دشمنوں کی چال ناکام،فیلڈ مارشل کی کال کام کرگئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
جنرل عاصم منیر کی کوششوں سے سری لنکن ٹیم دورہ جاری رکھنے پر آمادہ ہوئی، محسن نقوی
ہمارے لیے سری لنکن ٹیم کے دورے کو جاری رکھوانا بہت اہم تھا، سینیٹ میں اظہار خیال
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد کچہری دھماکے کے بعد فیلڈ مارشل نے سری لنکا کے سیکرٹری دفاع سے بات کی جب کہ سری لنکن بورڈ نے دورہ جاری رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ اپنے کھلاڑیوں پر چھوڑ دیا تھا۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایوان بالا (سینیٹ ) میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کے بعد سری لنکن ٹیم نے بہادری کا مظاہرہ کیا، سری لنکن صدر نے ٹیم سے بات کی، فیلڈ مارشل نے سری لنکا کے سیکرٹری دفاع سے بات کی۔انہوں نے کہا کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے پاکستان میں دورہ مکمل کرنے کا بہادری سے فیصلہ کیا، تمام سیکیورٹی خدشات دور کیے گئے، سری لنکن پریزیڈنٹ اور ٹیم کی رہنمائی میں مدد کی خود پلیٔرز سے بات کی، پاکستان کے فیلڈ مارشل نے سری لنکا کے سیکریٹری دفاع سے خود بات کی، ڈیفنس حکام نے سیکیورٹی کو یقینی بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمی، رینجرز اور اسلام آباد پولیس نے ٹیم کی حفاظت کی، اور انہیں سٹیٹ گیسٹ پروٹوکول دیا جا رہا ہے، زمبابوے کی ٹیم بھی رات گئے اسلام آباد پہنچی، تمام باقی میچز راولپنڈی میں ہوں گے۔محسن نقوی نے کہا کہ ہمارے لیے سری لنکن ٹیم کے دورے کو جاری رکھوانا بہت اہم تھا، میں سری لنکن صدر حکومت سری لنکن کرکٹ بورڈ اور خاص طور پر سری لنکن ٹیم کے کھلاڑیوں کا شکر گزار ہوں، سری لنکن حکومت نے یہ فیصلہ سری لنکن کھلاڑیوں پر چھوڑ دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز سری لنکن کے لیے ٹیم کے ساتھ میری طویل مشاورت ہوئی ۔مشاورت میں تمام سیکیورٹی اداروں کے افسران موجود تھے، سری لنکن ٹیم کے بات چیت میں ان کے تمام سکیورٹی خدشات کو حل کیا گیا۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ سری لنکن صدر، حکومت، انکے بورڈ اور کھلاڑیوں کا مشکور ہوں، کھلاڑیوں کا خصوصی طور پر مشکور ہوں، انکے بورڈ نے کھلاڑیوں پر چھوڑ دیا تھا، کھلاڑیوں کا اپنی طرف سے اور پوری قوم کی طرف سے مشکور ہوں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سری لنکن ٹیم کے کھلاڑیوں کا فیلڈ مارشل محسن نقوی سے بات کی
پڑھیں:
سینیٹ میں27 ویں ترمیم منظور ، اپوزیشن کا واک آؤٹ
تمام 59شقوں کی شق وار منظوری، 64ارکان نے ہر بار کھڑے ہوکر ووٹ دیا،صدر مملکت کو تاحیات گرفتار نہ کرنے کی شق کی منظوری،کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکے گی
فیلڈ مارشل کو قانونی استثنیٰ حاصل، وردی اور مراعات تاحیات ہوں گی،فیلڈ مارشل، ایٔر مارشل اور ایڈمرل چیف کو قومی ہیروز تصور کیا جائے گا، تینوں کو آرٹیکل 47 کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکے گا
سینیٹ نے 27 ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظورہوگئی۔ جمعیت علماء اسلام کے سینیٹر احمد خان اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی ووٹ دینے کی وجہ سے بل پاس ہوا۔ اپوزیشن نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ سینیٹ کا اجلاس چیٔرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا۔جس کے بعد 27 ویں آئینی ترمیم کی تمام 59شقوں کی شق وار منظوری دی گئی۔ تمام شقیں دو تہائی اکثریت سے منظوری ہوئیں جس لے لیے 64ارکان نے ہر بار کھڑے ہوکر ووٹ دیا۔ جبکہ بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کرگئی۔ اپوزیشن میں تحریک انصاف،جمعیت علماء اسلام اور ایم ڈبلیو ایم اور سنی تحریک کے سینیٹرز نے بل کے خلاف واک آؤٹ کیا۔ آئین کے آرٹیکل 243 کی دو شقوں 4 اور 7 میں نئی ترامیم کی گئی ہیں۔ آرٹیکل 243 کی شق 4 اور 7 میں ترمیم کے تحت چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے کا نام تبدیل کر کے کمانڈر آف ڈیفنس فورسزکردیا گیا ہے۔ترمیم کے مطابق صدر مملکت وزیراعظم کی تجویز پر ایٔرچیف اور نیول چیف کی طرح کمانڈرآف ڈیفنس فورسز کا تقرر کریں گے جبکہ جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27نومبر 2025 سے ختم تصور کیا جائیگا۔اس کے علاوہ وزیر اعظم، آرمی چیف کی سفارش پر کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا تقرر کرینگے اور یہ پاکستان آرمی کے ارکان میں سے ہوگا جس کی تنخواہ اور الاؤنسز مقرر کیے جائیں گے۔ترمیم کے تحت وفاقی حکومت فوجی افسر فیلڈ مارشل، ایٔر مارشل یا ایڈمرل چیف کو رینک پرترقی دے گی جس کے بعد وردی، اور مراعات تاحیات رہیں گی جبکہ فیلڈ مارشل، ایٔر مارشل اور ایڈمرل چیف کو بطور قومی ہیروز تصورکیا جائے گا اور تینوں کو آرٹیکل 47 کے بغیر عہدوں سے نہیں ہٹایا جا سکے گا۔ترمیم کے مطابق وفاقی حکومت فیلڈ مارشل، ایٔر مارشل اور ایڈمرل چیف کی ذمہ داریوں اور امور کا تعین کرے گی جبکہ فیلڈ مارشل کو آرٹیکل 248 کے تحت قانونی استثنیٰ حاصل ہوگا۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے صدر مملکت کے تاحیات استثنیٰ سے متعلق آرٹیکل 248 میں ترمیم پیش کی جسے کثرت رائے سے مںظور کرلیا گیا۔ترمیم کے مطابق صدر مملکت کو تاحیات استثنیٰ حاصل ہوگا، عہدے سے سبک دوشی کے باوجود صدر مملکت کے خلاف کسی بھی کیس میں تاحیات کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکے گی۔ترمیم یہ بھی کہا گیا ہے کہ عہدے سے سبک دوشی کے بعد اگر صدر نے کوئی عوامی عہدہ حاصل کیا تو استثنیٰ ختم ہوجائے گا۔