WE News:
2025-11-07@13:20:59 GMT

سعودی عرب: ہنرمندوں کے لیے ورک پرمٹ نظام متعارف

اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT

سعودی عرب: ہنرمندوں کے لیے ورک پرمٹ نظام متعارف

سعودی عرب نے غیر ملکی ملازمین کے لیے ہنر پر مبنی ورک پرمٹ نظام (اسکل بیسڈ ورک پرمٹ) متعارف کر دیا ہے جس کا مقصد عالمی سطح کے ہنرمند افراد کو مملکت کی افرادی قوت کا حصہ بنانا اور لیبر مارکیٹ کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت طلبہ کو اے آئی تربیت کے لیے سعودی عرب بھجوائے گی، وزیراعظم کا اعلان

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ فیصلہ سعودی وزیرِ افرادی قوت و سماجی ترقی احمد بن سلیمان الراجحی کے حکم پر جاری کیا گیا۔

نئے نظام کے تحت غیر ملکی کارکنوں کو زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ہائی اسکل ، اسکلڈ اور بیسک کٹیگریز شامل ہیں۔

یہ درجہ بندی ملازمین کی تعلیمی قابلیت، تجربے، فنی مہارت، اجرت کی سطح اور عمر کی بنیاد پر کی جائے گی۔

نئے آنے والے کارکنوں پر یہ نظام یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہے جبکہ پہلے سے موجود تارکین وطن کی از سرِ نو درجہ بندی 18 جون سے شروع ہو چکی ہے۔

یہ اقدام مملکت میں جاری گیگا پروجیکٹس جیسے نیوم، ریڈ سی پروجیکٹ، القدیہ اور دریہ گیٹ کے لیے درکار ہنرمند افرادی قوت کی فراہمی کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

ان منصوبوں میں تعمیرات، ٹیکنالوجی، سیاحت اور ڈیزائن سمیت کئی شعبوں میں عالمی معیار کے ماہرین کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیے: سعودی عرب کا حج ویزا کے بغیر مکہ شہر میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ

وزارت کے مطابق اس اقدام کا مقصد ہے کہ کارکنوں کی کارکردگی میں بہتری لائی جائے، عالمی ماہرین کو سعودی مارکیٹ میں اپنی مہارت منتقل کرنے کے لیے متوجہ کیا جائے، آپریشنل کارکردگی میں اضافہ ہو اور جدت و اختراعات کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جا سکے۔

نیا نظام قویٰ پلیٹ فارم کے ذریعے نافذ کیا جائے گا جہاں ایک ڈیجیٹل تشخیصی نظام کے تحت کارکنوں کی قابلیت کو سعودی پیشہ جاتی و تعلیمی درجہ بندی کے مطابق جانچا جائے گا۔

اس اصلاح سے نہ صرف لیبر مارکیٹ میں شفافیت بڑھے گی بلکہ کم ہنر والے مزدوروں پر انحصار بتدریج کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی بیروزگاری کی شرح کم ہو کر 2.

8 فیصد رہ گئی جب کہ غیر سعودی کارکنوں میں یہ شرح صرف 0.8 فیصد رہی جو نجی شعبے میں مضبوط طلب کو ظاہر کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کو انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف سپریم آڈٹ انسٹی ٹیوشنز  کی صدارت مل گئی

غیر ملکی کارکن اب بھی مملکت کی افرادی قوت کا اہم حصہ ہیں جو 1.57 کروڑ افراد (کل آبادی کا 44.4 فیصد) پر مشتمل ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق 89.9 فیصد غیر سعودی 15 سے 64 سال کی کارآمد عمر کے زمرے میں آتے ہیں۔

یہ نیا نظام پروفیشنل ویری فکیشن پروگرام سے بھی منسلک ہے جو سنہ 2021 میں شروع ہوا اور سنہ 2024 میں 128 ممالک تک پھیلایا گیا جبکہ جلد ہی 160 ممالک تک وسعت دی جائے گی۔ اس پروگرام کے تحت مملکت میں داخلے سے قبل انجینئرنگ، صحت، اور تعلیم کے شعبوں میں غیر ملکی کارکنوں کے تعلیمی و پیشہ ورانہ اسناد کی تصدیق کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب میں عمرہ ویزا کے نئے ضوابط آئندہ ہفتے نافذ ہوں گے

