اسرائیل مشرق وسطیٰ کے استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے: ترک وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان نے کہا ہے کہ اسرائیل مشرقِ وسطیٰ کے استحکام کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے، عالمی برادری شام، لبنان میں حملے روکنے کیلئے کردار ادا کرے۔
عالمی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترک وزیرِ خارجہ حاقان فیدان نے اتوار کے روز تہران میں پریس بریفنگ میں ترکیہ اور ایران کے درمیان تجارت، توانائی اور علاقائی سلامتی کے شعبوں میں تعاون مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کے ہمراہ گفتگو میں حاقان فیدان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی ہم آہنگی موجود ہے، مگر تجارت اور توانائی ہماری اولین ترجیحات ہیں، اور آج ایک بار پھر واضح ہوا کہ اس سلسلے میں ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فریقین نے سرحدی مسائل میں بہتری لانے، بارڈر گیٹس کی تعداد بڑھانے اور لاجسٹکس و ٹرانسپورٹ کے مشترکہ منصوبوں پر اتفاق کیا ہے، ہمارے ممالک کی بڑی آبادی ہے، مضبوط تعلقات ہیں اور تجارت بھی زیادہ ہے، مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری تجارت مزید مؤثر ہو۔
دونوں وزرائے خارجہ نے افغان مہاجرین سمیت خطے میں غیرقانونی نقل مکانی کے مسئلے پر بھی تبادلہ خیال کیا، ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس چیلنج سے ایران کے ساتھ مل کر نمٹنے کے خواہاں ہیں، خطے میں ٹھوس تعاون کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ایران کی جانب سے ترکیہ کے مشرقی صوبے وان میں نیا قونصل خانہ کھولنے کے منصوبے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اگر ان کے ایرانی ہم منصب بھی شریک ہوئے تو وہ افتتاحی تقریب میں ضرور شرکت کریں گے۔
مزید برآں دونوں ممالک نے فیصلہ کیا کہ ترکیہ ایران ہائی لیول کوآپریشن کونسل کا نواں اجلاس جلد صدارتی سطح پر منعقد کیا جائے گا جبکہ نئے جوہری مذاکرات کے سلسلے میں فیدان نے ایران کے مؤقف کی حمایت کا اعادہ کیا اور غیرمنصفانہ پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے تو مذاکرات کیلئے تیار ہیں، مغرب کا دباؤ قبول نہیں، ابھی یورپی ممالک کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
موضوع: کیا اسرائیل جنگ بڑھانا چاہتا ہے؟
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: کیا اسرائیل جنگ بڑھانا چاہتا ہے؟
مہمان تجزیہ نگار: سید کاشف علی
میزبان: سید انجم رضا
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
موضوعات و سوالات
لبنان اور فلسطین میں ہزاروں بار سیز فائر کی خلاف ورزی ؟ کیا اسرائیل جنگ بڑھانا چاہتا ہے؟
ڈاکٹر علی لاریجانی کا پاکستان کا اہم دورہ، کیا سعودیہ پاکستان ایران دفاعی معاہدہ خطہ کیلئے فائدہ مند ہے؟
جمعہ کے روز شیخ نعیم قاسم کا خطاب ہوا ہے، اس کو کس نظر سے دیکھتے ہیں ؟
سعودیہ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ جنگ کی وجہ سے عمومی رائے عامہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے لہذا فی الحال اسرائیل کے تعلقات پر بات نہیں ہو سکتی، آپ کا تجزیہ؟
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
لبنان اور فلسطین میں گزشتہ ایک برس سے ا س رائ ی ل مسسلسل جارحیت کا ارتکاب کرتا آرہا ہے
ٹرمپ کے نام نہاد امن منصوبے کے باوجود یہ جارحیت جاری ہے
صیہونی حکومت نے گزشتہ ایک برس میں پانچ ہزار بار خلاف ورزیوں مین ڈیڑھ سو سے زائد لبنانی مسلمان شہید کئے ہیں
جب کہ ح ز ب ایک ذمہ دار تنظیم کی طرح معاہدے کی مکمل پابندی کررہا ہے
ہوتا یہ ہے کہ جب اس ر ائ یل کو جنگی شکست ہوتی ہے تو امریکہ سفارتی انداز میں اس کو بچانے کی کوشش کرتا ہے
حالیہ جنگ بندی بھی یک طرفہ ہے، اور صیہونی حکومت اس جنگ کو بڑھانا چاہتی ہے
صیہونی حکومت ابھی بھی توسیع پسندانہ عزائم رکھے ہوئے ہے
صیہونی حکومت لبنان میں بھی کشیدگی بڑھا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش میں ہے
صیہونی حکومت حکومت ایک ایسی یک طرفہ جنگ بندی چاہتی ہے جس میں اسے کھلی چھوٹ ملے
صیہونی حکومت کے غزہ میں ظلم و ستم کی بنا پہ مسل دنیا اور عرب دنیا کے عوام ا س رائ ل سے شدید نفرت کرتے ہیں
ابراہیم اکارڈ کسی بھی صورت میں غیو رعرب عوام کے لئے قابل قبول نہ ہوگا
سعودی عرب ابھی بھی دو ریاست حل کی بات کرتا ہے ، ابراہیم اکارڈ پہ سنجیدہ نہیں
لبنان میں ح ز ب اللہ بھی سیاسی انداز میں جدو جہد میں پھر اپنے قدم جمانے میں مصروف ہے
ح ز ب اسی لئے سب معاہدوں کی پابندی کررہی ہے
گزشتہ ایک برس سے ح ز ب نےن کوئی جنگی کاروائی نہیں کی، مگر صیہونی حکومت مسلسل جارحیت کررہی ہے
ح ز ب اللہ گزشتہ ایک برس سے صبر کا مظاہرہ کررہی ہے، لبنانی عوام میں اس کی پذیرائی ہوئی ہے
خطے کی موجودہ صورت حال میں ایران و پاکستان بھی ایک دوسرے کے لئے لازم ملزوم بن چکے ہیں
علی لاریجانی کا موجودہ دورہ پاک ایران تعلقات اور خطے کی بدلتی صورت حال میں بہت اہم ہے
پاکستان ایران و چین تعلقات میں بہت اہم کردار اداکرسکتا ہے
خصوصا ایران چین سے اسلحے کے حصول کے حوالے سے پاکستا ن کے کردار کو بہت اہم سمجھتا ہے
اسی طرح پاک ایران سرحد پہ دہشت گردوں کی سرکوبی کے لئے ایران پاکستان کے ساتھ مل کر کرنا چاہتا ہے
رہبر معظم کا پاکستان کے لئے نیک خواہشات اور دعاؤں کا پیغام پاکستان کے لئے خیرسگالی کے جذبے کا اظہار ہے