اپوزیشن رہنماؤں کی پریس کانفرنس: 27ویں ترمیم سے ججز کے تبادلوں کے اختیارات حکومت کو مل گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
پارلیمنٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں نے اسے آئین، عدلیہ اور جمہوری اداروں پر براہِ راست حملہ قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرام راجہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت سے پیش ہو کر آئے ہیں اور آج سے ہی جج صاحبان کے رویے میں واضح تبدیلی دیکھی ہے۔
ان کے مطابق عدالتی نظام عملاً ختم ہو چکا ہے۔ عوام نے مسلم لیگ (ن) کو صرف 16 نشستیں دی تھیں، لیکن انہیں پیپلز پارٹی کی مدد سے دو تہائی اکثریت میں تبدیل کر دیا گیا۔ یہ عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم صدرِ مملکت کو تاحیات استثنیٰ دے کر قانون سے بالاتر بنا رہی ہے۔ پرویز مشرف جیسے آمر کو بھی عدالت نے آئین شکنی پر سزائے موت سنائی تھی، لیکن آج کے حکمران خود کو قانون سے بالاتر سمجھ رہے ہیں۔
سلمان اکرام راجہ کا کہنا تھا کہ کل سینیٹ سے 27ویں ترمیم 64 ووٹوں سے منظور کی گئی، اور سب جانتے ہیں کہ سینیٹ کی موجودہ تشکیل 26ویں ترمیم کے بعد کس طرح ممکن ہوئی تھی۔ آج عدلیہ کے ججوں کے چہرے مایوس اور دل بجھے ہوئے ہیں۔
سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی انتقال کر گئے تھے، تو حکومت نے دعا کرنے کے بجائے عجلت میں 27ویں آئینی ترمیم منظور کر لی۔
’اس ترمیم کے ذریعے چیف جسٹس کی حیثیت بھی ختم کر دی گئی، عدلیہ پر قبضہ کر لیا گیا اور ججز کے تبادلوں کے اختیارات حاصل کر لیے گئے۔ جو جج ان کے خلاف فیصلہ دے گا، اس کی ٹرانسفر کر دی جائے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم میں عدلیہ کو کمزور کیا گیا اور اب 27ویں ترمیم سے چند افراد کو مزید طاقتور بنا کر مسلط کر دیا گیا ہے۔ ’عوام بھیڑ بکریاں نہیں، عوام جاگ چکی ہے اور جلد ان حکمرانوں کا احتساب کرے گی۔‘
سربراہ مجلس وحدت مسلمین سینیٹرعلامہ راجہ ناصر عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اب بے آئین ہو چکا ہے، جس صدر کی تاریخ سب کے سامنے ہے، اسے تاحیات استثنیٰ دے دیا گیا ہے، یہ آئین نہیں بلکہ چند طاقتوروں کا منشور ہے۔
’جس بھٹو نے اس ملک کو آئین دیا، اس کی حکومت ایک جنرل نے گرائی تھی، اور اب انہی ترامیم سے چار خدا بنا دیے گئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ آئین میں صاف درج ہے کہ حاکمیتِ اعلیٰ صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔ لیکن آج ذاتی مفاد کے لیے آئین کو مسخ کر کے چند افراد کو نوازا گیا ہے۔
’عوام ان چہروں کو پہچانیں جو ووٹ کے نام پر دھوکہ دیتے ہیں۔ اب ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔‘
وائس چیئرمین تحریک تحفظ آئین، مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے 2 ججز کا خط سامنے آیا، تاہم یہ معاملہ اب محض خط لکھنے کے مرحلے سے آگے بڑھ چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ترمیم کے ذریعے وہ ستون منہدم کیا جا رہا ہے جو پاکستان کی عدلیہ کی آزاد حیثیت اور عوام کے بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مزید کہا کہ پاکستان کی عدلیہ، سیاسی جماعتیں، اپوزیشن کے قائدین اور عوام اس ترمیم پر گہری تشویش کا اظہار کر رہے ہیں، آزاد عدلیہ ہر شہری کا حق ہے۔
ججز کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ عوامی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے تمام ذمے دار ادارے اپنا کردار ادا کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترمیم پریس کانفرنس پی ٹی آئی تاحیات استثنیٰ سلمان اکرم راجہ سینیٹ علامہ راجہ ناصر عباس لطیف کھوسہ مجلس وحدت مسلمین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 27ویں ا ئینی ترمیم پریس کانفرنس پی ٹی ا ئی تاحیات استثنی سلمان اکرم راجہ سینیٹ علامہ راجہ ناصر عباس لطیف کھوسہ پریس کانفرنس ترمیم کے کہا کہ
پڑھیں:
اپوزیشن کا 27ویں آئینی ترمیم کےلیے ووٹنگ کےعمل میں حصہ نہ لینے کااعلان
—فائل فوٹواپوزیشن نے 27ویں آئینی ترمیم کے لیے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہ لینے کا اعلان کر دیا۔
محمود خان اچکزئی کی زیرصدارت تحریک تحفظ آئین پاکستان کا اجلاس ہوا۔جس میں راجہ ناصر عباس، حامد خان، نورالحق قادری اور ہمایوں مہمند نے شرکت کی
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے اعلامیے کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم آئینِ پاکستان کی روح کے منافی ہے، تحریک کے اراکین کسی ووٹنگ یا رائے شماری میں حصہ نہیں لیں گے۔
علی ظفر کا کہنا تھا کہ ہم بھرپور احتجاج کریں گے، آج ایوان میں دیکھیں گے کہ ان کے پاس کیا نمبر پورے ہوتے ہیں یا نہیں، ہم اس استثنیٰ کے خلاف ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غیر آئینی عمل میں شریک ہونا آئین کی بالادستی سے انحراف ہے، 27ویں ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے، پارلیمانی توازن اور وفاقی اصولوں کے خلاف ہے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان نے کہا کہ پارلیمنٹ کسی یکطرفہ آئینی ترمیم کی مجاز نہیں، 27ویں ترمیم جامع قومی اتفاقِ رائے سے عاری ہے۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئینی، قانونی اور جمہوری ذرائع سے احتجاج جاری رکھا جائے گا، تحریک نے ترمیم کو غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر مؤثر قرار دیا۔