اپنے ایک جاری بیان میں فلسطین کی مزاحمتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص یا گروہ کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مل کر ہماری قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کرے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مزاحمتی کمیٹی نے ایک بیان میں خبردار کیا کہ صیہونی ایجنٹ اور کرائے کے قاتل "یاسر ابوشباب" كا قتل، ہر اس شخص کے لئے ایک واضح پیغام ہے جو اسرائیل کے ساتھ تعاون کرتا ہے۔ بیان میں زور دیا گیا کہ صیہونی رژیم کے ایجنٹوں اور کرائے کے فوجیوں کے منصوبے کمزور و بکھرے ہوئے ہیں، چاہے اسرائیل کا میڈیا انہیں نمایاں کر کے ہی پیش کیوں نہ کرے۔ بیان میں کہا گیا کہ صیہونی فوج کے زیر اثر علاقے میں یاسر ابوشباب کی ہلاکت، اسرائیل کی نااہلی و ناکامی کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے ہی ایجنٹوں کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتا۔ یہ قدم اس امر کی بھی نشان دہی کرتا ہے کہ دشمن کے ساتھ تعاون کی دلدل میں پھنسنے والے ہر شخص کے لئے، یقینی موت، ذلت اور رسوائی ہے۔ ایسے غداروں کے لئے فلسطینی قوم میں کوئی جگہ نہیں۔

مزاحمتی کمیٹی نے مزید کہا کہ کسی بھی شخص یا گروہ کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مل کر ہماری قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کرے۔ اسرائیل کے ہر ایجنٹ کا حشر یاسر ابو شباب جیسا ہی ہو گا۔ جو لوگ اسرائیل کے لئے جاسوسی کر رہے ہیں وہ اپنی اصلاح کرتے ہوئے فلسطینی دھارے میں لوٹ آئیں۔ ملت فلسطین اور مقاومت اسلامی کے دروازے ہر اس شخص کے لئے کھلے ہیں جو اسرائیل کی جاسوسی سے ہاتھ کھینچنا چاہتا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز صیہونی میڈیا نے رپورٹ دی کہ غزہ میں اسرائیل نواز گروہ کا سرغنہ یاسر ابوشباب نامعلوم ذرائع کے ہاتھوں مارا گیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیل کے کے ساتھ کے لئے

پڑھیں:

صیہونی حکمران ہرگز لبنانی عوام کو جھکنے پر مجبور نہیں کرسکتے، حزب اللہ لبنان

لبنان پارلیمنٹ میں حزب اللہ لبنان کے رکن حسن فضل اللہ نے مشہد میں ایشیائی پارلیمانی فورم کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ نیتن یاہو اور اس کی کابینہ سیاسی سازشوں اور جنگ کی دھمکیوں سے لبنانی عوام کو جھکنے پر مجبور نہیں کرسکتے۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے رہنماء اور رکن پارلیمنٹ حسن فضل اللہ نے آج صبح مشہد میں منعقد ہونے والے ایشیائی پارلیمانی فورم کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی۔ انہوں نے اس اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: "عرب اور اسلامی ممالک کے درمیان باہمی تعاون اور ماضی کے اختلافات اور ناراضگیوں کو ختم کر دینا سب کے فائدے میں ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "عرب اور اسلامی ممالک میں ہر قسم کی قربت قابل تعریف ہے، کیونکہ ان تمام ممالک کے سر پر ایک ایسا خطرہ منڈلا رہا ہے، جو بہت قریب ہے۔ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے خطے کے خودمختار ممالک پر جارحیت جیسا کہ ایران، قطر، شام اور یمن میں انجام پایا ہے، نیز لبنان پر اس کے مسلسل جارحانہ اقدامات اور غزہ میں نسل کشی کی جنگ، اس خطرے کا واضح ثبوت ہیں۔"

حسن فضل اللہ نے کہا: "آج جس چیز کی ضرورت ہے، وہ ان جنگوں اور اس دباو کا مقابلہ کرنا اور ڈٹ جانا ہے، جو خطے کے ممالک کے خلاف جاری ہیں اور ہمیں بھی ان مشکل لمحات میں گھٹنے نہیں ٹیکنے چاہئیں، کیونکہ غاصب صیہونی رژیم کو مراعات دینے کا واحد نتیجہ اس کی گستاخی میں مزید اضافے کی صورت میں ظاہر ہوگا۔ لیکن صیہونی رژیم جس قدر بھی جارحیت اور بربریت کا مظاہر کر لے، اس کے باوجود مستقبل خطے کی اقوام کے حق میں ہوگا۔" حزب اللہ لبنان کے رہنماء اور رکن پارلیمنٹ نے کہا: "ہم لبنان سے آئے ہیں اور بہت سے زخم کھانے اور درد سہنے کے باوجود اپنی عزت اور وقار کی حفاظت کر رہے ہین۔ ہم یہاں آئے ہیں، تاکہ اس ایشیائی پارلیمانی فورم میں شرکت کریں، جو ایران کے مقدس شہر مشہد میں منعقد ہو رہا ہے۔ ہمارے صلاح مشورے مختلف مشترکہ مسائل جیسے سکیورٹی، امن، ترقی اور باہمی تعاون کے حل میں بہت اہم کردار کے حامل ہیں۔ یہ اجلاس چھ ماہ پہلے منعقد ہونا تھا لیکن صیہونی رژیم کی ایران پر فوجی جارحیت نے اسے تاخیر کا شکار کر دیا ہے۔"