اسی دوران سعودی عرب نے ترسیلات زر پر بھی نظر رکھی ہوئی ہے۔ صرف فروری 2025 میں غیر ملکی کارکنوں کی ترسیلات 12.78 ارب ریال (3.41 ارب ڈالر) تک پہنچ گئیں جو ملکی معیشت میں ان کے اہم کردار کو ظاہر کرتی ہیں۔

وزارت نے آجرین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے عملے کی درجہ بندی قویٰ پلیٹ فارم کے ذریعے مکمل کریں۔ کارکنان اگر اعلیٰ زمرے کے معیار پر پورا اترتے ہیں تو وہ دوبارہ جانچ کی درخواست بھی دے سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں یورپی سینما کا میلہ، ثقافتی تبادلے کا نیا باب

وزارت کے مطابق ورک پرمٹ درجہ بندی کے نظام سے متعلق مکمل رہنمائی کے لیے کتابچہ  وزارت کی سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب ہے جس میں عملدرآمد، ضوابط، اور تشخیصی طریقہ کار کی تفصیلات شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سعودی عرب سعودی عرب میں ورک پرمٹ سعودی ورک پرمٹ سعودی ورک ویزا سعودی ویزا عالمی ہنرمند

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سعودی ورک ویزا سعودی ویزا عالمی ہنرمند افرادی قوت غیر ملکی کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

سعودی ولی عہد 18نومبر کو ٹرمپ سے ملاقات کریں گے

یہ اہم ملاقات ایسے وقت ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کو ابراہم معاہدوں (Abraham Accords) میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔ یہ اہم ملاقات ایسے وقت ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کو ابراہم معاہدوں (Abraham Accords) میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ 2020ء میں ان معاہدوں کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے تھے، تاہم سعودی عرب نے اب تک اس میں شمولیت سے گریز کیا ہے کیونکہ وہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے ٹھوس اقدامات چاہتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہم معاہدے کا حصہ بن جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ مشرقِ وسطیٰ کے مزید ممالک کو اس امن معاہدے میں شامل کرنے کے خواہاں ہیں۔ امریکی اور سعودی قیادت کے درمیان ملاقات میں ایک دفاعی معاہدے (Defense Agreement) پر بھی بات چیت متوقع ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق، دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ ولی عہد کے دورے کے دوران کسی ممکنہ دفاعی معاہدے پر پیش رفت ہو۔ ذرائع کے مطابق، سعودی عرب امریکا سے جدید ترین اسلحہ اور باضابطہ دفاعی ضمانتیں حاصل کرنا چاہتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات طویل عرصے سے تیل اور سکیورٹی تعاون پر مبنی ہیں۔ یاد رہے کہ مئی میں ٹرمپ کے ریاض کے دورے کے دوران امریکا نے سعودی عرب کے ساتھ 142 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کا معاہدہ کیا تھا، جب کہ محمد بن سلمان نے 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا، جس پر ٹرمپ نے مذاق میں کہا تھا کہ “یہ رقم 10 کھرب ڈالر ہونی چاہیے۔”

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم، مجوزہ آئینی عدالت، 7 ججز، 68 سال ریٹائرمنٹ، ’’ کمانڈر آف ڈیفنس فورسز‘‘ کا نیا عہدہ متعارف کرانے پر غور
  • جرمنی میں اجرت میں اضافے کی منظوری
  • جرمن حکومت نے کم از کم فی گھنٹہ اجرت بڑھا کر 14.60 یورو کر نے کی منظوری دے دی
  • سرحد پار تجارت کے فروغ کے لئے’’ٹریڈ لیب‘‘ پلیٹ فارم متعارف
  • بینک کارڈ کے بغیر موبائل سے اے ٹی ایم سے رقم نکالنے کی سہولت بھارت میں متعارف
  • ڈرائیونگ لائسنس معطل ہوگا، نیا ٹریفک لائسنس پوائنٹس سسٹم متعارف
  • سعودی ولی عہد 18نومبر کو ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
  • ایف بی آر نے انفرادی ٹیکس دہندگان کے لیے آن لائن ریٹرنز جمع کرانے کے نئے قواعد متعارف کرا دیے
  • واٹس ایپ کی ایپل واچ ایپلکیشن متعارف، فون نکالے بغیر میسجز دیکھنا ممکن