جے یو آئی 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دے گی، سینیٹر کامران مرتضیٰ
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
جے یو آئی کے مرکزی رہنما اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ انہیں ہر چیز پر اعتراض ہے اور حکومت پر بھی اعتماد نہیں۔ جے یو آئی 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دے گی۔
مزید پڑھیں: سینیئر وکیل فیصل صدیقی کا چیف جسٹس کو خط، 27ویں آئینی ترمیم پر تحفظات کا اظہار
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ 27ویں ترمیم نے 26ویں ترمیم کو رول بیک کر دیا ہے اور حکومت نے انہیں ترمیم پڑھنے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحفظات کے باوجود وہ مشترکہ کمیٹی میں جانا چاہتے تھے تاکہ اپنی تجاویز پیش کر سکیں۔
جے یو آئی کا 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے کا فیصلہ
جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کی گفتگو
ہمیں ہر چیز پر اعتراض ہے، حکومت پر اعتبار بھی نہیں، 27 ویں ترمیم سے 26 ویں ترمیم کو رول بیک کر دیا گیا ہے۔حکومت نے ہمیں ترمیم پڑھنے کی اجازت نہیں دی۔@juipakofficial pic.
— Media Talk (@mediatalk922) November 10, 2025
انہوں نے زور دیا کہ کمیٹی میں حصہ لینے کا مقصد یہی تھا کہ جے یو آئی اپنی رائے اور تجاویز ایوان میں پیش کرے، لیکن موجودہ صورتحال میں ترمیم کے حق میں ووٹ دینا ممکن نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترمیم جے یو آئی سینیٹر کامران مرتضیٰذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 27ویں ا ئینی ترمیم جے یو آئی سینیٹر کامران مرتضی سینیٹر کامران مرتضی ترمیم کے حق میں ووٹ 27ویں آئینی ترمیم جے یو آئی
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کے ذریعے جمہوری طریقے سے کی جا رہی ہے،سینیٹر عبدالقادر
سینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کے لحاظ سے پاکستان کی عدالتیں دنیا میں 129ویں نمبر پر ہیں، جبکہ عوام کو بروقت انصاف نہیں مل رہا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی نظام کی عزت اور احترام لازمی ہے، دنیا نے ترقی اسی وقت کی جب جمہوریت کو مضبوط کیا گیا۔ سپریم کورٹ میں اب بھی 50 ہزار سے زائد کیسز زیرِ التوا ہیں، جس سے عدالتی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔
مزید پڑھیں: 27 ویں آئینی ترمیم کی جُزوی حمایت سے لیکر یکسر مخالفت تک کون سی سیاسی جماعت کیا سوچ رہی ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ عوام کو انصاف حاصل کرنے کے لیے سفارش اور لابنگ کی ضرورت پیش آتی ہے، جو افسوسناک ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ فیڈرل آئینی عدالت صرف آئینی معاملات کے لیے قائم کی جائے تاکہ عدالتی وسائل سیاسی یا مالیاتی کیسز پر ضائع نہ ہوں اور غریب عوام کے مقدمات کو بروقت سنا جا سکے۔
سینیٹر عبدالقادر نے مزید کہا کہ پاکستان کا سول جسٹس سسٹم دنیا میں 124ویں اور کریمنل جسٹس سسٹم 108ویں نمبر پر ہے، جس سے عدالتی اصلاحات کی فوری ضرورت ظاہر ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:27ویں ترمیم، آئینی عدالت کے قیام سے متعلق اہم نکات سامنے آگئے
انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کے ذریعے جمہوری طریقے سے کی جا رہی ہے، تاہم چھوٹی سیاسی جماعتوں کے مطالبات پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا۔ ایم کیو ایم، اے این پی اور باپ پارٹی کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترمیم سینیٹ اجلاس سینیٹر عبدالقادر