اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی عدالت قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ابتدائی طور پر سات ججز ہوں گے، اور اس حوالے سے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ملک کے عدالتی ڈھانچے میں اصلاحات کی جانب ایک بڑا قدم ہوگا۔

باخبر ذرائع کے مطابق، آئینی عدالت کے قیام کا سب سے پہلے خیال میثاقِ جمہوریت میں پیش کیا گیا تھا جس پر پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے 2006ء میں دستخط کیے تھے۔

یہ تجویز ایک مرتبہ پھر وسیع تر آئینی اصلاحاتی پیکیج کے حصے کے طور پر بحال کی گئی ہے اور اس پر اتحادی جماعتوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔

مجوزہ پلان کے مطابق، آئینی عدالت کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68؍ برس ہوگی، یہ حد سپریم کورٹ کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر سے تین سال زیادہ ہے۔ سپریم کورٹ کے ججز 65؍ برس کی عمر کو پہنچ کر ریٹائر ہوتے ہیں۔

توقع ہے کہ جسٹس امین الدین خان آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس ہوں گے۔ یہ عدالت سپریم کورٹ میں نہیں لگے گی، اس کی بجائے اس کی جائے وقوع کے حوالے سے دو آپشنز پر بات ہو رہی ہے۔ ایک تجویز ہے کہ یہ عدالت اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں ہوگی اور ایسا ہونے کی صورت میں اسلام آباد ہائی کورٹ کو اپنی پرانی جگہ یعنی سیکٹر G-9 میں منتقل کیا جائے گا۔

دوسرے آپشن کے امکانات زیادہ ہیں جس کے تحت آئینی عدالت فیڈرل شریعت کورٹ کی عمارت میں قائم کی جائے گی۔ اس صورتحال کے پیش نظر وفاقی سروس ٹریبونل (ایف ایس ٹی) کو اسی عمارت کی پہلی منزل پر منتقل کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت کے سات ججوں میں سے پانچ کو موجودہ سپریم کورٹ بینچ سے منتخب کیا جائے گا۔ جسٹس امین الدین خان متوقع طور پر نئی عدالت کے سربراہ ہوں گے۔ مزید یہ کہ بعض ہائی کورٹس کے ججز (خصوصاً بلوچستان ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ سے) کو بھی نئی عدالت میں تقرری کیلئے زیرِ غور لایا جا رہا ہے۔

حکام کے مطابق، مجوزہ آئینی عدالت صرف آئینی معاملات سے نمٹے گی، جس سے سپریم کورٹ کا بوجھ کم ہوگا اور آئینی تنازعات کے تیز تر فیصلے ممکن ہوں گے۔ یہ وہ تصور ہے جو میثاقِ جمہوریت میں طے کیا گیا تھا، لیکن اس پر اب تک عمل نہیں ہو سکا تھا۔

دریں اثناء ذرائع نے بتایا ہے کہ اہم دفاعی اصلاحات کے حصے کے طور پر، “کمانڈر آف ڈیفنس فورسز” کا عہدہ متعارف کرانےپر غور کیا جا رہا ہے۔یہ نیا عہدہ آرٹیکل 243 میں مجوزہ ترمیم کے تحت زیرِ غور ہے، جس کا مقصد تینوں مسلح افواج کے مابین زیادہ ہم آہنگی اور متحدہ کمانڈ کو یقینی بنانا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ یہ اقدام حالیہ پاک بھارت جنگی منظرناموں سے حاصل کیے گئے اسباق اور جدید جنگ کی بدلتی ہوئی نوعیت سے متاثر ہے، جو مربوط آپریشنل ردعمل کا تقاضا کرتی ہے۔
انصار عباسی

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا ئینی عدالت کے سپریم کورٹ ہائی کورٹ ہوں گے

پڑھیں:

ایف بی آر نے انفرادی ٹیکس دہندگان کے لیے آن لائن ریٹرنز جمع کرانے کے نئے قواعد متعارف کرا دیے

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) نے اعلان کیا ہے کہ اب انفرادی ٹیکس دہندگان کے لیے اپنے انکم ٹیکس ریٹرنز اور ود ہولڈنگ اسٹیٹمنٹس کو آن لائن جمع کرانا لازمی ہو جائے گا۔

اس ضمن میں FBR نے انکم ٹیکس رولز 2002 میں ترمیم کے لیے ڈرافٹ جاری کیا ہے اور اسٹیک ہولڈرز سے 7 دن کے اندر تجاویز یا اعتراضات طلب کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ، ایف بی آر نے لسٹ جاری کر دی

نئے رول 73 کے تحت یہ تبدیلی ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے، ریٹرنز جمع کرانے کے عمل کو آسان بنانے اور ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے کے لیے کی گئی ہے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ تمام موصول ہونے والی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آن لائن ریٹرنز انفرادی ٹیکس دہندگان ایف بی آر

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: 27ویں آئینی ترمیم پر دلچسپ ریمارکس، کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی
  • سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء کے درمیان دلچسپ مکالمہ
  • حکومت کا 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی عدالت قائم کرنے کا فیصلہ
  • ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ اپیل کورٹ میں بدل جائے گی
  • 27ویں آئینی ترمیم : آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی آئینی عدالت بنانے، ججز کی عمر 70 سال تک کرنے کی تجویز
  • چیف آف ڈیفنس سٹاف کا عہدہ قائم کیا جائے جس کے ماتحت تمام مسلح افواج ہوں، اشتر اوصاف
  • ایف بی آر نے انفرادی ٹیکس دہندگان کے لیے آن لائن ریٹرنز جمع کرانے کے نئے قواعد متعارف کرا دیے
  • سپریم کورٹ نے ہجومی تشدد کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی جمعیۃ علماء ہند کی عرضی کو خارج کردی
  • ایسے اقدام سے گریز کیا جائے جو کشیدگی کا باعث بنے، بیرسٹر گوہر نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کردی