سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء کے درمیان دلچسپ مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ میں سول سروس رولز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران آئینی بینچ کے ججز اور وکلاء میں مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم پر دلچسپ مکالمہ ہوا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا یہ کیس آج ختم ہو جائے گا؟ وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ میرے خیال سے آج شاید کیس ختم نہ ہو پائے۔
دوران سماعت، وکیل فیصل صدیقی نے نام لیے بغیر 27 آئینی ترمیم کا تذکرہ کیا۔
وکیل فیصل صدیقی میری درخواست ہے کہ کیس کا آج فیصلہ کیا جائے، میں وفاقی شرعی عدالت کی بلڈنگ میں کیس پر دلائل دینا نہیں چاہتا، بلڈنگ ہی لے لینی تھی تو وفاقی شرعی عدالت کی کیوں؟ بلڈنگ لینی تھی تو ساتھ والی عمارت لے لیتے۔
وکیل فیصل صدیقی کے بات پر آئینی بینچ کے ججز مسکرا دیے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ رات آپ کے حق میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ مجھے کوئی شبہ نہیں سپریم کورٹ کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر یہی ایمان ہے تو پھر فکر کی کیا بات ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہم آئین کے پابند ہیں۔
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ وفاقی شرعی کیوں بنائی گئی تھی، آپ ججز اس کمرہ عدالت میں کتنے گرینڈ لگتے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عمارت کے تبدیل ہونے سے اختیارات کم نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سول سروس رولز سے متعلق کیس سماعت کے لیے فکس تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وکیل فیصل صدیقی نے سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ بار: نو منتخب اور رخصت ہونے والی کابینہ کی چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات
سپریم کورٹ بار کی نو منتخب اور رخصت ہونے والی کابینہ نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی۔
چیف جسٹس نے نو منتخب کابینہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بینچ اور بار ایک دوسرے کے لازم و ملزوم ہیں اور انصاف کی فراہمی میں دونوں کا کلیدی کردار ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا ایک سال مکمل، سپریم کورٹ میں کیا کچھ بدلا؟
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے وفد کو عدالتی اصلاحات سے بھی آگاہ کیا اور بتایا کہ عوام کی سہولت کے لیے ’ون ونڈو آپریشن‘ کے تحت سہولت مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقدمات کی سماعتیں سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود پالیسی کے مطابق ہی مقرر کی جارہی ہیں تاکہ شفافیت اور مساوات کو یقینی بنایا جاسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس سپریم کورٹ