27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے سینیٹ کا اجلاس جاری، حکومت کا نمبرز پورے ہونے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے، سینیٹ میں ہمارا نمبر پورا ہے، جونہی ووٹر پورے پہنچیں گے ووٹنگ شروع کردی جائے گی۔
ایوان بالا (سینیٹ) کا اجلاس سینیٹر منظور احمد کی صدارت میں جاری ہے جس میں مختلف رہنما اظہار خیال کر رہے ہیں۔
قبل ازیں سینیٹ اجلاس کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس میں گھنٹیاں بجائی گئیں جس کے بعد ناشتے میں آئے ہوئے اراکین پارلیمنٹ ناشتہ کرکے ایوان کی جانب چلے گئے۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ آئینی عدالت وقت کی ضرورت ہے، ملٹری کمانڈ کے معاملے پر طویل مشاورت کی گئی۔
ڈپٹی وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے پارلیمنٹ ہاوس میں میڈیا سے گفتگو کی، اس دوران صحافی نے سوال کیا کہ ڈار صاحب کیا نمبر پورے ہیں؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ جی انشاء اللہ،۔
سوال کیا گیاکہ کیا نیشنل پارٹی آئینی ترمیم کی حمایت کرے گی؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ آپ کو پتہ چل جائے گا، جب ووٹنگ ہوگی۔
27ویں ترمیم سینیٹ میں پیش کرنے سے قبل اراکین سینیٹ کے اعزاز میں ناشتے کا اہتمام کیا گیا۔
سینیٹر دنیش کمار نے ناشتے کا مینیو بھی بتایا اور کہا کہ ناشتے میں ، انڈے تھے، پراٹھے تھے، حلوہ تھا، کروسینٹ تھے۔
سوال نے کیا کہ کیا ناشتے کے بعد تمام اراکین ووٹ دیں گے،اس پر انہوں نے جواب دیا کہ جس کا نمک کھایاجاتا ہے اس سے وافاداری کی جاتی ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کوئی ڈیڈ لاک نہیں، سینیٹ میں ہمارا نمبر پورا ہے، جونہی ووٹر پورے پہنچیں گے ووٹنگ شروع کردی جائے گی۔
وزیر قانون نے کہا کہ ہمیشہ مشاورت ایسے ہی ہوتی ہے، اس میں وقت تھوڑا لگتا ہے، 26ترمیم میں شام کو جاکر ووٹنگ ہوئی تھی۔
جے یو آئی کا 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے کا فیصلہ
جے یو آئی کے مرکزی رہنما و سینیٹر کامران مرتضیٰ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں ہر چیز پر اعتراض ہے، حکومت پر اعتبار بھی نہیں، 27 ویں ترمیم سے 26 ویں ترمیم کو رول بیک کر دیا گیا ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ حکومت نے ہمیں ترمیم پڑھنے کی اجازت نہیں دی،
تحفظات کے باوجود ہم مشترکہ کمیٹی میں جانا چاہتے تھے، ہم کمیٹی میں اپنی تجاویز بھی رکھنا چاہتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترمیم پاس ہو جائے گی اللہ نہ کرئے پاکستان فیل ہو جائے، یہ اگر انہوں نے ترمیم کو پاس کرواناہے تو طاقت کے زور پر جو کرنا ہے کرتے جائیں، اس پر کوئی ڈبیٹ نہیں ہو رہی نا ہی دوسروں کا ان پٹ ہے، پارلیمان کی وقعت پہلے بھی نہیں تھی اب مزید نہیں رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہاں پر لوگ لنچ کرنے آتے ہیں، ڈنر کرنے آتے ہیں، پی ٹی آئی اور جے یو آئی اپوازیشن جماعتیں ہے۔
ستائیسویں ترمیم پاس ہو گئی، اٹھائیسویں ترمیم کی تیاری کریں، فیصل واوڈا
میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم پاس ہو گئی ہے، وزیر اعظم نے زبردست کام کیا ہے میں انکی قدر کرتا ہوں، وزیراعظم نے جمہوری روایت کے تحت ایک انتہائی اچھا اقدام کیا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ خیبر پختونخواہ کے نام تبدیلی کے حوالے سے پیش کیے جانے کی ترمیم بارے کیا کہیں گے؟ فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ ایمل ولی میرا دوست ہے، جیسا کہیں گے کر دے گا۔
صحافی نے سوال کیا کہ مولانا صاحب کو راضی کر لیں گے؟ فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ مولانا ہمارے بڑے ہیں ہم ان سے سیاست سیکھتے ہیں، اب اس ترمیم میں دم نہیں رہا، اٹھائیسویں ترمیم کی تیاری کریں، ستائیسویں آئینی ترمیم سے جمہوریت مضبوط ہو رہی ہے، یہ ہمارے ملک کی ضرورت ہے۔ اس سے ہمارا دفاع مضبوط ہو گا۔
گزشتہ روز سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار متفقہ منظوری دے دی تھی، 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر غور اور منظوری کیلیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی روم نمبر 5 میں چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے جواب دیا کہ فیصل واوڈا نے کہا کہ ترمیم کی انہوں نے کیا کہ
پڑھیں:
27ویں ترمیم کیلئے ووٹ پورے ہیں، آج سینیٹ سے منظور ہو جائیگی: خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کے پاس مکمل اکثریت موجود ہے اور ووٹوں کی تعداد مطلوبہ حد سے زیادہ ہے۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے لیے کسی بھی رکنِ پارلیمان کا ووٹ ڈالنے کے لیے ایوان میں موجود ہونا ضروری ہے، اور حکومت کے تمام اتحادی اس ترمیم کی حمایت میں متفق ہیں۔ ان کے مطابق، “ان شاءاللہ آج ہی سینیٹ سے 27ویں آئینی ترمیم منظور کر لی جائے گی۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ یہ ترمیم ملکی آئینی ڈھانچے میں شفافیت اور ادارہ جاتی استحکام کے لیے نہایت اہم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے تمام اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت مکمل کر لی ہے اور سینیٹ میں ترمیم کی منظوری محض ایک رسمی مرحلہ رہ گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی برائے قانون و انصاف نے 27ویں آئینی ترمیم کی تمام 49 شقوں کی منظوری دے دی تھی۔ ذرائع کے مطابق، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ آج سینیٹ میں یہ ترمیمی بل پیش کریں گے۔
دوسری جانب متحدہ اپوزیشن نے 27ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف تحریک چلانے اور پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں شدید احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ یہ ترمیم ادارہ جاتی توازن کو متاثر کر سکتی ہے اور اس پر از سرِ نو غور کی ضرورت ہے۔