کشمیریوں کیخلاف پروپیگنڈے کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں: حکومت WhatsAppFacebookTwitter 0 7 November, 2025 سب نیوز

نوجوان بغیرتصدیق مواد سوشل میڈیاپرشیئرنہ کریں، کشمیر کے ساتھ ناروا سلوک کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا جا رہاہے،طارق فضل،طلال چوہدری
اسلام آباد(آئی پی ایس ) وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر کشمیریوں کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہاہے جس کا حققیت سے کوئی تعلق نہیں۔وفاقی دارالحکومت میں وزیر مملکت طلال چودھری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے طارق فضل چودھری کا کہنا تھا کہ یہاں کی پولیس کیخلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے

،معرکہ حق کے بعد پاکستان کو ملنے والی عزت دشمن کوہضم نہیں ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پروپیگنڈاکرنے والے عناصر کوبے نقاب کرناہماری ذمہ داری ہے، دشمن کی طرف سیجھوٹا پروپیگنڈا کرنے والوں کوفنڈنگ ہو رہی ہے،سوشل میڈیاپرپاکستان کیخلاف نفرت انگیز ایجنڈاپیش کیا جا رہا ہے۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ نوجوان بغیرتصدیق کوئی بھی مواد سوشل میڈیاپرشیئرنہ کریں،آزاد کشمیر کے شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔طارق فضل چودھری نے کہا کہ ہم دل سے آزاد کشمیر کے شہریوں کی عزت کرتے ہیں، اور قائداعظم محمد علی جناح کے قول کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے پر وطنِ عزیز کا ہر بچہ ایمان رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھیرکوٹ گاڑی پرحملے کی ویڈیو کو منفی اندازمیں پیش کیا گیا، ویڈیومیں تاثر دیا گیا گاڑی پرحملہ راولپنڈی میں ہوا،جعلی ویڈیوزکیذریعے اسلام آباد پولیس کو بدنام کیا جا رہا ہے، وزیراعظم نے 5رکنی کمیٹی کو مظفرآباد بھیجا، ہم نے تحریری معاہدہ کیا۔وزیر مملکت داخلہ طلال چودھری نے کہا کہ پرانی ویڈیوزکوسوشل میڈیا پرڈرامائی اندازمیں پیش کیا جا رہا ہے،باغ ہسپتال کی ویڈیوز میں راولپنڈی کا ہسپتال بتایاگیا،آزادکشمیر میں مذاکرات کے دوران جعلی خبریں سوشل میڈیاپرپھیلائی جاتی رہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اورکشمیرکیرشتے کوکسی صورت کمزور نہیں ہونے دیں گے،اسلام آباد میں کسی قومیت کے ساتھ کوئی تفریق نہیں کی جاتی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد میں بین الپارلیمانی اسپیکرز کانفرنس کے انتظامات مکمل 40 سے زائد ممالک کے پارلیمانی رہنما شرکت کریں گے اسلام آباد میں بین الپارلیمانی اسپیکرز کانفرنس کے انتظامات مکمل 40 سے زائد ممالک کے پارلیمانی رہنما شرکت کریں گے اقوام متحدہ نے شامی صدر احمد الشرع پر عائد پابندیاں ختم کر دیں کرپشن اور ناقص تفتیش پر ایف آئی اے کے 10 اہلکار برخاست،2کی تنزلی غزہ کے لیے امریکی امن قرارداد، بین الاقوامی فوج کے اختیارات پر اختلاف کا خدشہ افغان طالبان سے مذاکرات جاری، سوشل میڈیا کے کسی بیان پر دھیان نہ دیں: دفتر خارجہ آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل اور جگہ کے انتخاب سے متعلق بڑی پیش رفت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سے کوئی تعلق نہیں پروپیگنڈا کیا جا کیا جا رہا ہے کہنا تھا کہ نے کہا

پڑھیں:

کنگ میکر: خواب سے حقیقت تک

سیالکوٹ کے ایک اسکول میں استاد نے دسویں جماعت کے طلبہ سے سوال کیا کہ وہ اپنی زندگی میں کیا بننا چاہتے ہیں۔ کسی نے ڈاکٹر بننے کی خواہش ظاہر کی، کسی نے انجینئر، کسی کی آنکھوں میں پائلٹ اور آرمی آفیسر بننے کے خواب چمک رہے تھے۔ لیکن جب ایک عام سے طالب علم سے یہی سوال کیا گیا تو اْس نے گہری سانس لے کر پْرعزم لہجے میں جواب دیا:

’’ میں زندگی میں کنگ میکر اور برانڈ میکر بننا چاہتا ہوں۔‘‘اس کے یہ الفاظ سنتے ہی کئی طلبہ کے قہقہے گونج اٹھے۔ وہ ہنسنے لگے کہ ایک ایسا لڑکا جو دن میں سبزیاں بیچ کر اور بھینسوں کا دودھ بیچ کر اپنی فیس ادا کرتا ہے، وہ کنگ میکر بننے کے خواب کیسے دیکھ سکتا ہے؟ مگر اْس لڑکے کے اندر کچھ اور ہی چمک تھی، کچھ ایسا یقین جو حالات کے طوفانوں سے بھی مدھم نہ ہوا۔

کنگ میکر کے لیے ایک اور مشکل دن اس وقت آیا جب ایف ایس سی کے بعد اْس نے میڈیکل کالج میں داخلہ لینا چاہا، مگر اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی تعلیم جاری رکھنے کے لیے اْسے اپنا خواب قربان کرنا پڑا۔ اس دوران اْس نے اپنے برطانیہ میں مقیم انکل سے درخواست کی کہ وہ اْسے برطانیہ لے جائیں، مگر انکل نے الفاظ کے ہیر پھیر میں ایسی باتیں کیں کہ اْس کی امید ٹوٹنے لگی۔مایوسی اور اْمید کے درمیان جھولتے ہوئے اس نوجوان کا واحد سہارا اس کی والدہ تھیں جو ہمیشہ اسے دعاؤں میں یاد رکھتی تھیں۔ انھی دعاؤں کی برکت تھی کہ آخرکار وہ امریکا پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔

امریکی ایئرپورٹ پر جب وہ اْترا تو اس کی جیب میں صرف 23 ڈالر تھے۔ نہ کوئی جاننے والا، نہ مدد کی امید۔ مگر حوصلہ اس کے پاس بے پناہ تھا۔ زندہ رہنے کے لیے کبھی برتن دھوئے، کبھی چھوٹے موٹے کام کیے، لیکن کنگ میکر اور برانڈ میکر بننے کا خواب اْس کے دل سے کبھی نہیں نکلا۔وقت پر لگا کر اْڑ گیا، مگر اس نوجوان نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ جب وہ ریسٹورنٹ کے بزنس میں آیا تو امریکا میں تہلکہ مچا دیا۔ اس نے ایک کے بعد ایک ریسٹورنٹ کھولا، پھر ٹرانسپورٹ کے شعبے میں قدم رکھا تو امریکا کی سڑکوں پر اس کے ٹرک دوڑنے لگے۔ وہ عام لڑکا اب ایک کامیاب بزنس مین بن چکا تھا۔یہ نوجوان تنویر احمد ہے، وہی تنویر احمد جسے آج پاکستان، جنوبی ایشیا اور دنیا بھر میں پاکستان نژاد امریکی بزنس مین کے طور پر جانا جاتا ہے۔

اْس نے واقعی کمال کر دکھایا؛ جس مٹی کو چھوتا، وہ سونا بن جاتی۔ امریکا کے بڑے بڑے برانڈز اور بزنس لیجنڈز اْس کے ساتھ شراکت داری کے خواہشمند تھے۔جب کنگ میکر اور برانڈ میکر بننے کا خواب پورا ہوا تو تنویر احمد نے اپنے وطن سے محبت کا قرض اتارنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے تعلیم، صحت، اور روزگار کے میدان میں پاکستان کے لوگوں کی مدد کا بیڑا اٹھایا۔ نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (NUST) کے لیے نو ملین ڈالر عطیہ کیے، جس سے چار سو نوجوان اعلیٰ تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو رہے ہیں۔ سیلاب زدگان کی مدد کے لیے پچھتر ملین روپے دیے، سیالکوٹ میں جدید ترین ڈائیلیسز سینٹر قائم کیا، اور اپنی انھی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے انھیں پرائیڈ آف پرفارمنس اور ہلالِ پاکستان جیسے اعلیٰ سول ایوارڈز سے نوازا۔تنویر احمد کو مساجد بنانے کا بھی بے حد شوق ہے۔

وہ اس شوق میں اب تک اربوں روپے خرچ کر چکے ہیں۔ صرف امریکا میں ہی اْن کی معاونت سے درجنوں مساجد تعمیر ہو چکی ہیں۔تنویر احمد سے ملاقات میں زندگی گزارنے اور کامیابی حاصل کرنے کا وہ نسخہ ملا جو شاید کسی کتاب میں نہ ملے۔ ان کا کہنا ہے کہ:’’ کوئی بھی کام یا کاروبار شروع کرتے وقت دل سے نہیں، دماغ سے سوچیں۔ کامیابی کے لیے سرمائے سے زیادہ ضروری ہے سخت محنت، بہترین پلاننگ، اور یکسوئی۔ اگر کوئی پاکستانی محنتی ہے تو وہ کبھی ناکام نہیں ہوسکتا۔ کامیابی بار بار اْس کے دروازے پر دستک دے گی، بس اْسے اپنی لگن اور پلاننگ سے ان مواقع کو پہچاننا ہوگا۔

