Nawaiwaqt:
2025-11-07@12:15:27 GMT

محکمہ فنانس پنجاب کے 466 ارب روپے ریکور کرنے میں ناکام

اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT

محکمہ فنانس پنجاب کے 466 ارب روپے ریکور کرنے میں ناکام

 محکمہ فنانس پنجاب کے 466 ارب روپے ریکور کرنے میں ناکام ہوگیا۔ آڈٹ رپورٹ 2024-25 نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبائی کنسولیڈیٹڈ فنڈ کو اربوں کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ فنانس ڈیپارٹمنٹ آڈٹ 2023-24 میں بھاری مالی بے ضابطگیاں سامنے آ گئیں۔ حکومتی اداروں اور کمپنیوں سے واجبات کی ریکوری نہ ہو سکی۔ ڈسکوز نے 82 ارب روپے بجلی ڈیوٹی کی ادائیگی نہیں کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف اداروں کو اضافی ٹرانسفر کی مد میں 177 ارب روپے کی عدم ریکوری کا سامنا ہے۔ کمرشل بینکوں میں 44 ارب روپے کے سرکاری فنڈز پڑے رہنے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسی طرح اداروں کو دیے گئے قرض میں 2.

4 ارب روپے کی ریکوری نہ ہو سکی۔ مختلف کمپنیوں کو دیے گئے 68 ارب روپے قرض کی عدم ریکوری کا انکشاف ہوا ہے۔ قادرآباد کوئلہ پاور پراجیکٹ کے لیے 1 ارب روپے سے زائد رقم و سود وصول نہ ہو سکا۔ مالیاتی کنٹرولز کمزور ہونے کے باعث صوبائی خزانہ دباؤ کا شکار ہے۔ 30 جنوری 2025 کی DAC میٹنگ میں اعتراضات پر تسلی بخش جواب نہ دیا گیا۔ رپورٹ میں منافع سمیت تمام رقوم فوری خزانے میں جمع کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں ذمہ داران کے تعین اور کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بے ضابطگیوں کی بار بار نشاندہی کے باوجود تکرار سنگین معاملہ قرار دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ پچھلی آڈٹ رپورٹس میں بھی 97 ارب اور 656 ارب روپے کی ایسی ہی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

ہیلتھ کیئر کمشن کو پرائیویٹ لیب کی ٹیسٹ قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار ہے: ہائیکورٹ

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) ہیلتھ کیئر پر کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ پرائیویٹ لیب اور صحت کے اداروں کی خدمات کی قیمت طے کرنے کا اختیار پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کو ہے۔ پنجاب میں تشخیصی لیبارٹریاں اور صحت کی خدمات فراہم کرنے والے ادارے خرچ کا صرف 20 فیصد منافع ہی لے سکتے ہیں۔ جسٹس راحیل کامران نے کہا کہ صحت کی خدمات کو کمرشل اشیاء کی طرح قرار نہیں دیا جا سکتا۔ صحت کی خدمات کا براہ راست تعلق انسان کی زندگی کے حق سے ہے جس کی ضمانت آئین میں دی گئی ہے۔ معیاری طبی مدد سے انکار سے ایک مہذب معاشرے کی بنیادی خصوصیت کی نفی ہوتی ہے۔ ریاست صحت کے شعبے میں کام کرنے والے نجی اداروں کی فراہم کردہ خدمات کی نگرانی کا بھی اختیار رکھتی ہے۔ حکومت ایسے انداز میں نگرانی کرے کہ کوئی ناجائز منافع خوری کر کے عوام کا استحصال نہ کر سکے۔ 

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں ڈینگی کی صورتحال تشویشناک، 24 گھنٹے میں مزید 4 اموات، 1192 کیسز رپورٹ
  • افغان خواتین پر تعلیمی، طبی اور سماجی پابندیاں برقرار، اقوام متحدہ مشن یوناما کی رپورٹ میں انکشاف
  • کسان کارڈ ریکوری کیلئے وزیر اعلیٰ پنجاب کا خصوصی انعامی پیکج کا اعلان 
  • تقسیم کار کمپنیوں کا بغیر منظوری کے ایم آئی میٹرز تنصیب کا بڑا انکشاف ، نیپرا کا نوٹس
  • ہیلتھ کیئر کمشن کو پرائیویٹ لیب کی ٹیسٹ قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار ہے: ہائیکورٹ
  • بغیر منظوری اے ایم آئی میٹرز نصب کرنے پر وضاحت طلب
  • سیلاب متاثرین میں 10 ارب روپے سے زاید تقسیم کر دیے، پنجاب حکومت
  • آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے حکومت کو 3600 ارب کی بچت
  • یورپی اداروں کے اہلکاروں کا حساس موبائل ڈیٹا فروخت کیے جانے کا انکشاف