حسن فضل اللہ نے مزید کہا: "صیہونی دشمن کی سرگرمیاں اس کی جارحانہ فطرت کی عکاسی کرتی ہیں۔ یہ سرگرمیاں خطے کی اقوام کی حاکمیت، خودمختاری اور آزادی کو دھچکہ پہنچانے اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کمزور کرنے کے لیے انجام پا رہی ہیں۔ ہم اس پارلیمانی فورم کے پلیٹ فارم سے ایک بار پھر ایران پر غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت کی شدید مذمت پر مبنی اپنے موقف کو دہراتے ہیں۔" انہوں نے لبنان پر صیہونی رژیم کی مسلسل جارحیت کے بارے میں کہا: "نیتن یاہو کی سربراہی میں مجرم صیہونی کابینہ لبنان میں عام شہریوں، ان کے اموال اور سویلین انفرااسٹرکچر کو مسلسل جارحیت کا نشانہ بنائے ہوئے ہے اور یوں لبنان کے خلاف جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔" حزب اللہ لبنان کے اعلیٰ سطحی رہنماء حسن فضل اللہ نے کہا: "نیتن یاہو کی کابینہ نے اس وقت لبنانی عوام کے خلاف ایک سیاسی سازش شروع کر رکھی ہے، جس کے تحت وہ فوجی جارحیت اور دھمکیوں کے ذریعے انہیں ڈرا دھمکا کر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دینا چاہتے ہیں، لیکن یہ تمام ہتھکنڈے لبنانی عوام کو جھکنے پر مجبور نہیں کرسکتے اور وہ اپنے ملک کی حاکمیت اور خودمختاری سے چشم پوشی نہیں کریں گے۔"

انہوں نے مزید کہا: "ہمارے ملک کا مطالبہ صیہونی دشمن کی جارحیت ختم ہو جانے، لبنان کی سرزمین آزاد ہو جانے، لبنانی قیدیوں کی آزادی اور صیہونی دشمن کی جارحیت کا نشانہ بننے والے علاقوں کی تعمیر نو پر مبنی ہے، تاکہ لبنانی عوام آزادی اور وقار سے زندگی بسر کرسکیں۔" یاد رہے کہ ایران کے شہر مشہد میں ایشیائی پارلیمانی فورم کی سیاسی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس میں مختلف ایشیائی ممالک سے 15 وفود نے شرکت کی ہے۔ ان میں پاکستان، فلسطین، آذربائیجان، بحرین، کامبوج، چین، قبرس، قطر، روس، سعودی عرب، تاجکستان، ترکی، متحدہ عرب امارات اور ازبکستان شامل ہیں۔ ایران کے پارلیمانی وفد کے سربراہ محسن زنگنہ کے بقول اس بین الاقوامی اجلاس میں 9 قراردادوں پر غور کیا جائے گا اور فلسطینی عوام کی حمایت میں ایک خصوصی نشست بھی منعقد کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں اسرائیلی حمایت یافتہ گینگسٹر ابو شباب کون تھا؟ کیسے قتل ہوا؟
  • صیہونی حکمران ہرگز لبنانی عوام کو جھکنے پر مجبور نہیں کرسکتے، حزب اللہ لبنان
  • صیہونی حکمران ہر گز لبنانی عوام کو جھکنے پر مجبور نہیں کر سکتے، حزب اللہ لبنان
  • اقوام متحدہ میں فلسطین کے حق میں قرارداد کثرت رائے سے منظور، اسرائیل سے قبضہ چھوڑنے کا مطالبہ
  • اسرائیل کا ڈرائونا خواب کیا ہے؟
  • اقوام متحدہ میں فلسطین اور گولان ہائٹس پر 2 قراردادیں منظور
  • روس یورپ کے ساتھ تیسری جنگ عظیم کیلئے تیار ہے، پیوٹن کا انتباہ
  • گٹر پر نہیں، ڈھکن کرپشن پر لگانا ہوگا، یاسر حسین
  • ہم شام کے جنوبی حصے کو غیر مسلح کریں گے، نتن یاہو