data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

(فائل فوٹو)

لاہور:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سے بڑا المیہ کیا ہوگا کہ اب آئینی عدالت کا چیف جسٹس وزیر اعظم مقرر کریں گے۔ چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کردیا گیا۔ حکومت اپنے مفادات کے لیے آئین کا حلیہ بگاڑ رہی ہے۔ جماعت اسلامی 26ویں ترمیم کے وقت بھی آئین کے ساتھ تھی اور آج بھی ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان عدل لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صدر لاہور بار ایسوسی ایشن چوہدری مبشر رحمن ایڈوکیٹ، نائب صدر ملک سیف کھوکھر ایڈوکیٹ اور صدر اسلامک لائیرز موومنٹ کلیم جاوید بھی موجود تھے۔

 حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور جماعت اسلامی کی جدوجہد ملک میں آئین و قانون کے تحفظ کے لیے ہے۔ اگر متفقہ آئین کو اسی طرح بازیچہِ اطفال بنایا جاتا رہا تو یہ قومی یکجہتی کے لیے خطرناک ہوگا۔ ملکی سلامتی اور فیڈریشن کی سالمیت کے لیے ضروری ہے کہ آئین کی حفاظت کے لیے قوم متحد ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انشاءاللہ آئین پاکستان کو اصل شکل میں بحال کروا کر رہیں گے۔ 26 ویں آئینی ترمیم کے وقت بھی ہمارا موقف واضح تھا، اب 27 ویں ترمیم کے بارے بھی آنیاں جانیاں لگی رہیں لیکن جماعت اسلامی کا موقف وہی ہے جو چھبیسویں ترمیم کے وقت تھا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آئین میں دو ٹوک انداز میں لکھا ہے حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے۔ آئین اور اسلام کسی شخص کو خواہ وہ کتنے ہی اعلیٰ منصب پر کیوں نہ ہو اسے استثنیٰ نہیں دیتا۔ خلفائے راشدین نے عدالتوں میں پیش ہوکر آئین و قانون کی بالادستی کی بہترین مثال قائم کی۔ اسلام بڑے سے بڑے طاقتور کو بھی استثنیٰ نہیں دیتا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ آئین پاکستان کو اصل شکل میں بحال کیاجائے۔

انہوں نے کہاکہ مسلط نظام پاکستانی عوام کے بچوں کو تعلیم نہیں دے رہا۔ امیر اورغریب میں خلیج وسیع ہورہی ہے اور یہ تقسیم اسکولوں میں بھی پہنچ گئی ہے۔ تعلیم، صحت اور روزگار حکومت کی کسی ترجیح میں نہیں۔ حکمران دعوے کرتے ہیں کہ معیشت بہتر ہورہی ہے جبکہ عام آدمی کی زندگی ابتر ہوگئی ہے۔ اسٹاک ایکسچینج اوپر جارہی ہے اور عوام کی حالت بگڑتی جارہی ہے۔ آدھی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزانے پر مجبور ہے۔شہباز شریف صاحب اسٹاک ایکسچینج کے مطابق کہتے ہیں معیشت درست سمت جارہی ہے جبکہ محلے کی دکان پر جائیں تو اندازہ ہوگا کہ ملک میں مہنگائی کس قدر بڑھ چکی ہے اور عام آدمی کن مسائل سے دوچار ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم ان شخصیات کے ہاتھوں دھوکا کھاتی ہے جن کو مصنوعی طور پرلیڈر بنایا جاتا ہے۔ ہمیں ظلم و جبر کے اس نظام کو بدلنے کے لیے طویل جہدوجہد کرنا ہوگی۔ کبھی نعروں اور کبھی کسی خاندان کے ہاتھوں قوم کو یرغمال بنا دیا جاتا ہے۔ یہاں خاندانوں کی جماعتیں ہیں اور چند خاندان عشروں سے عوام کا استحصال کررہے ہیں۔ پیسے والا سینیٹر بنتا ہے پھر ان سینیٹرز کو خرید لیا جاتا ہے۔ جس کے سر پر اسٹبلشمنٹ کا ہاتھ ہوتا ہے وہ زندہ باد اور باقی مردہ باد۔

