذریعے براستہ قطر لندن بھیجا جائے گا۔
خالدہ ضیا کے ساتھ ان کی بہو کے ساتھ ساتھ جماعت کے عبوری سربراہ طارق رحمان، ان کی اہلیہ ڈاکٹر زبیدہ رحمان، اسپیشل فورس کے 2 اہلکار اور ایک مشیر بھی ہوں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس طلبا تحریک کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد کے آمرانہ دور کا خاتمہ ہوا اور وہ بھارت فرار ہوگئیں تو خالدہ ضیا کو جیل سے 6 سال بعد رہائی ملی تھی۔
2018 سے قید خالدہ ضیا کی اسیری کے دوران ہی طبیعت خراب ہوگئی تھی لیکن شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے انھیں ملک سے باہر علاج کے لیے جانے نہیں دیا تھا۔
خالدہ ضیا کے بڑے بیٹے طارق رحمان 2008 سے لندن میں جلاوطن ہیں انھوں نے ایک بار پھر عوام سے والدہ کی صحت کے لیے دعا کی اپیل کی ہے۔