Jasarat News:
2025-11-19@01:06:59 GMT

عالمی فوجی طاقت کی نئی درجہ بندی: 2025ء کا منظرنامہ

اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251119-03-4
دنیا کے بدلتے ہوئے سیاسی و دفاعی منظرنامے میں فوجی طاقت کا توازن تیزی سے نئی جہتیں اختیار کر رہا ہے۔ گلوبل فائر پاورکی 2025ء کی تازہ رپورٹ کے مطابق، امریکا ایک بار پھر دنیا کی سب سے بڑی فوجی طاقت کے طور پر ابھرا ہے۔ روس اور چین بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں، جب کہ بھارت چوتھے اور جنوبی کوریا پانچویں نمبر پر موجود ہیں۔ اس فہرست کے مطابق برطانیہ، فرانس، جاپان، ترکیے اور اٹلی چھٹے سے دسویں نمبر تک ہیں۔ قابل ِ ذکر امر یہ ہے کہ پاکستان نے 0.

2513 کے ساتھ دنیا کی طاقتور ترین افواج میں بارہواں مقام حاصل کیا ہے، جب کہ اسرائیل پندرہویں نمبر پر ہے۔ یہ درجہ بندی کسی ایک عنصر پر مبنی نہیں بلکہ تقریباً 60 سے زائد مختلف عوامل کے مجموعی تجزیے سے حاصل کی جاتی ہے۔ ان میں فعال فوجی افرادی قوت، فضائی، زمینی و بحری صلاحیتیں، دفاعی بجٹ، قدرتی وسائل، جغرافیائی محل ِ وقوع، لاجسٹک انفرا اسٹرکچر اور معاشی استحکام شامل ہیں۔ گلوبل فائر پاور کی تشخیص کا بنیادی اصول یہ ہے کہ جتنا پاور انڈکس کم ہوگا، اتنا ہی ملک طاقتور سمجھا جائے گا۔ تاہم یہ انڈیکس خفیہ عسکری صلاحیتوں، جوہری آبدوزوں یا انٹیلی جنس نیٹ ورک جیسے پہلوؤں کو مکمل طور پر شمار نہیں کرتا، لہٰذا اس درجہ بندی کو ایک جامع مگر محدود تجزیہ تصور کیا جانا چاہیے۔

امریکا بدستور نمبر ایک پر ہے، جس کا پاور انڈکس 0.0744 ہے۔ اس کی وجہ صرف دفاعی بجٹ نہیں بلکہ عالمی سطح پر پھیلے ہوئے فوجی اڈے، جدید ترین ٹیکنالوجی، اور مصنوعی ذہانت سے تقویت یافتہ عسکری نظام ہیں۔ روس اور چین، دونوں کا انڈیکس تقریباً 0.0788 ہے۔ روس اپنی زمینی افواج، آرٹیلری، اور قدرتی گیس کے ذخائر پر انحصار کرتا ہے، جبکہ چین نے انسانی وسائل، بحری بیڑوں، اور صنعتی صلاحیت کو دفاعی قوت میں بدلا ہے۔ بھارت نے اپنی بڑی فوج، خلائی پروگرام اور دفاعی سرمایہ کاری کے باعث چوتھا مقام برقرار رکھا ہے۔ جنوبی کوریا کی اعلیٰ ٹیکنالوجی اور منظم عسکری ڈھانچے نے اسے پانچویں پوزیشن پر پہنچایا ہے۔

