عدالتی حکم کے باوجود وزیراعلیٰ کے پی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پرتوہین عدالت کی درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)عدالتی حکم کے باوجود وزیراعلیٰ کے پی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق درخواست میں وفاق، اڈیالہ جیل اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا گیا ہے،توہین عدالت درخواست میں سیکرٹری داخلہ کو بھی فریق بنایاگیا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل کے پی شاہ فیصل نے سہیل آفریدی کی جانب سے درخواست جمع کرائی،ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے درخواست دائر کرنے سے قبل بائیو میٹرک تصدیق کروائی،درخواست میں عدالتی حکم پر عملدرآمدنہ کرنے پر فریقین کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی گئی ہے،درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بنچ ، ڈویژن بنچ کے فیصلوں کا حوالہ دیاگیا۔
ہم پہلے بھی اس ترمیم کو نہیں مانتے تھے اور آج بھی نہیں مانتے،جنید اکبر
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: درخواست میں
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-01-10
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) عدالت عظمیٰ کراچی رجسٹری میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔ درخواست بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت، چیئرمین سینٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے اور موقف اختیارکیاگیا ہے کہ مجوزہ ترمیم عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ کے دائرہ اختیار کو محدود کرنے کی کوشش ہے، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتی نظر ثانی آئین کا بنیادی اور ناقابل تنسیخ حصہ ہے، اگر اعلیٰ عدلیہ کے اختیارات کو محدود کیا گیا تو عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ آئینی معاملات سننے کے قابل نہیں رہیں گی، 27ویں آئینی ترمیم کی بعض شقیں اگر اعلیٰ عدالتوں کے اختیارات سلب کر رہی ہیں، ایسی اقدام آئین میں متذکرہ اختیارات کی صریح خلاف ورزی ہوگا، ترمیم کے ایسے حصوں کو روکا جائے جو عدلیہ کی آزادی اور دائرہ اختیار کو متاثر کرتے ہوں، 2007 کا عدالتی فیصلہ موجود ہے جس میں سپریم کورٹ نے ججز کو پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے روکا تھا،اْس وقت بھی عدلیہ نے اپنی آزادی کے تحفظ کو اولین ترجیح دی تھی اور آج بھی یہی اصول لاگو ہوتا ہے، عالمی عدالتی فیصلوں بھی موجود جن میں آئینی عدالتوں کے بنیادی کردار اور عدالتی خودمختاری کی حفاظت کی مثالیں دی گئیں ہیں۔