Express News:
2025-11-13@22:30:44 GMT

غیر جماعتی بلدیاتی الیکشن کے دو پہلو

اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT

پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات کا جو قانون منظورکیا ہے وہ پیپلز پارٹی و پی ٹی آئی نے مسترد کردیا ہے اور پی پی نے اس قانون کو عدالت میں چیلنج کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے بھی پنجاب حکومت کے نئی حلقہ بندیوں کو جواز بنا کر دسمبر میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن ملتوی کر دیے ہیں۔

پی ٹی آئی حکومت نے 2022 میں پارٹی بنیاد پر دو مرحلوں میں بلدیاتی الیکشن کرائے تھے جو جماعتی بنیاد پر تھے جس میں پی ٹی آئی پشاور تک کا الیکشن ہارگئی تھی اور اسے متعدد اضلاع میں جے یو آئی کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی، جس پر برہم ہوکر وزیر اعظم نے خود کے پی جا کر بلدیاتی الیکشن جیتنے کے لیے انتخابی مہم چلائی تھی۔ وفاق اور کے پی میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی اور دونوں حکومتوں نے سرکاری وسائل استعمال کر کے باقی اضلاع میں اپنے امیدوار منتخب کرا لیے تھے جس پر اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر دھاندلی کے الزامات لگائے تھے۔

کے پی میں سب سے پہلے اور سندھ و بلوچستان میں بعد میں انتخابات جماعتی بنیاد پر ہوئے تھے اور پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت ہوتے ہوئے شکست کے خوف سے بلدیاتی انتخابات کرائے ہی نہیں گئے، جس کے بعد منصوبے کے تحت پنجاب و کے پی اسمبلیاں بانی پی ٹی آئی نے تحلیل کرا کر اپنی حکومتیں خود ختم کرا دی تھیں۔

پنجاب میں بعد میں 2024 میں عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنی تھی جس کو ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصہ ہوگیا ہے مگر پنجاب حکومت نے بلدیاتی الیکشن نہیں کرایا جس پر الیکشن کمیشن کو بڑی دیر بعد خیال آیا کہ تین صوبوں میں بلدیاتی نظام چل رہا ہے اور پنجاب محروم ہے جس پر اس نے پنجاب حکومت کو دسمبر میں ہر حال میں بلدیاتی الیکشن کرانے کی ہدایت کی جس پر مسلم لیگ نے حسب ماضی وقت پر الیکشن کرانے کی بجائے نئے بلدیاتی قوانین منظور کرا لیے اور نئی حلقہ بندیوں کے بعد بلدیاتی الیکشن کرانے کے لیے مہلت لے لی اور مزید تاخیر کے لیے غیر جماعتی انتخابات کا فیصلہ کیا تاکہ مخالفین اس بنیاد پر ہائی کورٹ جائیں تاکہ مزید تاخیر ہو،کیونکہ ماضی میں کبھی بلدیاتی انتخابات کو اہمیت دی گئی نہ کبھی 2015 کے بعد کسی عدالت نے ایکشن لیا کہ آئین کی دفعہ 14-A پر عمل کرکے صوبائی حکومتیں کیوں بلدیاتی انتخابات نہیں کراتیں؟

یہ اعزاز صرف غیر سول حکومتوں کو حاصل ہے کہ انھوں نے آئین پر عمل کرکے ہمیشہ وقت پر انتخابات بلدیاتی اداروں کے کروائے جب کہ نام نہاد جماعتی و سیاسی حکومتوں نے ہمیشہ بلدیاتی الیکشن سے راہ فرار اختیار کی جس کا ثبوت مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومتیں ہیں جو اسلام آباد اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات نہیں کرا رہیں اور پنجاب حکومت نے غیر جماعتی بلدیاتی الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے جب کہ تین صوبوں میں بلدیاتی اداروں کی مدت پوری ہونے والی ہے۔

