اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔ حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔ پٹیشنر کی جانب سے کی گئی استدعا غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں، عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

سپریم کورٹ: 27ویں آئینی ترمیم پر دلچسپ ریمارکس، کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی

سپریم کورٹ میں 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق سماعت کے دوران ججز اور وکیل فیصل صدیقی کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جو سول سروس رولز سے متعلق مقدمے کے ساتھ فکس تھا۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس امین الدین نے استفسار کیا کہ کیا یہ کیس آج ختم ہو جائے گا، جس پر وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ میرے خیال سے آج شاید کیس ختم نہ ہو پائے۔ انہوں نے بغیر نام لیے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میری درخواست ہے کہ کیس کا آج فیصلہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ گیس لیکج دھماکے میں زخمی نوجوان دم توڑ گیا

فیصل صدیقی نے کہا کہ وہ وفاقی شرعی عدالت کی بلڈنگ میں کیس پر دلائل نہیں دینا چاہتے، بلڈنگ ہی لینی تھی تو ساتھ والی عمارت لے لیتے، جس پر بینچ کے ججز مسکرا دیے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ہنستے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات آپ کے حق میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر یہی ایمان ہے تو پھر فکر کی کیا بات ہے، جبکہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم آئین کے پابند ہیں۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ بار: نو منتخب اور رخصت ہونے والی کابینہ کی چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات

 فیصل صدیقی نے کہا کہ آپ ججز اس عدالت میں بہت گرینڈ لگتے ہیں، عمارت بدلنے سے اختیارات کم نہیں ہوں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27ویں آئینی ترمیم جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل سپریم کورٹ وفاقی شرعی عدالت وکیل فیصل صدیقی

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
  • تمام ہائیکورٹ ججز مشترکہ سنیارٹی لسٹ، تعین تاریخ تقرری کی بنیاد پر
  • مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر
  • سپریم کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر
  • مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر
  • 27 ویں ترمیم کا معاملہ: آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل اور جگہ کے انتخاب سے متعلق بڑی پیشرفت
  • سپریم کورٹ: 27ویں آئینی ترمیم پر دلچسپ ریمارکس، کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی