27 ویں ترمیم پاکستان کی بنیادوں پر حملہ ہے،اپوزیشن اتحاد کاتحریک کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
چھٹی کے دن آئین پر حملہ کیا گیا، یہ بھی 9؍11 ہے، آج کا نعرہ ” ایسے دستور کو ہم نہیں مانتے ” ہے، پاکستان پر بغیر الیکشن کے بد بخت ٹولہ قابض ہوا ہے، پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیا جائے گا،محموداچکزئی
افغانستان سے خونی، قبائلی اور لسانی رشتہ ہے،ہماری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں، اسی ہفتے قومی مشاورتی کانفرنس بلائی جائے گی ،ناصرعباس، مصطفی نواز کھوکھر اور دیگر رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس
اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 27 ویں ترمیم کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں نامزد اپوزیشن لیڈرقومی اسمبلی محمود اچکزئی، نامزد اپوزیشن لیڈر سینٹ ناصرعباس، مصطفی نواز کھوکھراور دیگر رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چھٹی کے دن آئین پر حملہ کیا گیا، پاکستان کے بنیادوں پر حملہ ہوا ہے یہ بھی 9؍11 ہے، ہم سب کچھ جانتے ہوئے اپنے ارادے سے یہاں آئے ہیں، پاکستان پر بغیر الیکشن کے بد بخت ٹولہ قابض ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس ملک سے محبت کرنے والے لوگ ہیں، مجھ سے 5 دفعہ ملک کی آئین کی دفاع کا حلف لیا گیا، جھوٹے پروپیگنڈے کئے جارہے ہیں عوام کو غلط تاثر دیا جاتا ہے، افغانستان سے خونی، قبائلی اور لسانی رشتہ ہے۔چیٔرمین تحریک تحفظ آئین محمود اچکزئی نے تحریک چلانے اور پارلیمنٹ نہ چلنے دینے کا اعلان کیا اور کہا آج سے تحریک شروع ہے، فرد کی مضبوطی پاکستان کو نہیں بچائے گی، سب کو خبردار کرتے ہیں یہ حملہ ملک کی بنیادوں پر حملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیا جائے گا، سکول کے بچے اپنے حقوق کیلئے نکلیں گے تو آپ گولیاں چلائیں گے؟ تحریک لبیک سے اختلاف ہوسکتا یے لیکن گولیاں کیوں چلائی ؟ آج رات ساڑھے 8 بجے سے ہم نے نعرے شروع کرنے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج رات کا نعرہ ” ایسے دستور کو ہم نہیں مانتے ” ہے، عمران کے ساتھی تحریک کا کہہ رہے تھے آج سے تحریک شروع ہے، ہماری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں۔بعد ازاں تحریک تحفظ آئین پاکستان نے اپنے جاری کردہ اعلامیے میں کہا کہ اسی ہفتے اسلام آباد میں قومی مشاورتی کانفرنس بلائی جائے گی، اس کانفرنس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو مدعو کیا جائے گا۔اس میں کہا گیا کہ ’27ویں ترمیم کی جعلی منظوری کے اگلے دن ملک بھر میں یوم سیاہ منایا جائے گا، عوام سے اپیل ہوگی سیاہ پٹیاں باندھ کر یوم سیاہ میں شریک ہونگے، وکلاء عدالتوں میں کالی پٹیاں پہن کر اس کے خلاف احتجاج کرینگے‘۔ہم توقع رکھتے ہیں کہ عدلیہ کے باضمیر جج صاحبان تحفظات کا اظہار کرینگے، پاکستان میں نئے عمرانی معاہدہ لایا جائے، قومی مشاورتی اجلاس کے بعد ملک گیر جلسے جلوسوں کا اعلان کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں عوامی رائے سازی کا آغاز کرنا ہے جس کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے، اس مشاورت کو صرف اوپر کی سطح تک نہیں رکھیں گے، تاجر تنظیموں کو بھی اس مشاورت میں شرکت کی دعوت دیں گے، ہر عوامی رائے ساز سے درخواست ہے کہ اس پر خیالات کا اظہار کرے۔ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا نظام منہدم کیا جارہا ہے، وکلاء کا اس مشاورت میں کلیدی کردار ہوگا، بار کونسل شرکت یقینی بنائے، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج صاحبان سے وفد کی صورت میں ملاقات کرینگے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کا اعلان پر حملہ جائے گا کہا کہ
پڑھیں:
اپوزیشن اتحاد کا 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اپوزیشن اتحاد نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے، تحریک کا باضابطہ اعلان اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
میڈیا سے گفتگو میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین ریاست اور عوام کے درمیان ایک عمرانی معاہدہ ہے اور مجھ سے اس کے تحفظ کا پانچ بار حلف لیا گیا ہے، جب عوام کو تسلیم نہیں کیا جا رہا تو اب ہم عوام کے پاس جا رہے ہیں۔ عوام مسلسل پوچھ رہے تھے کہ تحریک کب شروع ہوگی، اس لیے کل رات سے تحریک کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جس انداز سے آئین کی بنیادوں کو ہلایا جا رہا ہے، اب اس کے خلاف تحریک کے سوا کوئی چارہ نہیں، محمود خان اچکزئی نے بتایا کہ تحریک کا بنیادی نعرہ “جمہوریت زندہ باد، آمریت مردہ باد” ہوگا، جب کہ تیسرا نعرہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق ہوگا، یہ تحریک ثابت کرے گی کہ پاکستان کے عوام جو فیصلہ کریں گے وہی حتمی ہوگا، آئین ہی بالادست ہوگا اور پارلیمنٹ ہی طاقت کا سرچشمہ بنے گی۔
اس موقع پر علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ قوم کو 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوری ادارے مفلوج کر دیے گئے ہیں، اور آئینی ترامیم کے ذریعے طاقتور طبقات کو مزید اختیارات دیے جا رہے ہیں۔