مخصوص ڈرامے بنانے کیلئے مغرب سے فنڈنگ آتی ہے، محمود اختر کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
سینیئر اداکار کا کہنا تھا کہ ایک مسئلہ جسے میں کہوں گا کہ بہت بڑا گھوٹالا ہے، وہ یہ کہ بہت زیادہ پیسہ مغرب کا آ رہا ہے، کچھ مخصوص موضوعات پر ڈرامے بنانے کیلئے مغرب فنڈنگ کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارے معاشرے میں بگاڑ پیدا کر رہا ہے، اس سے ہماری نسلیں خراب ہو رہی ہیں، فنڈز آتے ہیں کہ اس طرح کا موضوعات شروع کیے جائیں اور کسی کے کان پر جُوں تک نہیں رینگتی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے سینئر اداکار محمود اختر نے انکشاف کیا ہے کہ مخصوص موضوعات پر ڈرامے بنانے کیلئے مغرب سے فنڈنگ آتی ہے۔ نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں انٹرویو کے دوران محمود اختر نے کہا کہ پہلے کے دور اور اب کے دور میں بہت فرق ہے، تقریباً ہر چیز ہی تبدیل ہو چکی ہے، لیکن پہلے کے زمانے کی ایک بات ہے کہ تب ڈرامہ بہت اچھا لکھا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ڈائجسٹ آیا، اس نے بہت خرابیاں پیدا کیں، کہانیوں کا بیڑہ غرق کر دیا۔
محمود اختر کا کہنا تھا کہ ایک مسئلہ جسے میں کہوں گا کہ بہت بڑا گھوٹالا ہے، وہ یہ کہ بہت زیادہ پیسہ مغرب کا آ رہا ہے، کچھ مخصوص موضوعات پر ڈرامے بنانے کیلئے مغرب فنڈنگ کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارے معاشرے میں بگاڑ پیدا کر رہا ہے، اس سے ہماری نسلیں خراب ہو رہی ہیں، فنڈز آتے ہیں کہ اس طرح کا موضوعات شروع کیے جائیں اور کسی کے کان پر جُوں تک نہیں رینگتی، سوچیں اگر ایسا ہی چلتا رہا تو کل کو ہمارا معاشرا کس نہج پر ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈرامے بنانے کیلئے مغرب کر رہا ہے کہا کہ کہ بہت
پڑھیں:
زہران ممدانی کو میئر بننے سے روکنے کیلئے ارب پتیوں نے کروڑوں ڈالر بہا دیئے، امریکی اخبار کا انکشاف
تمام سرویز میں زہران ممدانی کو سب سے مضبوط امیدوار قرار دیا جا رہا تھا۔ سابق نیویارک میئر مائیکل بلوم برگ نے ممدانی کے حریف اینڈریو کومو کو انتخابی مہم کے لیے 15 لاکھ ڈالر عطیہ کیے، جبکہ دیگر سرمایہ کاروں نے بھی اسی مقصد کے لیے خطیر رقوم فراہم کیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ نیویارک کے حالیہ میئر الیکشن میں مسلم امیدوار زہران ممدانی کو کامیاب ہونے سے روکنے کے لیے 26 ارب پتیوں اور ان کے خاندانوں نے مل کر 2 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے زائد رقم خرچ کی۔ رپورٹ کے مطابق یہ ارب پتی مختلف سیاسی و کاروباری حلقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا مقصد ممدانی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو روکنا تھا۔ تمام سرویز میں زہران ممدانی کو سب سے مضبوط امیدوار قرار دیا جا رہا تھا۔ سابق نیویارک میئر مائیکل بلوم برگ نے ممدانی کے حریف اینڈریو کومو کو انتخابی مہم کے لیے 15 لاکھ ڈالر عطیہ کیے، جبکہ دیگر سرمایہ کاروں نے بھی اسی مقصد کے لیے خطیر رقوم فراہم کیں۔
تاہم رپورٹ کے مطابق صرف دو ارب پتی افراد نے زہران ممدانی کی حمایت کی۔ ان میں ارب پتی ایلزبتھ سمنز اور GitHub کے شریک بانی ٹام پریسٹن ورنر شامل ہیں۔ ایلزبتھ سمنز نے ڈھائی لاکھ ڈالر اور پریسٹن ورنر نے 20 ہزار ڈالر ممدانی کی مہم کے لیے عطیہ کیے۔ انتخابات میں زہران ممدانی کی جیت کے بعد نیویارک کے کئی مال دار کاروباری افراد نے محتاط حمایت کا اعلان کیا۔ معروف ارب پتی بل ایکمین (Bill Ackman)، جو ممدانی کے بڑے ناقد سمجھے جاتے تھے، اب ان کے ساتھ کام کرنے کی پیشکش کر رہے ہیں۔ اسی طرح وال اسٹریٹ کے معروف سرمایہ کار رالف شلوسٹائن (Ralph Schlosstein) نے کہا کہ سخت انتخابی مہم کے بعد اب وقت آگیا ہے کہ نیویارک متحد ہو کر آگے بڑھے۔