پاکستان کی فوجی درجہ بندی اس کے محدود وسائل کے باوجود قابل ِ فخر ہے۔ پاور انڈکس 0.2513 کے ساتھ پاکستان دنیا کی بارہویں طاقتور فوج ہے۔ اس کی مضبوطی کی بنیاد ایک وسیع افرادی قوت، تجربہ کار افواج، دفاعی شراکت داری (خصوصاً چین کے ساتھ) اور جغرافیائی اہمیت ہے۔ تاہم پاکستان کو چند چیلنجز درپیش ہیں۔ دفاعی بجٹ کا دباؤ، معاشی کمزوری، قرضوں کا بوجھ، اور جدید ٹیکنالوجی میں تاخیر۔ اس کے باوجود پاکستانی فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مثالی کارکردگی دکھائی اور اپنی آپریشنل صلاحیتوں کو برقرار رکھا۔ دنیا کی فوجی ترجیحات اب روایتی اسلحے سے نکل کر ٹیکنالوجی پر مبنی جنگی ماڈلز کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ مصنوعی ذہانت، ڈرون ٹیکنالوجی، ہائپر سونک میزائل، اور سائبر ڈیفنس اب دفاعی حکمت ِ عملی کے بنیادی ستون بن چکے ہیں۔ امریکا اور چین جیسے ممالک ’’ملٹی ڈومین وارفیئر‘‘ کے تصور پر کام کر رہے ہیں، جس میں زمینی، فضائی، بحری، خلائی اور سائبر تمام محاذ ایک مربوط نظام میں شامل ہوتے ہیں۔ مستقبل کی جنگیں اب توپ و تفنگ سے زیادہ ڈیٹا، انفارمیشن اور الیکٹرونک کنٹرول پر منحصر ہوں گی۔ دفاعی قوت کا دارومدار صرف اسلحے پر نہیں بلکہ معاشی استحکام پر بھی ہے۔ اگر معیشت کمزور ہو تو مضبوط فوج بھی دیرپا نہیں رہ سکتی۔ امریکا اور چین کی طاقت کی اصل بنیاد ان کی اقتصادی قوت ہے۔ پاکستان جیسے ممالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دفاعی اخراجات اور معاشی پالیسی میں توازن قائم رکھیں تاکہ دفاعی ترقی، معاشی بوجھ نہ بنے۔

جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کا جغرافیہ عالمی فوجی توازن میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بھارت، پاکستان، ایران اور اسرائیل کی دفاعی پوزیشنیں اس خطے کے امن و استحکام پر براہِ راست اثر ڈالتی ہیں۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان عسکری توازن برقرار رکھنا خطے کے امن کے لیے ناگزیر ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کی ٹیکنالوجی پر مبنی فوجی حکمت ِ عملی اسے مشرقِ وسطیٰ میں ایک نمایاں طاقت بناتی ہے۔ عالمی رجحانات ظاہر کرتے ہیں کہ آئندہ دہائیوں میں سائبر وارفیئر، مصنوعی ذہانت، خلائی نگرانی، اور ڈرون ڈیفنس سسٹمز فوجی طاقت کے بنیادی عناصر ہوں گے۔ وہ ممالک جو ان میدانوں میں بروقت سرمایہ کاری کریں گے، عالمی سطح پر بالادست رہیں گے۔ پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی دفاعی صنعت کو مقامی بنائے، تحقیق و ترقی میں سرمایہ لگائے، اور تعلیم و ٹیکنالوجی کو فوجی ترقی کے ساتھ جوڑے۔ فوجی طاقت کا مطلب صرف ہتھیاروں کی کثرت نہیں، بلکہ حکمت، ٹیکنالوجی، معیشت اور سفارت کے درمیان توازن ہے۔ گلوبل فائر پاورکی 2025ء کی فہرست ہمیں یہ باور کراتی ہے کہ طاقت اب صرف بارود سے نہیں بلکہ علم، معیشت، اتحاد اور نظم سے پیدا ہوتی ہے۔ دنیا کے لیے اصل چیلنج یہ نہیں کہ کون زیادہ طاقتور ہے، بلکہ یہ ہے کہ کون اپنی طاقت کو امن، ترقی اور استحکام کے لیے استعمال کرتا ہے۔

ڈاکٹر محمد طیب خان سنگھانوی سیف اللہ

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں سیاسی بازیگروں نے جمہوریت کو کمزور کیا ہے، شاداب نقشبندی

