فوجی آمریت کا آئینی تحفظ
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
(2)
پاکستان کے آئین میں 27 ویں ترمیم نے پاکستانی عدلیہ کو تو ڈھیر کر ہی دیا ہے، اور اس پر بہت کچھ شائع ہو رہا ہے اور وکلا اور میڈیا میں زیر بحث ہے۔ لیکن جس بات پر کم بات ہو رہی ہے، وہ ملٹری ڈکٹیٹر شپ کو آئین طور پر تسلیم کر لینا ہے۔ پاکستانی میڈیا اور صحافیوں میں فوج پر بات کرنے کی جرأت کم ہو گئی ہے۔ اب تنقید بھی ممکن نہیں رہی ہے۔ یہ بل جس سرعت کے ساتھ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس ہوا ہے، وہ دنیا کی پارلیمانی تاریخ کا عالمی ریکارڈ ہے۔ پاکستان میں حکومت اکثریت میں نہ بھی ہو تو کوئی بھی بل پاس کرانے کے لیے اپوزیشن سے ووٹ لے لیے جاتے ہیں، خواہ ڈراتے ہوئے، بندوق کے نوک پر، یا ڈالروں کی بوریوں سے۔ یا سب ایک ساتھ۔ اور یہ مرحلہ ہمیشہ اسی طرح ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں پاکستانیوں کی حکومت کبھی نہیں رہی ہے۔ اس کا سرا بہت دور، بہت دور، سات سمندر پار سے ہے۔ اس بل نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ لنچ کرنے والے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی طاقت کو بہت بڑھا دیا ہے۔ اور فوجی آمریت کو آئینی تحفظ مل گیا ہے۔ اب فوج کو مارشل لا لگانے اور آئین معطل کرنے کی ضرورت نہیں رہی ہے۔ اب ترمیم شدہ آئین کے تحت مارشل لا کے فرمان جاری ہو سکتے ہیں۔ مقننہ اور عدلیہ اسے چیلنج نہیں کر سکتی۔ اب عملاً پاکستان کے تمام ادارے فیلڈ مارشل کے زیر نگرانی ہو جائیں گے۔ یہ ترمیم فوجی قیادت، خاص طور پر آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی طاقتوں کو مزید وسعت دیتی ہے اور فوج کو آئینی طور پر سب پر برتری حاصل ہو چکی ہے۔ یہ قانون 27 نومبر 2025 سے نافذ العمل ہو جائے گا۔
ذیل میں فوجی نظام میں اہم تبدیلیوں کا خلاصہ دے رہا ہوں، جو آرٹیکل 243 اور متعلقہ شقوں میں کی گئی ہیں: • چیف آف ڈیفنس فورسز (CDF) کا نیا عہدہ: آرمی چیف کو آئینی طور پر چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ دیا گیا ہے، جو آرمی، نیوی اور ائر فورس پر براہ راست کمانڈ کرے گا۔ یہ فوجی کمانڈ کو مرکزی بناتا ہے اور آرمی کی برتری کو یقینی بناتا ہے۔ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا خاتمہ: اس عہدے کو ختم کر دیا گیا ہے، جو فوجی برانچوں کے درمیان توازن ختم کر دیتا ہے اور آرمی (بری فوج) کو بالادست کرتا ہے۔ موجودہ چیئرمین جنرل ساحر شمشاد مرزا کی ریٹائرمنٹ (نومبر 2025) کے ساتھ یہ ختم ہو جائے گا۔ • نیشنل اسٹرٹیجک کمانڈ کا نیا کمانڈر: ایٹمی پروگرام کی نگرانی کے لیے این ایس سی کا کمانڈر صرف پاک فوج (آرمی) سے مقرر ہوگا، جو سی ڈی ایف کی سفارش پر وزیر اعظم کی طرف سے تعینات کیا جائے گا۔ یہ ایٹمی کمانڈ کو آرمی کے ماتحت کر دیتا ہے۔ • فائیو اسٹار رینک کو لائف ٹائم امیونٹی اور مراعات: فیلڈ مارشل، مارشل آف ائر فورس، اور ایڈمرل آف فلیٹ جیسے اعزازی رینکس کو لائف ٹائم حیثیت دی گئی ہے، جن میں جرائم کی کارروائی سے مکمل تحفظ، لائف ٹائم یونیفارم، اور مراعات شامل ہیں۔ ان کی برطرفی کے لیے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔ آرمی چیف عاصم منیر فیلڈ مارشل ہیں (اور یہ دو تہائی والی سویلین حکومت کو فوج کبھی بننے ہی نہیں دے گی)۔ • آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع: آرمی چیف (اب سی ڈی ایف) کی مدت 5 سال تک بڑھا دی گئی ہے۔ یہ مدت 27 نومبر سے شروع ہوگی۔ اور اس مدت میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ • یہ تبدیلیاں مجموعی طور پر فوجی نظام کو آرمی پر مبنی اور مرکزی بناتی ہیں، جس سے سول ملٹری توازن پوری طرح سے (بری) فوج کی طرف جھک گیا ہے۔
واضح رہے کہ جدید جنگوں میں بری فوج کا کردار بہت سکڑ چکا ہے۔ اب جنگ فضائی اور بحری طاقت سے لڑی جاتی ہے۔ اب جنگ کا حوزہ (domain) بدل گیا ہے۔ اب جنگ برقی مقناطیسی طیف (Electromagnetic spectrum) میں لڑی جاتی ہے۔ اب جنگ الیکٹرونک (Electronic warfare) ہے، جاسوسی بھی اب صوتی (Sound spying) اور شعاعی (Rays spying) ہے۔ اب جنگ مجازی حوزہ (Virtual domain) میں لڑی جاتی ہے۔ یعنی سائبر اسپیس (cyber warfare)، ورچوئل نیٹ ورکس، انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل ماحول کی جنگ ہے، جس میں روایتی ہتھیاروں کے بجائے سائبر حملوں، ہیکنگ، معلوماتی جنگ (information warfare)، مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی ورچوئل حملوں کی شکل میں لڑی جاتی ہے، جہاں دشمن کے ڈیجیٹل نظاموں کو نشانہ بنایا جاتا ہے بغیر جسمانی سرحدوں کے پار ہونے کی ضرورت کے۔
