خلفائے راشدین بھی عدالتوں میں پیش ہوئے، صدر مملکت مستثنیٰ کیوں؟ حافظ نعیم الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے لاہور بار ایسوسی ایشن ایوان عدل میں تشریف لائے جہاں سندھ سیکرٹری اطلاعات ساجد ناموس بھی امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کے ہمراہ موجود تھے۔
اس موقع پر وکلا نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ موجودہ حکومت آئین کا حلیہ بگاڑ رہی ہے۔ ہم انشاءاللہ آئین پاکستان کو اصل شکل میں بحال کروا کر رہیں گے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے وقت بھی ملاقاتیں ہوئیں اس وقت بھی ہمارا موقف واضح تھا۔ ہم اس وقت بھی آئین کے ساتھ کھڑے ہوئے اور آج بھی آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ ختم کرکے چیف جسٹس سپریم کورٹ کردیا گیا۔ اب آئینی عدالت کا چیف جسٹس وزیر اعظم صاحب لیکر آئیں گے۔ جس کو وزیراعظم چاہیں گے، وہ چیف جسٹس آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں اکثریت حکومت کی ہے۔ پہلے جوڈیشل کمیشن میں ججز کی اکثریت تھی۔ جب آئین میں لکھا ہے حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے۔ یہ 27ویں ترمیم آئین اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ کسی شخص کو استشنی نہیں دیا جاسکتا۔ تمام خلفائے راشدین عدالتوں میں پیش ہوتے تھے۔ آئین پاکستان کو اصل شکل میں بحال کیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن چیف جسٹس
پڑھیں:
27 ویں ترمیم مکمل مسترد، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے: حافظ نعیم
لاہور: (نیوزڈیسک) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان کا قیام اللہ کی حاکمیت کے اصول پر ہوا، نظام کو اصل رخ پر لانا ہوگا، ہم 27 ویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے۔
اپنے ایک بیان میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہمارا باہمی تبادلہ خیال ملک و قوم کے لیے مفید اور بامقصد ثابت ہو گا، پاکستان کو قائم ہوئے 78 سال گزر چکے ہیں لیکن ریاستی نظام وہ سمت اختیار نہیں کرسکا جس کا خواب قائداعظم اور بانیانِ پاکستان نے دیکھا تھا۔
انہوں نے کہا ہے کہ قیام پاکستان کوئی عام سیاسی جدوجہد نہیں بلکہ عظیم قربانیوں اور تمناؤں کا نتیجہ تھا، تحریک پاکستان صرف مسلم اکثریتی علاقوں تک محدود نہیں تھی بلکہ وہ لوگ بھی اس جدوجہد کا حصہ بنے جو جانتے تھے کہ انہیں اپنے گھر بار اور زمینیں چھوڑنی پڑیں گی، مسلمانوں نے دین کی خاطر گھروں، زمینوں اور حتیٰ کہ اپنے آبا و اجداد کی قبریں تک چھوڑ دیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ مسلمانوں نے ایک ایسے ملک کے قیام کے لیے قربانیاں دیں جہاں اسلام کا عادلانہ نظام نافذ ہو، قائداعظم کی قیادت میں مسلمانانِ ہند نے اللہ کی حاکمیت کے اصول کو بنیاد بنا کر پاکستان کا خواب دیکھا تھا۔
حافظ نعیم نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ محض ایک نعرہ نہیں بلکہ نظامِ زندگی کے مکمل تصور کا اعلان ہے، اللہ کے سوا کوئی طاقت، حکومت یا قوم حاکمیت کا حق نہیں رکھتی اور پاکستان اسی نظریہ پر وجود میں آیا کہ یہاں اسلامی عدل اور اجتماعی انصاف کا نظام قائم ہو، اب ضروری ہے کہ نظام کو اس کے اصل نظریاتی اور آئینی رخ کی طرف واپس لایا جائے۔