جماعتی حکومتیں اپنے صوبوں میں اپنے ٹکٹوں پر بلدیاتی الیکشن کراتی ہیں اور سرکاری ٹکٹوں کی اہمیت ہوتی ہے اور سرکاری وسائل استعمال کرکے اپنے امیدواروں کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرا لیتی ہیں۔ ماضی میں پنجاب، سندھ و کے پی کی حکومتیں اپنے امیدواروں کو کامیاب کرا چکی ہیں۔ جماعتی انتخابات میں امیدوار اپنی پارٹی کے احکامات کا پابند ہوتا ہے اور اپنی حکومت سے جائز بات بھی نہیں منوا سکتا اور سیاسی حکومتیں انھیں ہی فنڈ دیتی ہیں اور ان کی کرپشن پر خاموش رہتی ہیں اور ان کے بلدیاتی نمایندے ہمیشہ حکومت وقت کی تعریفوں میں مصروف رہتے ہیں۔

جنرل ضیا الحق اور جنرل پرویز نے اپنی حکومتوں میں پانچ بار بلدیاتی انتخابات کرائے تھے اور بلدیاتی نمایندے کامیاب ہو کر اپنی پارٹیوں کے وفادار رہے اور انھوں نے آمر صدور اور گورنروں تک کو اہمیت نہیں دی اور نہ ان کی حمایت یا خوشامد کی بلکہ ایسی مثالیں بھی ہیں کہ انھوں نے آمر حکمرانوں کی تقریبات کا بائیکاٹ کیا تھا مگر جنرل ضیا الحق نے شکار پور آمد پر اپنے پروگرام میں نہ آنے پر پی پی کے چیئرمین کے خلاف کارروائی تک نہیں کی تھی۔ اصل بات وقت پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہے خواہ وہ جماعتی ہوں یا غیر جماعتی۔ انتخابات کے بعد ہر بلدیاتی عہدیدار حکومت سے زیادہ اپنی جماعت کا وفادار ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بلدیاتی انتخابات بلدیاتی الیکشن الیکشن کرانے میں بلدیاتی پنجاب حکومت غیر جماعتی اور پنجاب الیکشن کر پی ٹی آئی حکومت نے بنیاد پر کی حکومت ہیں اور کے بعد ہے اور

پڑھیں:

بہار الیکشن کے ایگزٹ پولز کے نتائج جاری، کس کی کامیابی کے امکانات زیادہ؟

بھارتی ریاست بہار کے اسمبلی انتخابات 2025 کے لیے منگل کی شام جاری ہونے والے ایگزٹ پولز کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی اور جنتا دل یونائیٹڈ کی قیادت میں قائم نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کو واضح برتری حاصل ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

جے ڈی یو اور بی جے پی کیمپ میں ایگزٹ پول نتائج پر خوشی کی لہر ہے، جبکہ مہاگٹھ بندھن یعنی گرینڈ الائنس کو کافی پیچھے دکھایا گیا ہے۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے ان نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ریاست بہار میں پہلے مرحلے کے انتخابات کے دوران ریکارڈ ٹرن آؤٹ

سروے کے ذمہ دار مختلف اداروں کے مطابق، 243 رکنی اسمبلی میں این ڈی اے کو 130 سے 209 نشستیں ملنے کا امکان ہے، جو حکومت سازی کے لیے درکار سادہ اکثریت سے کہیں زیادہ ہیں۔

دوسری جانب راشٹریہ جنتا دل یعنی آر جے ڈی، کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں پر مشتمل مہاگٹھ بندھن کو 70 سے 102 نشستوں تک محدود دکھایا گیا ہے۔

انتخابی ماہر پرشانت کشور کی جن سوراج پارٹی کو، جسے بعض تجزیہ کار ممکنہ ’اسپوائلر‘ قرار دے رہے تھے، محض 0 سے 5 نشستیں ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ہریانہ انتخابات: ٹھپے پہ ٹھپہ لگانے کے الزام پر برازیلی ماڈل کا جواب

