ڈکی بھائی پر زیر حراست بدترین تشدد کیا گیا، جیل میں عینی شاہد نے مزید کیا دیکھا؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی سے متعلق ایک نیا دعویٰ سامنے آیا ہے۔ معروف آرتھوپیڈک سرجن اور تجزیہ نگار ڈاکٹر عمر عادل نے دعویٰ کیا ہے کہ دورانِ حراست ڈکی بھائی پر جسمانی تشدد کیا گیا، جس کے نتیجے میں ان کی کمر پر نیل پڑ گئے۔
ڈاکٹر عمر عادل نے یہ انکشاف صحافی ارشاد بھٹی کے ساتھ ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈکی بھائی نے اپنی والدہ اور اہلیہ کے سامنے کسی دباؤ کے باعث یہ ظاہر نہیں ہونے دیا کہ ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا۔
سعد الرحمان المعروف ڈکی بھای ۔۔
میں اس شخص کا سب سے بڑا ناقد تھااور شاید رہونگا جب تک فیملی وی لاگنگ کے نام پر یہ لوگ اپنا منجن بیجتے رہیں گے ۔۔
مگر اس شخص کیلے میں اواز اٹھا رہا ہوں کیوں کہ اس پر ماورے قانون ظلم اور تشدد کیا جارہا ہے ۔۔
اس سے رشوت لینے کیلے اس پر… pic.
— Saleem Speaks (@saleemspeaks2) November 5, 2025
پوڈکاسٹ کے دوران ارشاد بھٹی نے بتایا کہ وہ ڈکی بھائی سے ملاقات کے وقت ان کی والدہ اور اہلیہ کے ہمراہ تھے۔ اُن کے مطابق ڈکی بھائی نے اس وقت تشدد کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ ان کے ساتھ کوئی برا سلوک نہیں ہوا۔ تاہم ڈاکٹر عمر عادل کا مؤقف تھا کہ اگر وہ حقیقت بتا دیتے تو ممکنہ طور پر اُنہیں مزید اذیت کا سامنا کرنا پڑتا۔
دوسری جانب، نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے ذرائع کے مطابق، یوٹیوبر ڈکی بھائی کیس سے وابستہ ایجنسی کے سات گرفتار افسران نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈکی بھائی کی تحقیقات کرنے والے 7 گرفتار افسران مستعفی
ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل سید خرم علی نے مذکورہ افسران کے استعفے وزارتِ داخلہ کو ارسال کر دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق استعفوں کی منظوری چند روز میں متوقع ہے۔
یاد رہے کہ ڈکی بھائی اور دیگر سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو مبینہ طور پر رشوت کے معاملے میں ملوث سائبر کرائم افسران کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے الزامات کا سامنا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارشاد بھٹی ڈاکٹر عمر عادل ڈکی بھائی ڈکی بھائی تحقیقات ڈکی بھائی تحیقات کے افسران فارغ ڈکی بھائی تشدد ڈکی بھائی رشوت ڈکی بھائی کی گرفتاریذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ارشاد بھٹی ڈاکٹر عمر عادل ڈکی بھائی ڈکی بھائی تحقیقات ڈکی بھائی تشدد ڈکی بھائی رشوت ڈکی بھائی کی گرفتاری ڈاکٹر عمر عادل ڈکی بھائی تشدد کی
پڑھیں:
جموں خطے میں 1947ء کا قتل عام علاقے میں مسلمانوں کی نسل کشی کی ایک بدترین مثال ہے، حریت کانفرنس
حریت رہنمائوں کا کہنا ہے کہ جموں میں شروع ہونے والے کشمیری مسلمانوں کے قتل عام کا سلسلہ 78 سال گزرنے کے باوجود علاقے میں مسلسل جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ جموں خطے میں 1947ء کا قتل عام علاقے میں مسلمانوں کی نسل کشی کی ایک بدترین مثال ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے ان لاکھوں کشمیریوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا جنہیں ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کی فورسز، بھارتی فوجیوں اور ہندوتوا جنونیوں نے جموں خطے کے مختلف حصوں میں نومبر 1947ء کے پہلے ہفتے میں اس وقت شہید کیا تھا جب وہ پاکستان کی طرف ہجرت کر رہے تھے۔ حریت رہنماﺅں غلام محمد خان سوپوری، سلیم زرگر، حسیب وانی، عبدالصمد انقلابی، یاسمین راجہ، حفیظہ فہمیدہ، مولانا مصعب ندوی، پروفیسر زبیر اور دیگر نے سرینگر میں اپنے بیانات میں کہا کہ جموں میں مسلمانوں کا قتل عام کشمیر کی تاریخ کا سب سے ہولناک واقعہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ جموں قتل عام کا مقصد خطے کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا تھا، یہ کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں میں شروع ہونے والے کشمیری مسلمانوں کے قتل عام کا سلسلہ 78 سال گزرنے کے باوجود علاقے میں مسلسل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہ جموں کا قتل عام ہندوتوا طاقتوں کے ظالمانہ اور مجرمانہ چہرے کی یاد دہانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کے مسلمانوں کے بہیمانہ قتل عام کے زخم کشمیریوں کی یادوں میں آج بھی تازہ ہیں۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہندوتوا طاقتیں وادی کشمیر میں بھی 1947ء کے جموں کے قتل عام کو دہرانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ حریت کانفرنس کے رہنماﺅں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جموں کے مسلمانوں کی بے مثال قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا اور کشمیری اس وقت تک اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھیں گے جب تک وہ بھارتی تسلط سے آزادی حاصل نہیں کر لیتے۔
دریں اثنا جموں و کشمیر ینگ مینز لیگ (وائی ایم ایل) کے رہنما شاہد نبی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں بھارتی فورسز اور ایجنسیوں کی جانب سے پارٹی کے نائب چیئرمین زاہد اشرف کے رشتہ داروں کو مسلسل ہراساں کرنے اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ سے زاہد اشرف کے اہل خانہ کو بھارتی حکام کی جانب سے روزانہ چھاپوں، پوچھ گچھ اور دھمکیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے ان کارروائیوں کو جموں و کشمیر میں آزادی کی حامی سیاسی تنظیموں کی قیادت کو دبانے اور خاموش کرنے کی واضح کوشش قرار دیا۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہماﺅں نے بھی اسلام آباد میں جاری اپنے بیانات میں کہا کہ وہی عناصر جو جموں کے قتل عام کے ذمہ دار تھے اب بھارت میں اقتدار میں ہیں اور کشمیریوں پر ہندوتوا نظریہ مسلط کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری جموں کے دل دہلا دینے والے قتل عام کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے اور بھارتی ظلم و جبر کے باوجود اپنی جدوجہد آزادی کو مکمل کامیابی تک جاری رکھیں گے۔