Express News:
2025-11-25@18:30:50 GMT

ملک میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1 فیصد ہوگئی

اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT

اسلام آباد:

موجودہ دور حکومت میں ملک میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1 فیصد ہوگئی جو کہ سال 2020-21 میں 6.3 فیصد تھی۔

اس حوالے سے وفاقی ادارہ شماریات نے قومی لیبر فورس سروے 2024-25ء کے نتائج جاری کردیے، لیبر فورس سروے کے مطابق گزشتہ پانچ سال میں بے روزگاری میں 0.8 فیصد تک اضافہ ہوا، پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.

1 فیصد ہوگئی، ملک میں اس وقت تقریبا 80 لاکھ افراد بے روزگار ہیں۔

سروے کے مطابق سال 2023ء کی مردم شماری کے مطابق ملکی آبادی 24 کروڑ 14 لاکھ 90 ہزار ہے، لیبر فورس کی تعداد 7 کروڑ 72 لاکھ سے تجاوز کر گئی، ملک میں ورکنگ ایج پاپولیشن کی شرح 43 فیصد، غیر فعال آبادی 53.8 فیصد ہوگئی۔

قومی لیبر فورس سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 3.3 فیصد آبادی بے روزگار ہے، سروسز سیکٹر روزگار کی فراہمی میں ٹاپ پوزیشن پر ہے، روزگار فراہمی میں زرعی شعبہ دوسرے اور صنعتی شعبہ تیسرے نمبر پر ہے، سروسز سیکٹر میں 3 کروڑ 18 لاکھ 30 ہزار افراد برسر روزگار ہیں، سروسز سیکٹر میں ایمپلائمنٹ کی شرح سب سے زیادہ 41.7 فیصد ہے۔

زرعی شعبے میں روزگار کی شرح 33.1 فیصد ہے، زراعت کے شعبے میں 2 کروڑ 55 لاکھ 30 ہزار افراد کو روزگار میسر ہے۔ صنعتی شعبے میں روزگار کی شرح 25.7 فیصد ہے، صنعتی شعبے میں 1 کروڑ 98 لاکھ 60 ہزار افراد برسر روزگار ہیں۔

پاکستان میں فی کس ماہانہ اوسط اجرت 39 ہزار 42 روپے ہے، گزشتہ پانچ سال میں اوسط ماہانہ اجرت میں 15 ہزار 14 روپے کا اضافہ ہوا، سال 2020-21 میں ماہانہ اجرت 24 ہزار 28 روپے تھی، مرد حضرات کی ماہانہ اجرت 39 ہزار 302 روپے، خواتین کی 37 ہزار 347 ریکارڈ کیا گیا۔

چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر کا کہنا ہے کہ سروے میں 196 شمار کنندگان اور 34 فیلڈ فارمیشنز نے حصہ لیا، لیبر فورس سروے میں آن لائن ڈیٹا جمع کیا گیا، آئی ایم ایف کی تین شرائط دسمبر 2025 تک پوری کی جائیں گی، لائیو اسٹاک شماری کے نتائج جاری کر چکے ہیں، لیبر فورس سروے کے بعد ہاؤس ہولڈ انکم سروے بھی آئندہ ماہ جاری کیا جائے گا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لیبر فورس سروے میں بے روزگاری فیصد ہوگئی کے مطابق ملک میں کی شرح

پڑھیں:

ملک میں گاڑیوں کے پارٹس کی درآمدات میں بڑا اضافہ ریکارڈ

ملک میں گاڑیوں کی اسمبلی کٹس کی درآمدات میں پچھلے سال کے مقابلے میں 123 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے باعث مقامی آٹو مارکیٹ میں سرگرمی بڑھ گئی۔

ملک میں نئی اور استعمال شدہ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر ان کی تیاری کے لیے آٹو پارٹس کی درآمدات میں بھی تیزی کا رجحان ہے جب کہ صارفین دونوں، استعمال شدہ اور مقامی طور پر تیار شدہ گاڑیوں میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔

پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کے مطابق مقامی کار ساز کمپنیوں کی طرف سے گاڑیوں کے اسمبلی کٹس (ایس کے ڈی/سی کے ڈی) کی درآمدات پچھلے سال کے مقابلے میں 123 فیصد بڑھ کر چار ماہ کے دوران 62 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔

اسی طرح مکمل تیار شدہ (سی بی یو) نئی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدات بھی 31 فیصد بڑھ کر چار ماہ میں 11 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہو گئی ہیں، جو پچھلے سال اسی مدت میں 8 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھیں۔

پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹیو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچررز (پی اے اے پی اے ایم) نے پاکستان آٹو پارٹس شو (پی اے پی ایس) 2025 کے دوران ایک مہنگی میڈیا مہم چلائی، جس میں خبردار کیا گیا کہ 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری، 1 ہزار 200 فیکٹریاں اور 25 لاکھ ملازمتیں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدات کی وجہ سے ختم ہو جائیں گی۔

ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد ایک طرح سے جرم ہے، کیونکہ حوالہ، ہنڈی اور چھپی ہوئی رقم آہستہ آہستہ پاکستان کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔

مقامی کار ساز کمپنیوں نے بھی یہی کہا اور دعویٰ کیا کہ استعمال شدہ گاڑیوں کا مارکیٹ شیئر 25 سے 30 فیصد تک پہنچ گیا ہے، جو چند سال پہلے 10 فیصد سے بھی کم تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں تقریباً 80 لاکھ افراد بیروزگار ہیں، قومی لیبر فورس سروے
  • پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1 فیصد ہوگئی
  • پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1فیصد ہوگئی، ملک میں تقریبا 80لاکھ افراد بے روزگار ہیں، سروے
  • پاکستان میں بیروزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1 فیصد ہوگئی، سروے
  • امارات : 73 فیصد سرمایہ کار وں کا انسانوں کی بجائے مصنوعی ذہانت پر اعتماد
  • آٹھ سال بعد گیس کے کنویں سے پیداوار دوبارہ بحال ہوگئی،پی پی ایل
  • لاہورقلندرز کی ویلیو میں 55 فیصد اضافہ، مہنگی ترین فرنچائز بن گئی
  • ملک میں گاڑیوں کے پارٹس کی درآمدات میں بڑا اضافہ ریکارڈ
  • ’’امریکہ‘‘ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر میں نیلام ہو گیا