ایگزٹ پول نتائج حتمی نہیں ہوتے، اصل نتائج 14 نومبر کو گنتی کے دوران ظاہر ہوں گے، جب ریاست کے تمام 38 اضلاع میں سخت سیکیورٹی کے درمیان صبح 8 بجے سے ووٹوں کی گنتی شروع ہوگی۔

ووٹنگ کی شرح

انتخابات 2 مرحلوں میں مکمل ہوئے، الیکشن کمیشن آف انڈیا کے مطابق مجموعی ووٹنگ ٹرن آؤٹ 66.91 فیصد رہا، جو ریاستی تاریخ کی سب سے بلند شرح ہے۔

پہلے مرحلے میں 6 نومبر کو 65.08 فیصد ووٹ ڈالے گئے، جبکہ دوسرے مرحلے میں 11 نومبر کو 68.67 فیصد ووٹنگ ریکارڈ ہوئی۔

نشستوں کی تقسیم

243 نشستوں میں سے این ڈی اے میں بی جے پی اور جے ڈی یو 101 ایک سو ایک نشستوں پر میدان میں ہیں، ایل جے پی (رام ولاس) 29، جبکہ ایچ اے ایم (ایس) اور آر ایل ایم 6 چھ نشستوں پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔

مہاگٹھ بندھن کی جانب سے آر جے ڈی 143، کانگریس 61، سی پی آئی 9، سی پی آئی (ایم) 4، سی پی آئی (ایم-ایل) 20 اور وی آئی پی 15 نشستوں پر امیدوار کھڑے کیے گئے ہیں۔

243 رکنی ایوان میں 122 نشستوں پر اکثریت حاصل کرنے والی جماعت یا اتحاد حکومت بنائے گا۔ یہ انتخاب اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ آیا نتیش کمار کی این ڈی اے اقتدار میں برقرار رہتی ہے یا تیجسوی یادو کی قیادت میں اپوزیشن اتحاد حکومت سنبھالتا ہے۔

ایگزٹ پول کیا ہے؟

ایگزٹ پول ایک ایسا سروے ہوتا ہے جو ووٹ ڈالنے کے بعد رائے دہندگان سے پوچھ کر تیار کیا جاتا ہے تاکہ ان کی سیاسی ترجیحات اور ممکنہ نتائج کا اندازہ لگایا جا سکے۔

یہ ہمیشہ درست نہیں ہوتے، مگر ووٹر کے رجحانات اور انتخابی جھکاؤ کی جھلک پیش کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الیکشن کمیشن آف انڈیا ایگزٹ پول این ڈی اے بھارتی ریاست بہار حکومت سازی سادہ اکثریت مہاگٹھ بندھن ووٹ

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری
  • کوئٹہ میں بلدیاتی الیکشن کیلئے بلوچستان حکومت کو فول پروف سیکورٹی انتظامات کا حکم
  • کوئٹہ: بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا باضابطہ اعلان
  • اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کےالتوا کے معاملے پر فیصلہ محفوظ، چیف الیکشن کمشنر کے اہم ریمارکس
  • اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کےالتوا کے معاملے پر فیصلہ محفوظ، چیف الیکشن کمشنر کے اہم ریمارکس
  • الیکشن کمیشن نے اسلام آباد بلدیاتی انتخابات سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا
  • کوئٹہ بلدیاتی انتخابات، الیکشن کمیشن کی حکومت کو سکیورٹی فراہم کرنیکی ہدایت
  •  حکومت پنجاب بھر میں ضلع کونسل کو ختم کر کے بیوروکریسی کے ذریعے انتظامی امور چلانا چاہتی ہے، جے یو آئی(ف)
  • بہار الیکشن کے ایگزٹ پولز کے نتائج جاری، کس کی کامیابی کے امکانات زیادہ؟