ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ اپیل کورٹ میں بدل جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
27 آئینی ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کے مجوزہ قیام پر تمام نظریں سپریم کورٹ کے ججوں کے ردعمل پر لگ گئیں۔ ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ اپیل کورٹ میں بدل جائیگی۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ حکومت وفاقی شریعت کورٹ کی عمارت وفاقی آئینی عدالت کو مختص کرنے پر غور کر رہی، ایک سینئر وفاقی وزیر کے دورے پر شریعت کورٹ کے ججوں نے سپریم کورٹ سے حکومتی منصوبے پر خدشات کا اظہار کیا۔
یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ 26 ویں اور27 ویں آئینی ترمیم ججوں کے ایک گروپ کی سہولت کاری کے بغیر ممکن نہیں۔
سابق چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے ہم خیال ججوں کیساتھ مل کر عدالتی احکامات کے ذریعے26 ویں آئینی ترمیم کی راہ ہموار کی۔ 26 ویں ترمیم کے بعد سے سپریم کورٹ دو کیمپوں میں تقسیم ہو چکی، حکومت ان کی ایک سالہ کارکردگی سے مطمین ہے۔
آئینی بینچ نے عام شہریوں پر مقدمات کی فوجی عدالتوں میں سماعت کی توثیق کی، مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے حق سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ منسوخ کیا جس کے نتیجہ میں 78 مخصوص نشستیں حکمران پارٹیوں کو مل گئیں، حکومت کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت ملی ، آئینی بینچ نے کسی ایگزیکٹیو ایکشن پر سوال نہیں اٹھایا۔
آئینی بینچ نے 26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ نہیں دیا، 27 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد وہ درخواستیں بے اثر ہو جائیگی۔
وکلاء کے مطابق اگلے 10 روز کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر کا کردار انتہائی اہم ہو گا، 27 ویں ترمیم کا بل پیش ہونے کے بعد انہیں اٹارنی جنرل سے جائزہ کیلئے اس کا ڈرافٹ مانگنا چاہیے۔
بیرسٹر اسد رحیم نے کہا کہ تاریخ سپریم کورٹ کا تقدس پامال کرنیوالے ججوں کو معاف نہیں کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاقی ا ئینی عدالت سپریم کورٹ ویں ترمیم ترمیم کے کے بعد
پڑھیں:
وفاقی کابینہ کل 27ویں ترمیم کی منظوری دے گی، وزیراعظم نے اجلاس طلب کرلیا
فوٹو: فائلمجوزہ 27ويں آئینی ترمیم کی منظوری کل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دی جائے گی، وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں کابینہ کو 27ویں ترمیم پر بریفنگ دی جائے گی، کل ہی ترمیم سینیٹ اجلاس میں بھی پیش کردی جائے گی۔
آج وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیا، متحدہ قومی موومنٹ کے وفد سے ملاقات میں ایم کیو ایم کے بلدیاتی مسودے کو 27ویں ترمیم میں شامل کرنے کا یقین دلایا۔
یہ بھی پڑھیے اٹھارویں ترمیم کا رول بیک تو ممکن ہی نہیں، شازیہ مری 27ویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ کسی نے نہیں دیکھا: سہیل آفریدی 27ویں آئینی ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں ہے: بیرسٹر عقیلمتحدہ نے بھی ترمیم کی حمایت کر دی اور دیگر جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے میں مدد کا وعدہ بھی کرلیا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ انتخابات کے بعد بننے والی مقامی حکومت کو مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات دیئے جائیں، مقامی حکومتوں کی مدت چار سال ہو اور نئے انتخابات نگراں سیٹ اپ کے تحت کرائے جائيں۔
وزیراعظم سے استحکام پاکستان پارٹی، ق لیگ اور بلوچستان عوامی پارٹی کے وفود نے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں۔