Islam Times:
2025-11-16@14:40:17 GMT

موضوع: عراق انتخابات، عوام کی جیت

اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ ہفتہ وار تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: عراق انتخابات، عوام کی جیت
مہمان تجزیہ نگار: انجنیئر سید علی رضا نقوی
میزبان: سید انجم رضا
   پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
عراق میں ہونے والے یہ چھٹے پارلیمانی  انتخابات تھے
ٹرن آؤٹ توقع سے زیادہ رہا
شیعہ، سنی اور کرد علاقوں میں ووٹنگ کا عمل مجموعی طور پر پُرامن رہا
الیکشن کمیشن: نتائج کا اعلان مرحلہ وار کیا جائے گا
عالمی برادری نے انتخابی عمل کو مجموعی طور پر شفاف قرار دیا
سیاسی اتحادوں کی دوڑ شروع—ہر جماعت اگلی حکومت میں جگہ بنانے کی کوشش میں
ایران دوست اتحاد حکومت سازی میں مرکزی حیثیت رکھتا نظر آرہا ہے
فتح الائنس نے 2021 کی شکست کے بعد اہم نشستیں دوبارہ حاصل کر لیں
بصرہ میں حیران کن اپ سیٹ—ایران کے حمایتی  گروہوں نے دو متوقع ہاریں جیت میں بدل دیں
حکومت سازی کے لیے ایران نواز اتحاد مرکزی حیثیت اختیار کرتا ہوا نظر آرہا ہے
اطار التنسیقی کی مضبوط کارکردگی—حکومت سازی میں فیصلہ کن کردار یقینی
عراقی سیاسی حلقے: انتخابات میں بیرونی مداخلت کی کوششیں ناکام بنادی گئیں
اطار التنسیقی رہنماؤں کا دعویٰ: “امریکی منصوبے ووٹرز نے مسترد کر دیے”
تجزیہ کاروں کے مطابق: واشنگٹن کے پسندیدہ امیدوار کئی حلقوں میں پیچھے رہ گئے
عراق میں مقامی قوتوں کی بڑھتی طاقت—غیر ملکی اثر و رسوخ محدود ہوتا ہوا
بغداد کے سیاسی مبصرین: “2025 کے نتائج نے امریکی حکمتِ عملی کو جھٹکا دی
عراقی میڈیا کے مطابق انتخابی مہم میں امریکی اثر کمزور—اسٹریٹجک خلاء واضح
عراقی عوام نے امریکہ کو واضح پیغام دے دیا
واشنگٹن کی کوششوں کے باوجود عراقی بیلٹ باکس نے آزادانہ فیصلہ دیا
مقاومت نواز گروہ اب پارلیمنٹ میں  کنگ میکر کی  حیثیت میں نمایاں ہے
۲۰۲۲کے بحران کے بعد عوام کے ایک حصے نے مزاحمت کے بیانیے کو "طاقتور اور منظم" سمجھا
عوامی سطح پر “قربانی” اور “امنیّت کی بحالی” کا کریڈٹ مزاحمت کو جاتا ہے
آئندہ حکومت سازی کے لئے مختلف گروپوں (شیعہ، کرد، سنی) کے مابین مذاکرات طویل اور پیچیدہ ہوں گے
تیل کی آمدنی، بدعنوانی، اور بنیادی خدمات کی صورتحال حکومت کے لیے بڑا چیلنج رہے گی
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حکومت سازی

پڑھیں:

غیر جماعتی بلدیاتی الیکشن کے دو پہلو

پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات کا جو قانون منظورکیا ہے وہ پیپلز پارٹی و پی ٹی آئی نے مسترد کردیا ہے اور پی پی نے اس قانون کو عدالت میں چیلنج کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے بھی پنجاب حکومت کے نئی حلقہ بندیوں کو جواز بنا کر دسمبر میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن ملتوی کر دیے ہیں۔

پی ٹی آئی حکومت نے 2022 میں پارٹی بنیاد پر دو مرحلوں میں بلدیاتی الیکشن کرائے تھے جو جماعتی بنیاد پر تھے جس میں پی ٹی آئی پشاور تک کا الیکشن ہارگئی تھی اور اسے متعدد اضلاع میں جے یو آئی کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی، جس پر برہم ہوکر وزیر اعظم نے خود کے پی جا کر بلدیاتی الیکشن جیتنے کے لیے انتخابی مہم چلائی تھی۔ وفاق اور کے پی میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی اور دونوں حکومتوں نے سرکاری وسائل استعمال کر کے باقی اضلاع میں اپنے امیدوار منتخب کرا لیے تھے جس پر اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر دھاندلی کے الزامات لگائے تھے۔

کے پی میں سب سے پہلے اور سندھ و بلوچستان میں بعد میں انتخابات جماعتی بنیاد پر ہوئے تھے اور پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت ہوتے ہوئے شکست کے خوف سے بلدیاتی انتخابات کرائے ہی نہیں گئے، جس کے بعد منصوبے کے تحت پنجاب و کے پی اسمبلیاں بانی پی ٹی آئی نے تحلیل کرا کر اپنی حکومتیں خود ختم کرا دی تھیں۔

