ستائیسویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں(حافظ نعیم )
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والے نظام کے خاتمے کی جدوجہد، مینار پاکستان اجتماع سے شروع ہوگی
کسی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے،امیر جماعت اسلامی کااسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے خطاب
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے ستائیسویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرضی کے فیصلے اور عدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے 26 ویں ترمیم کی گئی۔حکمران طبقے کی لا متناہی خواہشات اور رہی سہی کسر پوری کرنے کے لئے 27 ویں آئینی ترمیم لائی جا رہی ہے، سول اور ملٹری بیورو کریسی کے اس نظام میں پاکستان آج بھی اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، ملک سے اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والے نظام کے خاتمے کی جدوجہد، مینار پاکستان اجتماع سے شروع ہوگی۔ عوام کو ترمیم کی نہیں تعلیم کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز اسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
27ویں ترمیم نظام انصاف پر شب خون مارنے کے مترادف: حافظ نعیم
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے 27 ویں ترمیم پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترمیم ہولناک اور ملک کیلئے تباہ کن ہے۔ اس ترمیم میں صدر پاکستان کے لیے تاحیات استثنیٰ اور محاسبہ کے نظام کے خاتمہ کی جو تفصیلات سامنے آ رہی ہیں وہ ہولناک ہیں۔ اپوزیشن اسے کلیتاً مسترد کرے۔ عوامی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پراپنے بیان میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم دینی، آئینی، جمہوری، سماجی و سیاسی اعتبار سے غلط اور شرمناک ہے اور یہ نظام انصاف پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ قوم انگشت بدنداں ہے کہ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی جمہوریت کیا کیا گْل کِھلائے گی۔ حافظ نعیم نے کہا کہ وصیت، وراثت اور وڈیرہ شاہی پر پارٹی چلانے، ممبران پارلیمنٹ کی خرید و فروخت کرنے والے عوام کے سامنے خود کو جواب دہی کا پابند سمجھتے تھے نہ ہی عدالتوں کے سامنے جوابدہ رہنا چاہتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہمارا دین اور آئین صدر مملکت سمیت ریاست کے ہر فرد کو قانون کی پابندی کا حکم دیتا ہے۔ قرآن و سنت نے حکمرانوں کو قانون کی بالادستی قائم کرنے اور خود بھی سختی سے اس پر عمل پیرا ہونے کا حکم دیا ہے۔ لیکن حکمران خود کو کسی آئین و قانون کا پابند نہیں سمجھتے، یہ ملک کو لاقانونیت کی دلدل میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن متحد ہو کر اس سازش کو ناکام بنائے اور اس ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کر دے۔