2019 میں انڈیا پاکستان جھڑپ میں پاکستانی فضائیہ کے ایک شاہین نے انڈین جہاز گرائے اور 2025 میں بھی پاکستان فضائیہ کے شاہینوں نے ہی کئی جہاز گرا کر پاکستان کا عالمی قد بڑھایا ہے۔ پاک فضائیہ کے پائلٹ کی ٹریننگ چین میں ہوئی ہے جو بہت اچھی ہوئی ہے۔ جنگ کے نئے حوزہ میں پاک فضائیہ اور بحریہ کی صلاحیت اچھی ہے۔
اس سال مئی میں بھارت کے چار روزہ جنگ میں پاک فضائیہ کے ایک افسر نے عالمی میڈیا کے سامنے جو بریفنگ دی، اس سے دنیا کو پاکستان کی فضائی صلاحیت کا پورا یقین ہو گیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنے کو چیف آف ڈیفنس فورسز (CDF) بنا کر اندرون فوج بھی طاقت کا توازن بگاڑ دیا ہے۔ اس سے پاک فوج کی ڈسپلن متاثر ہوگی۔ جنگ لڑے گی فضائیہ اور بحریہ، اور اسٹارز لگیں گے بری فوج کے جنرلوں کو۔ کیا یہ انصاف ہے؟ دکھ سہیں بی فاختہ، کوے انڈے کھائیں۔
اصل مدعے کی بات یہ ہے کہ افغانستان پر حملے کی تیاری ہو رہی ہے۔ امریکا نے بگرام ائر بیس کے لیے جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔ اندازہ یہ ہے کہ پاکستان حملہ شروع کرے گا، اور افغانستان پر امریکی بمباری کا پھر آغاز ہو جائے گا۔ پچھلے پچیس سال سے پاکستانی میڈیا مقتدرہ کے حکم پر افغانستان، طالبان اور وزیرستان کے پٹھانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کی بمباری کر رہا ہے۔ اور ظاہر ہے، مغربی میڈیا بھی یہی کام کر رہا ہے۔ لیکن جب ہم اسلامی صحافت کے علمبردار اخبار کے ادارتی صفحے پر سرکاری اور مقتدرہ کا بیانیہ پڑھتے ہیں، دل مسوس ہو کر رہ جاتا ہے۔ اگر سید منور حسن آج زندہ ہوتے تو ایسا نہیں ہو سکتا تھا۔ وہ مردِ مومن تھے اور علاقائی اور عالمی جیو پولیٹکس کو خوب اچھی طرح سمجھ چکے تھے۔
میں اپیل کرتا ہوں علماء سے، اسلامی صحافیوں سے، دینی جماعتوں کے قائدین سے کہ اس پروپیگنڈے کے بم سے اپنے کو بچائیں۔ اور حالات و معاملات کو اس کے درست تناظر میں پیش کریں۔ وار آن ٹیرر اور پروپیگنڈہ پاور کو سمجھیں۔ آپ کے لیے اسلام اور شریعت، ہر قسم کی قوم پرستی (بشمول پاکستانی اور مسلم قوم پرستی) اور مسلک پرستی سے بہت اوپر کی چیز ہونی چاہیے۔ اور وہی چیز مغرب اور مغربیت کے لیے سخت ناپسندیدہ ہے۔
جاوید انور
سیف اللہ
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فضائیہ کے ا رمی چیف کو ا ئین میں پاک جائے گا دیا ہے کے لیے ہے اور رہی ہے گیا ہے
پڑھیں:
27ویں ترمیم کیخلاف پارلیمنٹ ہائوس کے باہراحتجاجی مظاہرہ
اسلام آباد :27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف ملک کے مختلف شہروں میں وکلا سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کا احتجاج جاری ہے،اس سلسلے میں تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک کے سلسلے میں پارلیمنٹ ہائوس کے باہر احتجاج کیا گیا۔
تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان نے آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے لیے بھرپور احتجاج کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
اسی سلسلے میں اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ ہائوس کے باہر جمع ہوئے جہاں انہوں نے احتجاج کیا، مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پرآمریت مردہ باد، جمہوریت زندہ باد،27ویں ترمیم مسترد اورعدلیہ کی غلامی عوام کی غلامی ہے جیسے نعرے درج تھے۔
بتایا گیا ہے کہ احتجاج میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے چیئرمین محمود خان اچکزئی، مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ اور ٹی ٹی اے پی کے وائس چیئرمین سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس، پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی شامل تھے۔
صوبائی صدر تحریک انصاف جنید اکبر خان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے صوبائی حلقوں کی سطح پر بروز جمعہ مبارک 21 نومبر کو 26ویں اور 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف بھر پور احتجاج اور یوم سیاہ منایا جائے گا۔