بلوچستان ہائیکورٹ کے افغان طلباء و طالبات کیخلاف کارروائی نہ کرنے کے احکامات
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
افغان مہاجرین انخلاء سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران بنچ نے حکومت کو زیر تعلیم افغان طلباء و طالبات کیخلاف امتحانات تک کارروائی سے روک دیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے بلوچستان میں زیر تعلیم افغان طلباء و طالبات کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے افغان مہاجرین کی انخلا اور افغانستان واپسی سے متعلق دائر آئینی درخواست کی سماعت کی۔ جس کے دوران درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈووکیٹ، وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل محمد فرید ڈوگر، ملک نسیم انور کاسی، صوبائی حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل ظہور احمد بلوچ و دیگر پیش ہوئے۔ درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ اس وقت بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کے بچے اور جوان یہاں تعلیمی اداروں اور جامعات میں زیر تعلیم ہیں، جبکہ تعلیمی سیشن کو ختم ہونے میں کم وقت ہی رہ گیا ہے۔
بعض طلباء و طالبات فارن ریزروو سیٹس پر زیر تعلیم ہیں، مگر انہیں بھی تنگ کیا جا رہا ہے۔ اس لئے اس بابت عدالت احکامات جاری کریں۔ اس پر بنچ نے حکومت کو زیر تعلیم افغان طلباء و طالبات کے خلاف امتحانات تک کارروائی سے روک دیا اور انتظامیہ کو تاکید کی کہ زیر تعلیم افغان طلباء و طالبات کو تنگ کرنے سے گریز کیا جائے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 25/A کے تحت حصول تعلیم سب کا بنیادی حق ہے۔ جس سے بنچ کے ججز نے اتفاق کیا اور ریمارکس دیئے کہ آئین سب کو حصول تعلیم کا حق دیتا ہے۔ سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے بنچ کو بتایا کہ افغان مہاجرین کے عزت نفس کو مجروح کرنے جیسی شکایات مل رہی ہے۔ اس لئے اس بابت پولیس و دیگر کو بھی ہدایات جاری کئے جائیں۔ بعد ازاں آئینی درخواست کی سماعت کو ملتوی کردیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین
پڑھیں:
ٹنڈو جام ، سرکاری اسکول کی تعمیر کا ٹھیکیدار فرار، کلاسززبوں حالی کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت )ٹنڈوجام کے گورنمنٹ ہائی اسکول نمبر 2 کی تعمیر کے دوران ٹھیکیدار فرار 30کمرے زبوں حالی کا شکار طلباء کی تعلیم شدید متاثر محکمہ تعلیم کی عدم توجہ اساتذہ طلباء کا احتجاج تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ ہائی اسکول نمبر 2 ٹنڈوجام جو کہ شہر کا سب سے بڑا اسکول ہے اور شہر میں قائم ہونے والا پہلا ہائی اسکول ہے اطلاعات کے مطابق اس کے کمرے کی خراب حالت دیکھ کر محکمہ تعلیم نے اس کے تمام کمروں کی ریپرنگ، کے لئے جنوری 2024 کو کام ٹھیکے پر دیا تھا اور اس پر کام شروع بھی ہو گیا تھا اور جس ٹھیکدار نے کام شروع کیا تھااسے جون 2025 کو مکمل کرنا تھا مگر محکمہ تعلیم کی عدم توجہ کی وجہ سے یہ کام مکمل نہیں ہو سکا اور ٹھیکدار کام ادھورا چھوڑ کر فرار ہو گیا ہے اہم زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ٹھیکدار کو مرمت کے کام کے لیے وقت پر پیسے نہیں ملے جس کی وجہ سے وہ کام چھوڑ کر چلا گیا اور اس کے کام چھوڑ کر جانے کہ بعد آج تک محکمہ تعلیم نے اس جانب کوکوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے طلباء کی تعلیم شدید متاثر ہو رہی ہے، اسکول کی بلڈنگ کی تعمیر مکمل ہونے کے خلاف اساتذہ طلباء اور سماجی رہنما وں نے احتجاج کیا اس موقع پر چیئرمین یونین کونسل 64 دانش صابر قائم خانی اور کونسلر عبدالحمیدشیخ نے بتایا کہ گورنمنٹ ہائی اسکول نمبر 2 ٹنڈوجام کا قدیمی اسکول ہے جس میں ٹنڈوجام اور اس کے گردونواح کے 2 ہزار سے زائد بچے زیر تعلیم ہیںاور اسکول کے 30 سے زائد کمرے زبوں حالی کا شکار ہے بلڈنگ خستہ حال ہوتی جارہی ہے اور اتنے بڑے اسکول میں سائنس حال نہیں ہے، ہیڈماسٹر و اساتذہ و کلرک کے کمرے زبوں حال ہے گزشتہ ایک سال قبل ٹھیکدار تھوڑا سا کام کرکے اور پھر کام چھوڑ کر چلا گیا اور اس کا پوارا سال گزر رہا لیکن محکمہ تعلیم نے کوئی نوٹس نہ لینے سے مراد ہے کہ ٹھیکدار کو وقت پر پیسے ادا نہیں کیے جارہے تھے جس کی وجہ سے اس نے کام چھوڑ دیا انھوں نے محکمہ تعلیم کی عدم توجہ کی وجہ سے طلباء کو تعلیم حاصل کرنے میں اساتذہ کو طلبہ کو تعلیم دینے میں مشکلات کا سامنا ہے انھوں نے حلقے کے ایم این اے اور ایم پی اے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد شاہ، صوبائی وزیر تعلیم سردار شاہ، سیکرٹری تعلیم سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لے کر اس کی تحقیقات کرائیں۔