اقوام متحدہ میں فلسطین اور گولان ہائٹس پر 2 قراردادیں منظور
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
قرار داد کے ردعمل میں شام کی خود ساختہ وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ قرارداد مقبوضہ گولان سے اسرائیل کے مکمل انخلاء کا مطالبہ کرتی ہے اور اس کی حمایت میں ووٹ دینے والے ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد، اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ وہ گولان ہائٹس کو شام کا حصہ سمجھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے "جیبوتی"، "اردن"، "موریطانیہ"، "قطر"، "سینیگال" اور "فلسطین" کی جانب سے اقوام متحدہ میں ایک قرار داد پیش کی گئی۔ جس کی حمایت میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 151 اراکین نے ووٹ دیا، جبکہ امریکہ و اسرائیل سمیت 11 اراکین نے اس قرارداد کے خلاف اپنا ووٹ دیا۔ اس قرارداد میں فلسطین کے معاملے پر اقوام متحدہ کی ذمہ داری پر زور دیا گیا۔ قرار داد میں 1967ء کی حد بندی کے مطابق مقبوضہ علاقوں سے صیہونی قبضہ ختم کرنے اور دو ریاستی حل کی حمایت کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ جنرل اسمبلی نے مصر کی جانب سے پیش کی گئی ایک اور قرارداد بھی منظور کی۔
یہ قرارداد اسرائیل پر شام کی گولان ہائٹس سے دستبردار ہونے کا تقاضا کرتی ہے۔ اس قرار داد کے مطابق گولان ہائٹس پر صیہونی قبضہ غیر قانونی ہے۔ یہ قرارداد 123 ووٹوں کی حمایت سے منظور کی گئی۔ البتہ ہمیشہ کی طرح امریکہ و اسرائیل سمیت 7 اراکان نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ قرارداد کے متن کے مطابق، گولان ہائٹس پر قبضہ اور اسرائیل میں اس کا الحاق، 1981ء میں سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 497 کے منافی ہے۔ شام کی خود ساختہ وزارت خارجہ نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے كہا كہ یہ قرارداد مقبوضہ گولان سے اسرائیل کے مکمل انخلاء کا مطالبہ کرتی ہے اور اس کی حمایت میں ووٹ دینے والے ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد، اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ وہ گولان ہائٹس کو شام کا حصہ سمجھتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ یہ قرارداد کی حمایت کرتی ہے داد کے
پڑھیں:
دو ریاستی حل ہی تنازع کا واحد حل ہے: پوپ لیو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ لیو نے کہا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد حل ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق ترکیے سے لبنان روانگی پر اتوار کے روز طیارے میں گفتگو کرتے ہوئے پوپ لیو نے کہا کہ رومن کیتھولک چرچ کی اعلیٰ قیادت کئی سال سے دو ریاستی حل کی حامی رہی ہے۔
عیسائیوں کے روحانی پیشوا نے کہا ہم سب جانتے ہیں اسرائیل دو ریاستی حل کو قبول نہیں کرتا، لیکن ہم دو ریاستی حل ہی کو اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد حل سمجھتے ہیں۔
پوپ لیو نے مزید کہا کہ رومن کیتھولک چرچ کی اعلیٰ مرکزی قیادت ہولی سی نے 2015 ہی میں فلسطین کو ریاست تسلیم کر لیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق پوپ نے ویٹِیکن کے مؤقف کی توثیق کی ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی عوام کے درمیان دہائیوں سے جاری تنازع کا واحد حل ایک فلسطینی ریاست کا قیام ہی ہے۔
پہلے امریکی نژاد پوپ نے ترکی سے لبنان کے سفر کے دوران اپنی پہلی فضائی پریس کانفرنس میں اطالوی زبان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’ہم اسرائیل کے بھی دوست ہیں اور ہم دونوں فریقوں کے درمیان ثالثی کی آواز بننے کی کوشش کر رہے ہیں، جو ممکن ہے کہ انھیں سب کے لیے انصاف پر مبنی حل کے قریب لانے میں مدد دے۔‘‘
اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی امریکا نے بھی فلسطینی آزادی کی حمایت کا اشارہ دیا ہے، تاہم اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو تاحال فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف بیانات جاری کر رہے ہیں۔
پوپ نے کہا کہ انھوں نے اور ترک صدر طیب اردوان نے اسرائیل-فلسطین اور یوکرین-روس دونوں تنازعات پر گفتگو کی۔ پوپ لیو کے مطابق ترکی کا ان دونوں جنگوں کے خاتمے میں اہم کردار ہے۔