کرشنگ سیزن شروع ہونے کے پیش نظر شوگر ملز کی مانیٹرنگ مزید سخت کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
کلیم اختر: گنے کاکرشنگ سیزن شروع ہونے کے پیش نظر شوگر ملز کی مانیٹرنگ مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیاگیا۔
ایف بی آر نے شوگر ملز میں ٹیکس چوری روکنے کیلئے اپنی تمام تر توجہ مرکوز کر دی ہے ، الیکٹرانک مانیٹرنگ کے فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے ساتھ ٹیکس چوری کو روکنے اور تیار چینی کی سخت مانیٹرنگ کرنے کیلئے ان لینڈ ریونیو کے افسران کو مختلف ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔
ایف بی آر کی ہدایت پر شوگر ملز میں سیلز ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 40B کے نفاذ کیلئے قابل افسران تعینات کردیئے گئے ہیں،ٹیکس چوری کو روکنے اور تیار چینی کی سخت مانیٹرنگ کرنا ایف بی آر کے افسران کی ذمہ داریوں میں شامل ہے،ان لینڈ ریونیو افسران شوگر ملز میں چینی کی پیداوار، فروخت اور سٹاک کی سخت نگرانی کریں گے۔
تعینات افسران روزانہ کی بنیاد پر شوگر ملز کی سیلز اور سٹاک کا ریکارڈ مرتب کریں گئے،شوگر ملز میں چینی کے سٹاک ،سیلز اور ملز کے احاطہ سے باہر جانے والی چینی کا روزانہ کی بنیاد پر ریکارڈ مرتب کیاجائے گا،تمام شوگر ملز کی الیکٹرانک نگرانی کیلئے تمام تر کوششوں کو عملہ جامہ پہنانے کے لئے اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔
واٹس ایپ صارفین کیلئے خوشخبری ,اب بغیر فون نکالے ایپ استعمال کرنا ممکن
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: شوگر ملز میں شوگر ملز کی
پڑھیں:
امریکا؛ سابق نائب صدر ڈک چینی 84 سال کی عمر میں انتقال کرگئے
امریکی سیاست کے ایک اہم اور متنازع رہنما 84 سالہ ڈِک چینی نمونیا میں مبتلا ہونے کے باعث زیر علاج تھے۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈِک چینی کا ماہر ڈاکٹر کی ٹیم گھر پر ہی علاج کر رہے تھے لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
ڈک چینی امراض قلب سمیت عمر رسیدگی سے جڑی دیگر بیماریوں کا شکار بھی تھے اور کافی کمزور ہوگئے تھے۔
وہ 2001 سے 2009 تک جارج ڈبلیو بش کے دونوں ادوارِ صدارت میں نائب صدر کی خدمات انجام دیں۔ علاوہ ازیں صدر جیرالڈ فورڈ کے وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف بھی رہے۔
نائب صدارت کے دوران انھوں نے 11 ستمبر کے حملوں کے بعد امریکی خارجہ پالیسی اور انسدادِ دہشت گردی کے اقدامات میں نمایاں کردار ادا کیا۔
30 جنوری 1941 کو نیبراسکا میں پیدا ہونے والے ڈک چینی وائیومنگ سے امریکی کانگریس کے رکن بھی منتخب ہوئے تھے۔
وہ 1989 سے 1993 تک وزیر دفاع بھی رہے اور اس دور میں خلیجی جنگ کے فیصلے شامل تھے۔
انھوں نے انتظامیہ کے اہم فیصلوں میں براہِ راست مداخلت کی اور روایتی نائب صدور سے آگے کا کردار ادا کیا۔
تاہم ان پر امریکا کے عراق پر حملے کی وکالت، جاسوسی اور غیر روایتی جنگی حکمتِ عملیوں کی حمایت کرنے پر شدید تنقید بھی ہوئی تھی۔