معززین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ پاکستان سنی تحریک نے کہا کہ اسلام دشمن قوتیں پاکستان کے خلاف طرح طرح کی سازشوں میں مصروف ہیں، پاکستان مضبوط و مستحکم اور ترقی یافتہ بنانے کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، حکمران طبقے کو گراؤنڈ میں آکر عوامی مسائل کو جاننا اور فوری حل کرنا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد شاداب رضا نقشبندی نے کہا ہے کہ طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں سیاسی بازیگروں نے جمہوریت کو کمزور کیا ہے، ملک کے عوام 78 سال بعد بھی بے روزگاری اور مہنگائی کی مشکلات کا سامنا کرنے کے ساتھ بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں، ملک کے مستقبل کو مستحکم بنانے کیلئے نیو جنریشن کو آگے آنے مواقع فراہم کئے جائیں، پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم اور دنیا کا ترقی یافتہ ماڈل ملک دیکھنا چاہتے ہیں، حکمرانوں کی قرضے لینے کی پالسیاں کسی طور بھی عوام دوست نہیں قرضوں کا سارا بوجھ عام غریب پر ڈالا جارہا ہے، معاشی استحکام کے الفاظوں کے ہیر پھیر سے عوام کو گمراہ نہیں کیا جاسکتا، ملک کی اکثریت عوام آج بھی دو وقت کی روٹی کیلئے پریشان حال ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز اہلسنت ملاقات کیلئے آئے ہوئے معززین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

شاداب رضا نقشبندی نے کہا کہ ملک کے 11 کروڑ سے زائد افراد غربت کی لکیر سے نیچے کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں، بے روزگاری اور مہنگائی کے خاتمے کیلئے حکمران پارلیمنٹ میں قرارداد کیوں پیش نہیں کررہے، عوام کو مہنگائی و بے روزگاری سے نجات دلانا اور بنیادی حقوق فراہم کرنا حکمرانوں کی آئینی ذمہ داری ہے، معاشی استحکام و ترقی کیلئے سیاسی جماعتوں اور حکومت کو مثبت کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان سنی تحریک ملک میں عدل و انصاف کی بالادستی معاشی استحکام اور عوام کے مسائل کا حل چاہتی ہے۔ انہوں کا کہنا تھا کہ اسلام دشمن قوتیں پاکستان کے خلاف طرح طرح کی سازشوں میں مصروف ہیں، پاکستان مضبوط و مستحکم اور ترقی یافتہ بنانے کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، حکمران طبقے کو گراؤنڈ میں آکر عوامی مسائل کو جاننا اور فوری حل کرنا چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے سعودی عرب کے لیے بڑے دفاعی پیکیج کی منظوری دے دی، وائٹ ہاؤس
  • اسرائیل کی جنگ معاہدے کی خلاف پرعالمی طاقتوں کی خاموشی افسوسنا ک ہے
  • عمران خان اپنی منصوبہ بندی پارٹی کو دے چکے،اب پارٹی نے فیصلہ کرنا ہے؛ علیمہ خان
  • عالمی خلائی کانفرنس: سیٹلائٹ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت پر عالمی سطح کے تبادلے کا آغاز
  • پاکستان کی میزبانی میں عالمی خلائی کانفرنس 2025 کا انعقاد
  • پاکستان میں عالمی خلائی کانفرنس کا18نومبرکو آغاز: اہم معاہدوں پر دستخط کا امکان
  • طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں سیاسی بازیگروں نے جمہوریت کو کمزور کیا ہے، شاداب نقشبندی
  • ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان اور قطر میں اقتصادی، دفاعی اور زرعی شعبوں میں تعاون کے نئے دور کا آغاز
  • پاکستان اور قطر کے تعلقات میں اقتصادی و دفاعی تعاون کا نیا دور