WE News:
2025-11-07@06:04:40 GMT

پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی بیشتر تجاویز مسترد کردیں

اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT

پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی بیشتر تجاویز مسترد کردیں

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ نے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق بیشتر تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا ہے کہ پیپلز پارٹی چاروں صوبوں کی مساوی نمائندگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

جمعرات کو اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے تصدیق کی کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگی کے وفد نے حال ہی میں پیپلز پارٹی سے ملاقات کی تھی تاکہ اس کی حمایت حاصل کی جا سکے۔

اس موقع پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، شیری رحمان، نیئر بخاری اور شازیہ مری بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

بلاول نے بتایا کہ زیرِ بحث تجاویز میں آئینی عدالت کے قیام، نیشنل فائنانس کمیشن ایوارڈ، تعلیم، آبادی کی منصوبہ بندی، ایگزیکٹو مجسٹریسی اور ججوں کے تبادلے جیسے امور شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کی مجلسِ عاملہ نے تمام نکات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد کسی بھی ایسی تجویز کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو صوبوں کے حصے پر آئینی تحفظ کی صورت میں اثر انداز ہو۔

’جہاں تک صوبائی حصوں سے متعلق آئینی تحفظ کی تجاویز کا تعلق ہے، پیپلز پارٹی انہیں مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور کسی صورت ان کی حمایت نہیں کرے گی۔‘

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پارٹی کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کرے گی جو اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کو کمزور کرے۔

’آج کے اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔‘

تاہم، بلاول نے بتایا کہ پیپلز پارٹی مجوزہ ترمیم کے ایک حصے یعنی آرٹیکل 243 میں تبدیلی کی حمایت پر آمادہ ہے۔

’یہ کہنا آسان ہے کہ کون سی تجویز ہم تسلیم کرتے ہیں، اور وہ صرف ایک ہے۔ حکومت نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی تجویز دی ہے جس کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے عہدے کا نیا نام رکھا جائے گا اور نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کے نام سے ایک نیا عہدہ متعارف کرایا جائے گا۔ پارٹی کی مجلسِ عاملہ نے مجھے اختیار دیا ہے کہ میں اعلان کروں کہ پیپلز پارٹی صرف اسی ترمیم کی حمایت کرے گی۔ دیگر تمام نکات کو یا تو مسترد کیا گیا ہے یا ان پر مزید بات چیت کل کی جائے گی۔”

آئینی عدالت کے قیام سے متعلق تجویز پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پارٹی کا مؤقف واضح ہے کہ ایسی عدالت میں چاروں صوبوں کی مساوی نمائندگی یقینی بنائی جائے۔

“چارٹر آف ڈیموکریسی کے تناظر میں بھی ہمارا مؤقف یہی رہا ہے کہ ہم مساوی نمائندگی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کے قیام کا ذکر تھا، لیکن اس میں دیگر امور بھی شامل تھے۔ بلاول نے بتایا کہ پارٹی کی مجلسِ عاملہ جمعہ کے روز دوبارہ اجلاس کرے گی تاکہ اس معاملے پر حتمی فیصلہ کیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27 ویں آئینی ترمیم بلاول بھٹو پیپلز پارٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 27 ویں آئینی ترمیم بلاول بھٹو پیپلز پارٹی کہ پیپلز پارٹی نہیں کرے گی بلاول بھٹو کی حمایت کہ پارٹی پارٹی کی کہا کہ

پڑھیں:

شہباز شریف نے آصف علی زرداری سے 27 ویں ترمیم پر حمایت مانگی ہے: شازیہ مری

— فائل فوٹو 

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) رہنما شازیہ مری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات میں 27 ویں ترمیم پر حمایت مانگی ہے۔

شازیہ مری نے پروگرام ’جیو پاکستان‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کافی عرصے سے 27 ویں ترمیم کے حوالے سے قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں، حکومت نے باقاعدہ پیپلز پارٹی سے 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے رابطہ کیا ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ اس ترمیم سے متعلق پیپلز پارٹی کی سی ای سی میں فیصلے کیے جائیں گے۔

شازیہ مری نے مزید کہا کہ صوبوں کے اختیارات پر پیپلز پارٹی نے اتفاق رائے پیدا کیا۔ 18ویں ترمیم میں صوبوں کے اختیارات سے پیچھے ہٹنا مناسب بھی نہیں ہوگا اور ممکن بھی نہیں ہوگا۔

پی ایس ڈی پی کے فیصلے بند کمروں میں کیے جائیں تو غلط ہے، شازیہ مری

شازیہ مری نے کہا ہے کہ شہباز شریف وزیراعظم بننےکے لیے پیپلز پارٹی کے پاس آئے تو کچھ باتیں طے ہوئی تھی۔

اُنہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی تمام چیزیں اپنے اصولی مؤقف پر دیکھے گی، حکومت اگر کسی چیز پر متفق ہے اور ہمیں متفق کرنا چاہتی ہے تو اس پر بات ہوسکتی ہے۔

شازیہ مری نے کہا کہ ن لیگ کے ساتھ بیٹھیں گے تو عوامی مسائل پر بات کریں گے، 27 ویں آئینی ترمیم کو عوامی اعتبار سے بھی دیکھا جائے گا، 18 ویں ترمیم صوبوں کے دلوں کے بہت قریب ہے، اس پر ہرگز سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔

اُنہوں نے کہا کہ سیلاب میں جن لوگوں نے تکلیف اٹھائی ہمیں ان کی طرف دھیان دینا چاہیے، پیپلز پارٹی کا سادہ سا مطالبہ تھا، ہم نے کبھی لفظوں کی جنگ نہیں چھیڑی، ہماری دہشت گردی، معاشی حالات اور بے روزگاری جیسے مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلزپارٹی کی سی اِی سی نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی تجاویز منظور کرلیں
  • 27 ویں آئینی ترمیم: پیپلزپارٹی نے آرٹیکل 243 میں تبدیلی کے سوا تمام نکات مسترد کردیے
  • 27ویں ترمیم، حکومتی رابطے تیز: آرٹیکل 243 میں تبدیلی منظور، این ایف سی ایوارڈ، صوبائی خودمختاری سے متعلق شقیں اور دیگر نکات مسترد، آئینی عدالت پر حتمی فیصلہ آج، بلاول
  • پیپلزپارٹی کی سی اِی سی نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی تجاویز منظور کرلی
  • پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت
  • 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کی جائے یا نہیں؟ پیپلز پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس شروع
  • 27ویں آئینی ترمیم؛ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • 27ویں ترمیم، وزیراعظم نے سپیکر کو اہم ٹاسک دیدیا، وزراء، ارکان پارلیمنٹ کے غیر ملکی دورے منسوخ
  • شہباز شریف نے آصف علی زرداری سے 27 ویں ترمیم پر حمایت مانگی ہے: شازیہ مری