لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا  فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواستگزار کو فوری طور پر پولیس پروٹیکشن دینے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو اسے پولیس پروٹیکشن اس کا حق ہے۔ 10صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین میں شہریوں کی جان کا تخفظ مشروط نہیں بلکہ اسے ہر قیمت پر بچانا ہے۔ قرآن پاک میں بھی ہے کہ جس نے ایک جان بچائی اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔ ریاست کو اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہوگا۔ درخواست گزار کے مطابق وہ قتل کے متعدد کیسز میں بطور گواہ ہے۔ درخواستگزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کا سٹار گواہ ہے۔ درخواستگزار کے مطابق مقدمے میں نامزد ایک ملزم کا  پولیس مقابلہ ہو گیا، مقتول کی فیملی اسے دھمکیاں دے رہی ہے۔ آئی جی پنجاب نے رپورٹ جمع کرائی کہ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے درخواستگزار کو دو پرائیوٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی، ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کی تحت پولیس پروٹیکشن کی 16مختلف کیٹگریز بنائی گئی ہیں، جن میں وزیر اعظم، چیف جسٹس، چیف جسٹس ہائیکورٹ، بیوروکریٹس سمیت دیگر شامل ہیں، پالیسی کے پیرا چار میں معروف شخصیات کو پولیس پروٹیکشن دینے کا ذکر ہے۔ آئی جی پولیس مستند رپورٹ پر 30 روز تک پولیس پروٹیکشن دے سکتا ہے، غیر ملکیوں اور اہم شخصیات کو سکیورٹی دینے کیلئے پنجاب سپشل پروٹیکشنز یونٹ ایکٹ 2016 لایا گیا۔ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان، مال اور آزادی کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، آرٹیکل 4 کے تحت ہر پولیس افسر پر شہریوں کے تحفظ کی قانونی ذمہ داری عائد ہے، اضافی پولیس کی تعیناتی صوبائی پولیس افسر کی منظوری سے مشروط ہوگی۔ درخواست گزار کاروباری ہونے کے ناطے سنگین دھمکیوں کے پیش نظر پولیس تحفظ کا حق رکھتا تھا، ایف آئی آرز میں گواہ ہونے کے باعث اسے پنجاب وِٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت بھی تحفظ دیا جا سکتا تھا، پنجاب کے تمام قوانین اور پالیسیز شہری کے تحفظ کے حق کی ضمانت دیتے ہیں۔ درخواست گزار کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب ہے۔ پولیس کسی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے۔ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے، حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

 ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور نادہندگان کیخلاف مؤثر کارروائی کیلئے “ون ایپ” متعارف

 علی ساہی: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی، ٹیکس نادہندگان اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف مؤثر کارروائی کے لیے جدید “ون ایپ” تیار کر لی گئی۔

ذرائع کے مطابق ایپ کے ذریعے 9 محکمے ایک پلیٹ فارم پر یکجا کر دیے گئے ہیں جن میں ٹریفک پولیس، ایکسائز، پی ایچ پی، محکمہ ٹرانسپورٹ، ڈسٹرکٹ گورنمنٹ، ماحولیات، سیف سٹیز اور دیگر ادارے شامل ہیں۔
پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر ایپ پیر سے ایک ضلع میں شروع کی جائے گی,ایپ میں 11 مختلف ماڈیولز کے تحت گاڑیوں کی چیکنگ ممکن ہوگی,نمبر پلیٹ کی تصویر اپ لوڈ کرتے ہی گاڑی کی تمام تفصیلات فوری سامنے آ جائیں گی,اب تک 3 لاکھ سے زائد موبائل نمبرز سسٹم میں رجسٹر کیے جا چکے ہیں۔

بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار

ویڈیو یا تصویر اپ لوڈ ہوتے ہی متعلقہ شہری کو ای چالان اور بار کوڈ میسج بھجوایا جائے گا,ایپ کے ذریعے چوری شدہ، دھواں چھوڑتی یا ٹوکن ٹیکس نادہندہ گاڑیوں کی فوری نشاندہی ممکن ہو گی۔
ٹریفک حکام کے مطابق ایپ کو پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (PITB) کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔

ڈی آئی جی ٹریفک وقاص نزیر کی نگرانی میں تیار کی گئی “ون ایپ” کو وزیراعلیٰ کے افتتاح کے بعد رواں ماہ باضابطہ طور پر لانچ کر دیا جائے گا۔

 
 
 

 

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا  

متعلقہ مضامین

  • لاہور: ڈی ایچ اے فیز 6 میں ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار تین افراد جاں بحق، ڈرائیور فرار
  • لاہور میں کچرا اٹھانے والی 28 ہزار گاڑیاں آلودگی کا باعث بن گئیں
  •  ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور نادہندگان کیخلاف مؤثر کارروائی کیلئے “ون ایپ” متعارف
  • بھارتی آلودہ ہواؤں سے پنجاب میں فضائی آلودگی بڑھ گئی، شہریوں کو بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت
  • پنجاب بار کونسل کی 75 نشستوں کیلئے پولنگ جاری
  • پنجاب اسمبلی کی مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کیلئے قرارداد وفاق کو ارسال
  •  پنجاب حکومت کی کم از کم اجرت کے نفاذ کیلئے صوبہ بھر میں مہم شروع
  • پنجاب پروٹیکشن آف اونر شپ ایم موایبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کی منظوری
  • پیپلز پارٹی نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کیلئے ڈویژنل کمیٹیاں بنا دیں