27ویں ترمیم پاس کروانے کی جلدی نہیں، کوئی بات راز نہیں رہی، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ حکومت 27ویں آئینی ترمیم کو پاس کروانے کے لیے جلدی میں نہیں ہے اور اس معاملے پر گزشتہ دو ہفتوں سے میڈیا میں بات ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم: چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ، وفاقی آئینی عدالت اور تاحیات رینک کے انتظامات
وزیردفاع نے بتایا کہ آئینی ترمیم کی منظوری آج کابینہ نے دے دی ہے جس کے بعد اسے قائمہ کمیٹی کو ریفر کیا گیا ہے اور ممکن ہے کہ کل پارلیمنٹ میں اس پر بحث بھی ہو۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس ترمیم کے حوالے سے اپنے تمام اتحادی جماعتوں، جن میں پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ق شامل ہیں، کے ساتھ مشاورت کی ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی تمام اتحادی جماعتوں کے ساتھ باقاعدہ مشاورت کی ہے، اور اب اس معاملے میں کوئی راز کی بات نہیں رہی کیونکہ یہ میڈیا اور عوام میں بھی واضح ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:27ویں ترمیم، آئینی عدالت کے قیام سے متعلق اہم نکات سامنے آگئے
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے اس معاملے میں رابطہ کیا گیا یا نہ کیا گیا، تاہم ان کے خیال میں ایسے اہم معاملات میں رابطہ ضروری ہونا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
27ویں ترمیم پر مشاورت کیلئے طلب کیا گیا وفاقی کابینہ کا اجلاس ملتوی
آئین میں مجوزہ 27ویں ترمیم پر مشاورت کیلئے وفاقی کابینہ جمعہ کو طلب کیا گیا اجلاس ملتوی کردیا گیا، اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعہ کی صبح پونے 10 بجے طلب کیا تھا جس میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت کی جانی تھی تاہم اب اس اجلاس کو ملتوی کردیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا، وفاقی کابینہ کا اجلاس ری شیڈول کرنے سے متعلق کابینہ ارکان کو آگاہ کردیا گیا، ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی سی ای سی کے 27ویں ترمیم پر تحفظات کے سبب کابینہ اجلاس ملتوی کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ حکومت کی اتحادی پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے گزشتہ روز مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر طویل غور و خوض کے بعد مسلح افواج سے متعلق آرٹیکل 243 کے علاوہ 27ویں آئینی ترمیم کی تمام شقوں کو مسترد کرنے کا اعلان کیا تھا۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ حکومت کی مجوزہ آئینی ترامیم پر بات چیت جاری رہے گی تاہم پیپلز پارٹی صوبوں کے مالیاتی حقوق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کر سکتی۔اس سے قبل گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے وفود نے اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں کی تھیں۔وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے 7 رکنی وفد کی قیادت پارٹی کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کر رہے تھے، ملاقات میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس سے ایک روز قبل ایم کیو ایم-پی نے مطالبہ کیا تھا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں (لوکل گورنمنٹس)کو خودمختاری دی جائے، پیپلز پارٹی نے مجوزہ ترمیم کی اہم خصوصیات سامنے رکھی تھیں، جن کیلئے (ن)لیگ کی حکومت نے ان کی حمایت مانگی تھی۔قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور 27ویں آئینی ترمیم کی شقوں اور موقف پر تفصیلی مشاورت کی۔