2015ءسے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہوئے۔اب لوکل گورنمنٹ ایکٹ لیکر آئے ہیں تاکہ غیر جماعتی الیکشن کرائے جاسکیں۔ یہ پُرفریب سیاست اور نظام عام آدمی نہیں اشرافیہ کے مفاد میں اس کو بدلنے کی تحریک نومبر کے آخری ہفتے مینار پاکستان سے شروع کرینگے۔

اس لئے وکلا اور پوری قوم سے کہتے ہیں کہ وہ اجتماع عام میں شریک ہو کر تبدیلی کے ہمرکاب بن جائیں۔

ویب ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی نے کہا کہ ترمیم کے انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

27 ویں ترمیم مکمل مسترد، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے: حافظ نعیم

لاہور: (نیوزڈیسک) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان کا قیام اللہ کی حاکمیت کے اصول پر ہوا، نظام کو اصل رخ پر لانا ہوگا، ہم 27 ویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے۔

اپنے ایک بیان میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہمارا باہمی تبادلہ خیال ملک و قوم کے لیے مفید اور بامقصد ثابت ہو گا، پاکستان کو قائم ہوئے 78 سال گزر چکے ہیں لیکن ریاستی نظام وہ سمت اختیار نہیں کرسکا جس کا خواب قائداعظم اور بانیانِ پاکستان نے دیکھا تھا۔

انہوں نے کہا ہے کہ قیام پاکستان کوئی عام سیاسی جدوجہد نہیں بلکہ عظیم قربانیوں اور تمناؤں کا نتیجہ تھا، تحریک پاکستان صرف مسلم اکثریتی علاقوں تک محدود نہیں تھی بلکہ وہ لوگ بھی اس جدوجہد کا حصہ بنے جو جانتے تھے کہ انہیں اپنے گھر بار اور زمینیں چھوڑنی پڑیں گی، مسلمانوں نے دین کی خاطر گھروں، زمینوں اور حتیٰ کہ اپنے آبا و اجداد کی قبریں تک چھوڑ دیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ مسلمانوں نے ایک ایسے ملک کے قیام کے لیے قربانیاں دیں جہاں اسلام کا عادلانہ نظام نافذ ہو، قائداعظم کی قیادت میں مسلمانانِ ہند نے اللہ کی حاکمیت کے اصول کو بنیاد بنا کر پاکستان کا خواب دیکھا تھا۔

حافظ نعیم نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ محض ایک نعرہ نہیں بلکہ نظامِ زندگی کے مکمل تصور کا اعلان ہے، اللہ کے سوا کوئی طاقت، حکومت یا قوم حاکمیت کا حق نہیں رکھتی اور پاکستان اسی نظریہ پر وجود میں آیا کہ یہاں اسلامی عدل اور اجتماعی انصاف کا نظام قائم ہو، اب ضروری ہے کہ نظام کو اس کے اصل نظریاتی اور آئینی رخ کی طرف واپس لایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • خلفائے راشدین بھی عدالتوں میں پیش ہوئے، صدر مملکت مستثنیٰ کیوں؟ حافظ نعیم الرحمن
  • موجودہ حکومت آئین کا حلیہ بگاڑ رہی ہے: حافظ نعیم الرحمٰن
  • خلفائے راشدین بھی عدالتوں میں پیش ہوئے، صدر مملکت مستثنیٰ کیوں؟ حافظ نعیم الرحمٰن
  • 27ویں ترمیم مسترد ‘اسلام اور آئین میں استثنا کی کوئی گنجائش نہیں‘ حافظ نعیم الرحمن
  • 27 ویں ترمیم مکمل مسترد، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے: حافظ نعیم
  • اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والے نظام کے خاتمہ کی جدوجہد، مینار پاکستان اجتماع سے ہوگی۔حافظ نعیم الرحمن
  • 26ویں ترمیم عدلیہ کنٹرول کے لیے تھی، رہی سہی کسر 27ویں ترمیم میں پوری کی جارہی ہے، حافظ نعیم
  • صدر پاکستان کیلئے تاحیات استثنیٰ ہر اعتبار غلط و شرمناک ہے، حافظ نعیم الرحمنٰ
  • ستائیسویں ترمیم عدلیہ اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہے، حافظ نعیم الرحمن