ای سی سی اجلاس : پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں میں کمی کیلئے سمری منظور
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک)کابینہ اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی ) نے بجلی کے شعبے ( پاور سیکٹر ) کے گردشی قرضوں کی کمی کے لیے سمری منظور کرلی۔کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی ) کا اجلاس وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا جس میں بجلی شعبے کے 659 ارب65 کروڑ روپےسرکلر ڈیٹ کی فنانسنگ کے لیےگارنٹی منظور کی گئی۔
اعلامیے کے مطابق یہ گارنٹی1225 ارب روپے کے سرکلر ڈیٹ فناننسنگ کے تحت منظور کی گئی،ای سی سی نے پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کے قرضوں کی ادائیگی کے بعد کا ٹائم فریم طلب کرلیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ای سی سی اجلاس میں توانائی سیکٹر اصلاحات اور واجبات کے تصفیے کے فریم ورک اور پاور سیکٹر میں مالی استحکام اور لاگت میں کمی کے لیے اقدامات کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں ترسیلات زر اقدامات کی اسکیموں کےمرحلہ وار خاتمےکی منظوری بھی دی گئی، ترسیلات زر اسکیموں کا خاتمہ مرحلہ وار اور اعداد و شمار کی بنیاد پر ہوگا۔
ای سی سی نے ترسیلات زرکے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے اسکیموں کے فوری خاتمےسے گریز کی ہدایت کی۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ اسکیم کے خاتمے کا عمل ممکنہ طور پر مالی سال 2027ء کے بعد مکمل کیا جائے گا۔
ای سی سی نے اجلاس میں زرعی تحقیقاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کی داخلی منتقلی کی منظوری دی جبکہ پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل کے استعمال سے متعلق سمری مزید مشاورت کے لیے مؤخر کردی گئی۔
اعلامیے کے مطابق وزارت داخلہ کو پاک پی ڈبلیو ڈی عملےکی تنخواہوں کے لیے فنڈز اور ماری فیلڈ سے کھاد ساز اداروں کو گیس کی فراہمی اور قیمت کے تعین کی منظوری بھی دی گئی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سی ڈی اے سے دسمبر تک پاک پی ڈبلیو ڈی عملے کے مستقبل سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ریٹیل اور ہول سیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے نیا قانون نافذ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے تھوک اور پرچون فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا نیا ضابطہ نافذ کردیا ہے جس کے تحت ایف بی آر نے ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے لیے لازم قرار دیا ہے کہ اگر ان پر منہا کیا گیا ایڈجسٹ ایبل ودہولڈنگ ٹیکس بالترتیب ایک لاکھ روپے یا پانچ لاکھ روپے ماہانہ سے تجاوز کرتا ہے تو انہیں اپنے کاروبار کو پوائنٹ آف سیل (POS) سسٹم سے منسلک کرنا ہوگا۔
ایف بی آر نے کاروبار رجسٹرڈ کرنا لازمی قرار دے دیا ہے، یہ اقدام ٹیکس مشینری کو یہ صلاحیت دے گا کہ وہ ہول سیلرز، ڈسٹری بیوٹرز اور ریٹیلرز کی اصل فروخت کا اندازہ لگا سکے تاکہ جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی وصولی میں اضافہ کیا جا سکے۔
حکومت نے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ان پر انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعات 236G اور 236H کے تحت ودہولڈنگ ٹیکس کی شرحیں بڑھا دی تھیں۔ گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر نے ریٹیلرز سے 82 ارب روپے کی آمدنی بطور انکم ٹیکس وصول کی۔
حکومت نے تاجر برادری سے مجموعی ٹیکس وصولی کے اعداد و شمار میں ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی اور یہ تاثر دیا کہ انہوں نے قومی خزانے میں 700 ارب روپے سے زائد کا حصہ ڈالا۔ صرف تنخواہ دار طبقے نے ہی گزشتہ مالی سال میں 600 ارب روپے سے زیادہ انکم ٹیکس ادا کیا۔
اس سے قبل ان کی ادائیگی 555 ارب روپے بتائی گئی تھی لیکن بُک ایڈجسٹمنٹ کے بعد یہ رقم بڑھ کر 600 ارب روپے سے تجاوز کر گئی۔ ایف بی آر نے اب سیلز ٹیکس رولز میں ترمیم کر کے ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے لیے کاروبار کو انضمام (integration) کے عمل سے گزارنا لازمی قرار دیا ہے۔
ملک میں لاکھوں کی تعداد میں ہول سیلرز اور ریٹیلرز موجود ہیں تاہم ایف بی آر نے صرف ان کاروباری افراد کو پابند کیا ہے جن پر ودہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی بالترتیب ایک لاکھ روپے (ہول سیلرز) یا 5 لاکھ روپے (ریٹیلرز) سے زیادہ ہو۔
منگل کے روز ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ 50 کے تحت، اور دفعات 22 اور 23 کے ساتھ ملا کر، سیلز ٹیکس رولز 2006 میں مزید ترامیم کی گئی ہیں۔