پنجاب میں بعد میں 2024 میں عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنی تھی جس کو ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصہ ہوگیا ہے مگر پنجاب حکومت نے بلدیاتی الیکشن نہیں کرایا جس پر الیکشن کمیشن کو بڑی دیر بعد خیال آیا کہ تین صوبوں میں بلدیاتی نظام چل رہا ہے اور پنجاب محروم ہے جس پر اس نے پنجاب حکومت کو دسمبر میں ہر حال میں بلدیاتی الیکشن کرانے کی ہدایت کی جس پر مسلم لیگ نے حسب ماضی وقت پر الیکشن کرانے کی بجائے نئے بلدیاتی قوانین منظور کرا لیے اور نئی حلقہ بندیوں کے بعد بلدیاتی الیکشن کرانے کے لیے مہلت لے لی اور مزید تاخیر کے لیے غیر جماعتی انتخابات کا فیصلہ کیا تاکہ مخالفین اس بنیاد پر ہائی کورٹ جائیں تاکہ مزید تاخیر ہو،کیونکہ ماضی میں کبھی بلدیاتی انتخابات کو اہمیت دی گئی نہ کبھی 2015 کے بعد کسی عدالت نے ایکشن لیا کہ آئین کی دفعہ 14-A پر عمل کرکے صوبائی حکومتیں کیوں بلدیاتی انتخابات نہیں کراتیں؟

یہ اعزاز صرف غیر سول حکومتوں کو حاصل ہے کہ انھوں نے آئین پر عمل کرکے ہمیشہ وقت پر انتخابات بلدیاتی اداروں کے کروائے جب کہ نام نہاد جماعتی و سیاسی حکومتوں نے ہمیشہ بلدیاتی الیکشن سے راہ فرار اختیار کی جس کا ثبوت مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومتیں ہیں جو اسلام آباد اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات نہیں کرا رہیں اور پنجاب حکومت نے غیر جماعتی بلدیاتی الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے جب کہ تین صوبوں میں بلدیاتی اداروں کی مدت پوری ہونے والی ہے۔

جماعتی حکومتیں اپنے صوبوں میں اپنے ٹکٹوں پر بلدیاتی الیکشن کراتی ہیں اور سرکاری ٹکٹوں کی اہمیت ہوتی ہے اور سرکاری وسائل استعمال کرکے اپنے امیدواروں کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرا لیتی ہیں۔ ماضی میں پنجاب، سندھ و کے پی کی حکومتیں اپنے امیدواروں کو کامیاب کرا چکی ہیں۔ جماعتی انتخابات میں امیدوار اپنی پارٹی کے احکامات کا پابند ہوتا ہے اور اپنی حکومت سے جائز بات بھی نہیں منوا سکتا اور سیاسی حکومتیں انھیں ہی فنڈ دیتی ہیں اور ان کی کرپشن پر خاموش رہتی ہیں اور ان کے بلدیاتی نمایندے ہمیشہ حکومت وقت کی تعریفوں میں مصروف رہتے ہیں۔

جنرل ضیا الحق اور جنرل پرویز نے اپنی حکومتوں میں پانچ بار بلدیاتی انتخابات کرائے تھے اور بلدیاتی نمایندے کامیاب ہو کر اپنی پارٹیوں کے وفادار رہے اور انھوں نے آمر صدور اور گورنروں تک کو اہمیت نہیں دی اور نہ ان کی حمایت یا خوشامد کی بلکہ ایسی مثالیں بھی ہیں کہ انھوں نے آمر حکمرانوں کی تقریبات کا بائیکاٹ کیا تھا مگر جنرل ضیا الحق نے شکار پور آمد پر اپنے پروگرام میں نہ آنے پر پی پی کے چیئرمین کے خلاف کارروائی تک نہیں کی تھی۔ اصل بات وقت پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہے خواہ وہ جماعتی ہوں یا غیر جماعتی۔ انتخابات کے بعد ہر بلدیاتی عہدیدار حکومت سے زیادہ اپنی جماعت کا وفادار ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مزاحمت کا نیا دور — امریکہ کے خواب چکنا چور
  • کوئٹہ میں 12 سال بعد بلدیاتی انتخابات، کیا عوام کو حکمرانوں کے قریب لا پائے گی؟
  • پارلیمانی انتخابات کے شاندار انعقاد سے ملت عراق کی عظمت دوبالا ہو گئی ہے، مسعود پزشکیان
  • عراق میں امریکی منصوبے کی ناکامی
  • تعلقات میں استحکام کیلئے پُرعزم ہیں، سید عباس عراقچی کا عراق میں انتخابات کیبعد بغداد کو پیغام
  • عراق : انتخابات میں وزیراعظم کے اتحاد نے میدان مار لیا
  • غیر جماعتی بلدیاتی الیکشن کے دو پہلو
  • امریکا نے عراق کی پارلیمانی انتخابات کی کامیابی پر مبارکباد دی
  • حالیہ الیکشن کے بعد عراق کے دو ممکنہ سیاسی منظرنامے