3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت نے 3 مزید بجلی گھروں کو اپنی نجکاری فہرست میں دوبارہ شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جن میں جامشورو پاور پلانٹ اور دو ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھر شامل ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے بتایا کہ یہ ادارے پہلے مختلف وجوہات کے باعث فہرست سے نکال دیے گئے تھے، تاہم اب ان کی نجکاری دوبارہ عمل میں لانے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
مشیر برائے نجکاری محمد علی نجکاری کے عمل سے متعلق مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، جس میں دس تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر غورکیاگیا۔
انہوں نے کہاکہ بجلی کے شعبے کو سالانہ تقریباً 1.
انہوں نے خبردارکیا کہ اگر تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری نہ کی گئی تو ملک کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اگرچہ نجکاری سے کارکردگی میں بہتری کی توقع ہے، تاہم یکساں ٹیرف اور سبسڈی جیسے پالیسی اقدامات بدستور برقرار رہیں گے۔
مالی مشیرکے مطابق یکساں ٹیرف پالیسی سماجی و اقتصادی ضرورت ہے اور حکومت اسے جاری رکھنے کے حق میں ہے۔
پالیسی کے تحت کم کارکردگی والے علاقوں کے صارفین بھی وہی نرخ اداکرتے ہیں، جو زیادہ مؤثرکمپنیوں کے صارفین پر لاگو ہوتے ہیں،جس کے باعث پنجاب کے صارفین بالواسطہ طور پر سندھ اور بلوچستان کے صارفین کو سبسڈی فراہم کرتے ہیں۔
حکومت نے ابتدائی طور پر اسلام آباد (IESCO) فیصل آباد (FESCO) اور گوجرانوالہ (GEPCO) کی نجکاری کیلیے بین الاقوامی مالیاتی مشیرکمپنی "ایلویریس اینڈ مارسال" کو تعینات کیا ہے۔
مشیرکے مطابق ابتدائی مارکیٹ جائزہ مکمل کر لیاگیااور ٹرانزیکشن اسٹرکچر جلدحتمی شکل اختیارکرے گا، جبکہ آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاروں سے اظہارِ دلچسپی کی درخواستیں طلب کی جائیں گی۔
سابق چیئرمین نیپرا توقیر فاروقی نے امیدظاہرکی کہ نجکاری کے عمل میں ملازمین کی جانب سے مزاحمت کاسامنانہیں ہوگا، کیونکہ بجلی کے شعبے میں یونین سرگرمیوں پر صدارتی آرڈیننس کے تحت پابندی عائد ہے۔
ایم ڈی پاور پلاننگ اینڈمانیٹرنگ کمپنی عابد لطیفکے مطابق تمام شرائط پوری کر لی گئی ہیں، ورلڈ بینک نے تجویز دی کہ نجکاری سے قبل تمام 10 تقسیم کارکمپنیوں کے شیئرز صدرِ پاکستان کے نام منتقل کیے جائیں اور حکومت نئی بجلی پالیسی بھی مرتب کرے،تاکہ تقسیم کار ادارے تکنیکی و مالی نقصانات میں کمی لاسکیں۔
خیال رہے کہ کابینہ نے گزشتہ سال اگست میں تین تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کی منظوری دی تھی، تاہم ابھی تک کسی بڑی سرکاری کمپنی کی نجکاری مسابقتی بولی کے ذریعے نہیں ہو سکی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی نجکاری کے صارفین
پڑھیں:
پنجاب میں 500 کے وی اے سے زائد نجی جنریٹرز پر بجلی ڈیوٹی عائد کرنے کا بل منظور
پنجاب اسمبلی نے ہنگامہ آرائی، اپوزیشن کے واک آؤٹ اور کئی بار کورم کی نشاندہی کے باوجود اکثریتی ووٹ سے پنجاب فنانس (ترمیمی) بل 2025 کو کسی کمیٹی کو بھیجے بغیر ہی منظور کر لیا۔
اس بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964 میں اہم ترامیم کی جائیں گی، جس سے 500 کے وی اے سے زائد صلاحیت والے نجی جنریٹرز استعمال کرنے والے صنعتی اور کمرشل صارفین پر بجلی ڈیوٹی کا اطلاق ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا بجلی صارفین کے لیے میٹر ریڈنگ ایپ متعارف کرانے کا فیصلہ، میٹر ریڈرز کا کردار ختم؟
بل کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے، جس کے بعد یہ نافذ العمل ہو گا۔
اس بل کے تحت صوبائی حکومت کو بجلی کی پیداوار پر ٹیکس لگانے کااختیار مل گیا ہے، اس بل کے تحت نیشنل گرڈ کے علاوہ نجی جنریشن سے بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
جنریشن، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک پاور ایکٹ 1997 کے ساتھ ہم آہنگ کی جائیں گی۔
بل کی اہم ترامیمبل کے متن کے مطابق، پنجاب فنانس ایکٹ 1964 کے تحت ترمیم کی جائے گی، جس سے 500 کے وی سے زائد کی مجموعی جنریٹنگ صلاحیت رکھنے والے نجی جنریٹرز جو لائسنس یافتہ ہیں یا نہیں ہیں ان پر 4 پیسہ فی یونٹ ڈیوٹی عائد ہوگی۔
ہوٹلز ،صعنتیں کمرشل ادارے جو 500 کے وی سے زائد بجلی بناتی ہیں ان پر یہ ٹیکس عائد ہوگا، جو صعنتیں یا کمرشل ادارے جن کے جنریٹرز 500 کے وی تک بجلی بناتے ہیں وہ اس ٹیکس سے مستشنی ہوں گے۔
مزید پڑھیں: وفاقی اور صوبائی حکومتی ادارے بجلی کمپنیوں کے اڑھائی کھرب سے زیادہ کے نادہندہ نکلے
بل کے متن کے مطابق، مجوزہ قانون کا اطلاق صرف کمرشل اور صنعتی شعبے پر ہوگا نیشنل گرڈ سے بجلی لینے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے بجلی ڈیوٹی ڈسکوز کے ذریعے وصول کی جائے گی۔
جبکہ نجی جنریٹرز سے بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے الیکٹرک انسپکٹرزکے ذریعے ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں 100 ارب روپے کی بجلی چوری، حکومت کا گرینڈ آپریشن کا فیصلہ
حکومت کا موقف ہے کہ یہ اقدام نہ صرف صوبائی خزانے کی آمدنی بڑھائے گا بلکہ نیشنل گرڈ پر بوجھ کم کرنے اور بجلی کے منصفانہ استعمال کو فروغ دے گا۔
تاہم، اپوزیشن اور صنعتکاروں نے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، ان کا مؤقف ہے کہ مجوزہ ٹیکس پیداواری لاگت میں اضافہ کرے گا اور چھوٹے صنعتی اداروں کو متاثر کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکٹرک پاور ایکٹ بجلی پنجاب اسمبلی پنجاب فنانس ترمیمی بل پیداواری لاگت ٹیکس جنریٹرز ڈیوٹی ڈیوٹی ڈسکوز کمرشل صارفین نیشنل گرڈ