انجینیئر محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ کراچی میں جمعیت علما پاکستان (نورانی) کے سربراہ علامہ ابو الخیر محمد زبیر کی میزبانی میں اہم اجلاس منعقد کرنے پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ آل پاکستان سنی کانفرنس کی تیاریوں کیلئے پورے پاکستان میں اجلاس اور رابطہ مہم کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اہلسنت مذہبی و سیاسی جماعتوں کا کراچی میں اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان سنی تحریک کے چیئرمین انجینیئر محمد ثروت اعجاز قادری، مرکزی کوآرڈینیٹر تنظیماتِ اہلسنت پاکستان پیرزادہ محمد امین آف مانکی شریف، مرکزی کوآرڈینیٹر پاکستان سنی تحریک محمد طیب قادری مذہبی و روحانی شخصیات نے شرکت کی۔ اجلاس میں اہلسنت کے ملک گیر اتحاد کیلئے کوششیں تیز کرنے قائدین کا تحفظِ مدارس و مساجد پر زور دیا گیا۔ منعقدہ اجلاس میں انجینیئر محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ اہلسنت کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کے درمیان ملک گیر اتحاد اہلسنت کیلئے رابطے اور مشاورتی کوششیں تیز تر ہو گئیں ہیں۔ اس سلسلے میں کراچی میں جمعیت علماء پاکستان (نورانی) کے سربراہ علامہ ابو الخیر محمد زبیر کی میزبانی میں اہم اجلاس منعقد کرنے پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ 

رہنماؤں نے کہا کہ ملک میں مساجد، مدارس اور خانقاہوں کے تقدس اور تحفظ کو یقینی بنانا حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اولین ذمہ داری ہے، اہلِسنت کے خلاف امتیازی رویے اور ان کے مذہبی و سماجی کردار کو محدود کرنے کی کوششیں ملک کے امن کیلئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس اور خانقاہیں دینِ اسلام کی خدمت اور قومی یکجہتی کے مراکز ہیں، ان پر کسی بھی قسم کی قدغن ناقابلِ برداشت ہے۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ کہ مذہبی رواداری، بھائی چارہ اور اتحادِ امت کے فروغ کیلئے حکومت کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے، اہلِسنت کے حقوق کا احترام اور ان کے اداروں کا تحفظ ہی قومی سلامتی اور استحکام کی ضمانت ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پاکستان سنی نے کہا کہ

پڑھیں:

جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال کرنے کیلئے حالات کو معمول پر لانا ہوگا، عارف محمد خان

بہار کے گورنر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ملک میں وزیراعظم سمیت ہر کوئی ریاستی حیثیت کی بحالی کی خواہش رکھتا ہے، تاہم ہمیں ایسا ہونے کیلئے معمول کی صورتحال پیدا کرنی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست بہار کے گورنر عارف محمد خان نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال کرنا ملک اور وزیراعظم نریندر مودی کی "متفقہ" خواہش ہے، لیکن اس بات پر زور دیا کہ حالات کو معمول پر لانا ضروری ہے، وہ ڈل جھیل کے کنارے ایس کے آئی سی سی (SKICC) میں "جموں و کشمیر میں امن، عوام اور امکانات" کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی سیمینار میں شرکت کے لئے سرینگر میں ہیں۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ملک میں وزیراعظم سمیت ہر کوئی ریاستی حیثیت کی بحالی کی خواہش رکھتا ہے، تاہم ہمیں ایسا ہونے کے لئے معمول کی صورتحال پیدا کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیئے کہ قانون کی عام حکمرانی اسی طرح لاگو ہو جس طرح کہیں اور ہو۔ عارف محمد خان نے کہا کہ کورونا وائرس کی ابتدا ایک مخصوص جگہ سے ہوئی لیکن اس نے پوری دنیا کو تباہ کر دیا۔ اسی طرح فسادیوں سے لاحق خطرہ صرف کشمیر کے لئے تشویش کا باعث نہیں ہے، یہ سب کے لئے تشویش کا سبب ہے۔

جموں و کشمیر کو ملک کا تاج قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کشمیر کو ایسی تکلیف دہ صورتحال سے گزرنا پڑا۔ گورنر نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے تقسیم کی قیمت چکائی، لیکن کشمیر نے سب سے زیادہ قیمت ادا کی۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں مجھے بتایا گیا کہ معصوم لوگ اکثر مصیبت کا شکار ہوتے ہیں، یہ فطرت کا قانون ہے کہ جب فتنہ (بدامنی) پھیلتا ہے تو بے گناہوں کو بھی لامحالہ نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ انہون نے کہا کہ اس سے میرا دل ٹوٹتا ہے، لیکن صرف فسادیوں کو نشانہ بنانے کا کوئی نظام نہیں ہے۔ بہار انتخابات کے بارے میں عارف خان نے کہا کہ 6 نومبر کو پہلے مرحلے کے لئے تیاریاں مکمل ہیں۔ انہوں نے انتخابات کو جمہوریت کا جشن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت بہت مضبوط ہو چکی ہے۔ صدر دروپدی مرمو اور وزیر اعظم مودی کی مثالیں دیتے ہوئے خان نے کہا کہ خاندانی پس منظر اب کسی شخص کو حکمرانی کا حق نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ آج حکومت بنانے والوں کو بیلٹ کے ذریعے عارضی مینڈیٹ دیا جاتا ہے، وہ خودمختار نہیں ہیں، بلکہ عوام ہیں، یہ نظام ہمارے نوجوانوں کو امید کا ایک طاقتور پیغام دیتا ہے۔ اڈیشہ کی ایک خاتون، جسے زمین کے معاملے پر ایس ڈی ایم کے دفتر جانا پڑا، اب ہندوستان کی صدر ہیں۔ احمد آباد کے ایک سادہ گھر میں پیدا ہونے والا شخص یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کے وزیراعظم کی حد ہے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں امن پچھلے پانچ سالوں میں دی گئی قربانیوں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ اس تبدیلی کا سہرا وزیراعظم مودی کو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بندوق کی آواز کی جگہ بچوں کی ہنسی اور تعلیم نے لے لی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امن اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک کہ معاشرہ قانون کی حکمرانی پر عمل نہ کرے اور امن ترقی اور پیشرفت کی شرط ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ای سی سی اجلاس : پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں میں کمی کیلئے سمری منظور
  • سندھ میں گریڈ 5 سے 15 تک بھرتیوں پر پابندی ختم،نوٹیفیکیشن جاری
  • کرشنگ سیزن شروع ہونے کے پیش نظر شوگر ملز کی مانیٹرنگ مزید سخت کرنے کا فیصلہ
  • 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کی جائے یا نہیں؟ پیپلز پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس شروع
  • افراط زر بڑھا، افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر: وزیر خزانہ
  •  نیوکلیئر ٹیسٹ کے امریکی اعلان پر روس کا سخت ردِعمل، جوابی تیاریوں کا آغاز
  • جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال کرنے کیلئے حالات کو معمول پر لانا ہوگا، عارف محمد خان
  • اسلام آباد: تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنما سابق اسپیکر اسد قیصر، مصطفی نواز کھوکھر اور محمد زبیر پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اور کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں بطور مہمان خصوصی ورچوئل خطاب کررہے ہیں