کراچی:

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے گلستان جوہر میں "بدل دو نظام" کے عنوان سے ہونے والے عوامی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے موجودہ سیاسی اور اقتصادی نظام پر شدید تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سودی نظام مسلط ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کی خلاف ورزی ہے اور یہ نظام ملک کی معیشت اور عوامی فلاح کے لیے تباہ کن ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے اسٹاک مارکیٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ معیشت کو نہیں بلکہ سٹے اور جوے کو فروغ دیتی ہے جو ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

 اسی طرح انہوں نے پاکستان میں آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کی کمی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ آئی ٹی کے میدان میں ترقی نا ہونے کے برابر ہے جو ملک کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے ملک میں تعلیم کے نظام پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کی یکسانیت نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف نظام ایک نہیں ہے بلکہ قوم بھی ایک نہیں ہے اور اس عدم استحکام کی وجہ سے ملک کی ترقی میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے پیپلز پارٹی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پیپلز پارٹی چند خاندانوں پر مشتمل افراد کا نام ہے جو عوام کے مفاد کے بجائے اپنے ذاتی مفادات کے لیے سیاست کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وڈیرے پہلے گاؤں پر قابض تھے اب شہریوں پر بھی قبضہ مافیا آگئی ہے اور اس نظام کی تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ بیوروکریٹ کو سکھایا جاتا تھا کہ تم قوم کے حاکم اور قوم خادم ہے اور یہ طرز فکر ملک کی ترقی کے لیے نقصان دہ ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے نظام کی مکمل تبدیلی کے عزم کو دوبارہ اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مکمل نظام کی تبدیلی کی تحریک کو آگے بڑھانے اور جدوجہد کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں انصاف، ترقی اور فلاح کا نظام قائم کیا جا سکے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کسانوں کی حالت زار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 97 فیصد کسانوں کی زمینیں چھوٹی ہیں اور 3 فیصد لوگ ان کا استحصال کرتے ہیں، جبکہ خواتین کے حقوق کے بارے میں کہا کہ خواتین ٹھیکیداری نظام کے تحت کام کرتی ہیں اور ان کو کوئی حقوق دینے والا نہیں ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں 44 فیصد لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور اس پر قابو پانے کے لیے عوامی نظام میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے سیاسی جماعتوں کی صورتحال پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ مسٹر اور مولانا دونوں وصیت اور وراثت پر چل رہے ہیں اور ایک پرچی کے نام پر پارٹی کے چیئرمین بن جاتے ہیں۔

آخر میں انہوں نے نوجوانوں کے لیے تعلیم کے راستوں کی بندش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کے لیے تعلیم کے راستے مسدود کیے جا رہے ہیں اور اس کی روک تھام کے لیے نظام میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن نے کرتے ہوئے کہا کہ کی ضرورت انہوں نے ہیں اور اور اس کے لیے ملک کی ہے اور

پڑھیں:

عدلیہ کو زیر کرنے کا پورا بندوبست کیا گیا، کوئی آئین سے بالاتر نہیں: حافظ نعیم 

لاہور،ملتان(نوائے وقت رپورٹ+سپیشل رپورٹر)  امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آئین پاکستان میں حاکمیت اعلیٰ صرف اللہ کی ہے۔ کوئی بھی آئین سے بالاتر نہیں، 27 ویں ترمیم سے عدلیہ اقلیت اور حکومت اکثریت میں آ گئی ہے۔ عدلیہ کو زیر اور سرنگوں کرنے کا پورا بندوبست کیا گیا ہے۔ یہ لوگ پہلے بھی عدلیہ کو نہیں مانتے تھے اب بے توقیر کرکے خاتمے پر کمر بستہ ہوگئے ہیں۔ کوئی اور بڑا محاسبے سے مستثنیٰ نہیں۔ یہ ترمیم آئین سے متصادم ہے اورکسی صورت بھی قابل قبول نہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر ڈسٹرکٹ بار ملک امجد علی ڈوگر، سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار ملک عدنان احمد، صدر اسلامک لائیرز موومنٹ اطہر عزیز ایڈووکیٹ اور صدر آئی ایل ایم ملتان رفیع رضا ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جس ملک میں پارٹیاں وراثت پر چلتی ہوں وہاں آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کوئی انوکھی بات نہیں۔ ملک میں آئین اور جمہوریت کے خلاف نظام چل رہا ہے۔ ہم سب کو بحیثیت قوم جمہوریت کو آگے لے کر چلنا ہے۔ پاکستان میں وکیلوں اور جماعت اسلامی کے انتخابات وقت پر ہوتے ہیں۔ جبکہ جمہوریت کا راگ الاپنے والے اپنی پارٹیوں میں بھی انتخابات نہیں کرواتے۔ہم چاہتے ہیں کہ قوم مافیاز کے چنگل سے نکلے اور اسلام کے عدل و انصاف والے نظام کی طرف آئے۔ انہوں نے کہا کہ 21 تا 23 نومبر کو مینار پاکستان لاہور میں ہونے والا جماعت اسلامی کا کل پاکستان اجتماع عام ظلم کے اس نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی تحریک ہے۔ میں جنوبی پنجاب کے وکلاء اور عوام کو اجتماع عام میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں تاکہ ایک موثر اور کامیاب تحریک کے ذریعے اس ظالمانہ نظام سے نجات حاصل کی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  •  27ویں آئینی ترمیم آئین اور جمہوریت پر شب خون، جماعت اسلامی نظام کی تبدیلی کے لیے تیار ہے، حافظ نعیم
  • عدلیہ کو زیر کرنے کا پورا بندوبست کیا گیا، کوئی آئین سے بالاتر نہیں: حافظ نعیم 
  • صدر، وزیراعظم یا کوئی جرنیل، آئین سے کوئی بھی بالاتر نہیں، حافظ نعیم الرحمن
  • امام خامنہ ای مجاہدین، انسانی وقار اور مظلوموں کے حقوق کے محافظ ہیں، شیخ نعیم قاسم
  • خلفائے راشدین بھی عدالتوں میں پیش ہوئے، صدر مملکت مستثنیٰ کیوں؟ حافظ نعیم الرحمن
  • جوڈیشل کمیشن میں حکومتی اکثریت، فیصلے عدالتوں میں نہیں کہیں اور ہونگے، حافظ نعیم الرحمن
  • خلفائے راشدین بھی عدالتوں میں پیش ہوئے، صدر مملکت مستثنیٰ کیوں؟ حافظ نعیم الرحمٰن
  • ستائیسویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں(حافظ نعیم )
  • ہم 27ویں ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے، حافظ نعیم