اس کے لیے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں۔‘‘ تنویر احمد کو کرکٹ کا جنون کی حد تک شوق ہے۔ اسی جذبے کے تحت انھوں نے ہیوسٹن میں 86 ایکڑ پر مشتمل ایک شاندار کرکٹ گراؤنڈ تعمیر کیا اور امریکا میں اس کھیل کو اس حد تک فروغ دیا کہ بالآخر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ امریکا میں منعقد ہوا۔ اس سے ایشیا اور امریکا کے درمیان کھیلوں کے فاصلے بھی کم ہوئے۔

تنویر احمد کا ماننا ہے کہ زندگی میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا۔ سخت محنت کا کوئی متبادل نہیں۔ تاہم، وہ آج کے نوجوانوں سے قدرے مایوس بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آج کا نوجوان شارٹ کٹ کے چکر میں ہے، محنت سے گھبراتا ہے، اور یہ سوچتا ہے کہ کسی اچھی پوزیشن یا بڑے بزنس میں جگہ بنانے کے بعد ہی محنت کرے گا۔ بیرونِ ملک جانے کی دوڑ میں نہ ڈگری ہوتی ہے، نہ ہنر، مگر خواب بہت بڑے ہوتے ہیں۔تنویر احمد کی شخصیت، دو گھنٹے کی ملاقات، متعدد ٹیلی فونک گفتگوؤں اور اْن کے لیکچرز سننے کے بعد میں آج کی نوجوان نسل کے لیے چند تجاویز پیش کرنا چاہتا ہوں — جن سے تنویر احمد نے بھی اتفاق کیا: سب سے پہلے، اپنی زندگی کا ایک واضح مقصد طے کریں۔

اگر نوکری کرنی ہے تو اس شعبے میں اتنی مہارت حاصل کریں کہ لوگ آپ کی محنت اور ویژن کی مثالیں دیں۔ اگر کاروبار کرنا ہے تو اْس کی درست پلاننگ کریں، مارکیٹ کو سمجھیں، اور سوشل میڈیا سے زیادہ کوالٹی کو اپنی پہچان بنائیں۔ادھار کم سے کم دیں، غیر ضروری شراکت داری سے پرہیز کریں، اور اخراجات کو قابو میں رکھیں۔ وقتی فائدے کے لیے اپنی کریڈیبلٹی کو ہرگز قربان نہ کریں۔تنویر احمد کا کہنا ہے کہ انھوں نے سخت محنت، پلاننگ اور مستقل مزاجی کے بل بوتے پر ہر کاروبار میں کامیابی حاصل کی۔

صرف چند سال کی محنت نے انھیں اس مقام پر پہنچا دیا کہ آج وہ ہزاروں طلبہ کو علم کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں اور درجنوں پاکستانیوں کو کاروباری میدان میں آگے بڑھنے میں مدد دے رہے ہیں۔اگر آج کا نوجوان بھی تنویر احمد کے فارمولے … سخت محنت، مستقل مزاجی، اور نو شارٹ کٹ کو اپنا لے تو یقیناً اس ملک میں ہزاروں تنویر احمد پیدا ہو سکتے ہیں۔بس شرط یہ ہے کہ وہ کنگ میکر کی طرح سوچنا اور محنت کرنا سیکھ لیں۔ تنویر احمد کی زندگی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ خواب دیکھنا کافی نہیں، بلکہ اعتماد، منصوبہ بندی، اور مسلسل محنت ہی کسی کو مٹی سے سونے تک پہنچا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نوجوان نسل بغیر تصدیق کوئی بھی مواد سوشل میڈیا پر شیئر نہ کرے، طارق فضل چوہدری
  • کنگ میکر: خواب سے حقیقت تک
  • لگتا ہے حکومت نے خود آئینی ترمیم کا مسودہ ابھی تک نہیں دیکھا،سہیل آفریدی
  • لگتا ہے کہ حکومت نے خود آئینی ترمیم کا مسودہ ابھی تک نہیں دیکھا،سہیل آفریدی
  • 27ویں ترمیم,حکومت نے ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی: مولانا فضل الرحمٰن
  • 27ویں ترمیم پر حکومت نے ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی: مولانا فضل الرحمٰن
  • ہمارا کوئی اضافی مطالبہ نہیں، ایم کیو ایم کا 27ویں آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کا اعلان
  • 27ویں آئینی ترمیم کے بارے میں 7 بڑے پروپیگنڈے اور ان کے برعکس حقائق
  • عدالت کا خاتون، بچوں کی گرفتاری کےمعاملے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا عندیہ